بھارت سیمی فائنل میں بھی ناقابل شکست، نیوزی لینڈ 70 رنز سے ناکام

اپ ڈیٹ 16 نومبر 2023
محمد شامی نے صف اول کے پانچ بلے بازوں کو آؤٹ کرنے کے ساتھ ساتھ میچ میں 7 وکٹیں لیں— فوٹو: اے ایف پی
محمد شامی نے صف اول کے پانچ بلے بازوں کو آؤٹ کرنے کے ساتھ ساتھ میچ میں 7 وکٹیں لیں— فوٹو: اے ایف پی
ویرات کوہلی کا ون ڈے کرکٹ میں 50ویں سنچری بنانے کے بعد ایک انداز— فوٹو: رائٹرز
ویرات کوہلی کا ون ڈے کرکٹ میں 50ویں سنچری بنانے کے بعد ایک انداز— فوٹو: رائٹرز

ورلڈ کپ 2023 کے پہلے سیمی فائنل میں بھارت نے محمد شامی کی تباہ کن باؤلنگ کے ساتھ ساتھ ویرات کوہلی اور شریاس آئیر کی سنچریوں کی بدولت نیوزی لینڈ کو 70 رنز سے شکست دے کر ورلڈ کپ فائنل کے لیے کوالیفائی کر لیا۔

ممبئی کے وانکھیڈے اسٹیڈیم میں کھیلے گئے پہلے سیمی فائنل مقابلے میں بھارت کے کپتان روہت شرما نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کے لیے سازگار وکٹ پر پہلے خود بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔

روہت شرما نے روایتی جارحانہ انداز میں اننگز کا آغاز کیا اور 5.2 اوورز میں ٹیم کی نصف سنچری مکمل کرا دی۔

روہت شرما نے 29 گیندوں پر چار چھکوں اور چار چوکوں کی مدد سے 47 رنز بنائے لیکن 71 کے مجموعے پر ٹم ساؤدھی کی گیند پر اپنے کیوی ہم منصب کو کیچ دے بیٹھے۔

اس کے بعد دوسرے اینڈ پر موجود شبمن گلِ کا ساتھ دینے ویرات کوہلی آئے اور دونوں نے عمدہ کھیل پیش کرتے ہوئے دوسری وکٹ کے لیے 93 رنز کی ساجھے داری بنائی۔

شبمن گل نے اپنی نصف سنچری مکمل کی اور 3 چھکوں اور 8 چوکوں کی مدد سے 79 رنز بنا کر سنچری کی جانب گامزن تھے لیکن اسی اسکور پر انہیں پٹھوں میں کھنچاؤ کی شکایت ہوئی اور وہ ریٹائرڈ ہرٹ ہو کر پویلین لوٹ گئے۔

اس وقت تک بھارت نے ایک وکٹ کے نقصان پر 162 رنز بنائے تھے اور امید تھی کہ نیوزی لینڈ کی ٹیم شاید اس موقع سے فائدہ اٹھا کر میچ میں واپسی کرنے میں کامیاب ہو جائے لیکن ان فارم شریاس آئیر نے ایسا نہیں ہونے دیا۔

گزشتہ میچ میں سنچری بنانے والے بلے باز میدان میں اترے تو ایسا محسوس ہوا کہ انہوں نے اپنی اننگز کا آغاز وہیں سے کیا ہے جہاں انہوں نے گزشتہ اننگز میں چھوڑا تھا۔

انہوں نے دوسرے اینڈ سے سنچری کی جانب گامزن ویرات کوہلی کے ساتھ ایک اور اہم شراکت قائم کی اور بھارت کی سیمی فائنل جیسے اہم میچ میں بڑے اسکور کی راہ ہموار کی۔

کوہلی نے 59 گیندوں پر نصف سنچری مکمل کی لیکن اس کے بعد تیزی سے کھیلنے کا سلسلہ شروع کیا اور شریاس کے ہمراہ 163 رنز کی شراکت قائم کی۔

گزشتہ میچ میں سنچری سے محروم رہنے والے کوہلی نے یہ موقع نہ گنوایا اور ایک نئی تاریخ رقم کرتے ہوئے ون ڈے کرکٹ میں 50ویں سنچری کر کے یہ کارنامہ انجام دینے والے دنیائے کرکٹ کی تاریخ کے پہلے کھلاڑی بن گئے۔

اس سے قبل ون ڈے کرکٹ میں سب سے زیادہ سنچریاں بنانے کا عالمی ریکارڈ سچن ٹنڈولکر کے پاس تھا جنہوں نے 49 سنچریاں بنائی تھیں۔

ویرات کوہلی نے 113 گیندوں پر 2 چھکوں اور 9 چوکوں کی مدد سے 117 رنز بنائے۔

ادھر شریاس آئیر نے ایک مرتبہ پھر چھکوں اور چوکوں کی برسات کی، گزشتہ میچ میں 62 گیندوں پر سنچری بنانے والے بلے باز نے اس مرتبہ پھر وہی کارکردگی دکھاتے ہوئے 67 گیندوں پر سنچری بنائی۔

شریاس آئیر 70 گیندوں پر 8 چھکوں اور 4 چوکوں کی مدد سے 105 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے۔

اختتامی اوورز میں لوکیش راہل نے جارحانہ بیٹنگ کی اور 20 گیندوں پر 2 چھکوں اور 5 چوکوں کی بدولت 39 رنز بنائے۔

بھارت نے 4 وکٹوں کے نقصان پر 397 رنز بنائے جو اب تک ورلڈ کپ سیمی فائنل میں کسی بھی ٹیم کی جانب سے کیا گیا سب سے بڑا اسکور ہے۔

نیوزی لینڈ کی جانب سے ٹم ساؤدھی نے بھی سنچری مکمل کی اور 100 رنز دے کر تین وکٹیں لیں جبکہ ایک وکٹ ٹرینٹ بولٹ کے نام رہی۔

نیوزی لینڈ نے اننگز کا آغاز کیا تو اوپنرز نے ٹیم کو 30 رنز کا آغاز فراہم کیا اور بھارت کے ابتدائی باؤلرز کو وکٹ لینے سے باز رکھا۔

اس مرحلے پر روہت شرما نے باؤلنگ میں تبدیلی کی اور اپنے سب سے کامیاب باؤلر محمد شامی کو باؤلنگ پر لائے اور انہوں نے اپنے اسپیل کی پہلی ہی گیند پر ڈیون کونوے کو چلتا کردیا۔

ابھی نیوزی لینڈ کی ٹیم اس نقصان سے سنبھلی بھی نہ تھی کہ شامی نے اپنے اگلے اوور میں ان فارم رچن رویندرا کی اننگز کا خاتمہ کر کے اپنی ٹیم کو دوسری کامیابی دلائی۔

اس مرحلے پر کپتان کین ولیمسن کا ساتھ دینے ڈیرل مچل آئے اور دونوں نے بہترین کھیل پیش کر کے ابتدائی نقصان کا ازالہ کردیا۔

دونوں کھلاڑیوں نے بڑے ہدف اور دباؤ کے باوجود ذمہ دارناہ کھیل پیش کیا اور تیسری وکٹ کے لیے 179 رنز کی شراکت قائم کی۔

دونوں کھلاڑیوں نے اپنی نصف سنچریاں مکمل کیں اور ایک مرحلے پر بھارتی باؤلنگ دونوں کیوی بلےبازوں کے سامنے بالکل بے بس نظر آئی۔

اس سے قبل کہ یہ شراکت جیت کی طرف بڑھتی، روہت شرما ایک مرتبہ پھر محمد شامی کو باؤلنگ پر واپس لے کر آئے اور انہوں نے کپتان کی توقعات پر پورا اترتے ہوئے کیوی کپتان ولیمسن کی 69 رنز کی اننگز کا خاتمہ کر دیا۔

لیکن کیویز کو بڑا دھچکا اس وقت لگا جب ایک گیند بعد ہی شامی نے اپنی ٹیم کو ایک اور اہم کامیابی دلاتے ہوئے ٹام لیتھم کو ایل بی ڈبلیو کردیا۔

یکے بعد دیگرے دو وکٹیں گرنے کے بعد رن ریٹ گرنا شروع ہو گیا اور اس کے ساتھ ہی درکار رن ریٹ بھی بڑھتا رہا۔

دوسرے اینڈ سے مچل نے بہترین کھیل کا سلسلہ برقرار رکھا اور ورلڈ کپ میں اپنی دوسری سنچری مکمل کی۔

وکٹ پر آنے والے نئے بلے باز گلین فلپس ابتدا میں سست کھیلا لیکن اس کے بعد انہوں نے ڈیرل مچل کے ساتھ تیزی سے اسکور بڑھانے کا سلسلہ شروع کیا لیکن 41 رنز بنانے کے بعد فلپس پویلین لوٹ گئے۔

نئے بلے باز مارک چیپمین بھی بڑھتے رن ریٹ کے دباؤ کے پیش نظر چھکا مارنے کی کوشش میں کلدیپ یادیو کی گیند پر جدیجا کو وکٹ دے بیٹھے۔

بھارت کی فتح کی راہ میں واحد رکاوٹ مچل بھی دباؤ برداشت نہ کر سکے اور 7 چھکوں اور 9 چوکوں کی مدد سے 134 رنز بنانے کے بعد چلتے بنے۔

محمد شامی نے شاندار باؤلنگ کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے بقیہ کیوی بلے بازوں کو بھی چلتا کردیا اور پوری کیوی ٹیم 327 رنز پر آؤٹ ہو گئی۔

بھارت نے میچ میں 70 رنز سے کامیابی حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ 12 سال بعد ورلڈ کپ فائنل میں جگہ بنا لی۔

بھارت کی جانب سے محمد شامی نے تباہ کن باؤلنگ کرتے ہوئے 7 وکٹیں حاصل کیں۔

میچ میں 7 وکٹیں لینے پر محمد شامی کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

میچ کے لیے دونوں ٹیمیں ان کھلاڑیوں پر مشتمل تھیں۔

بھارت: روہت شرما (کپتان)، شبمن گل، ویرات کوہلی، شریاس ائیر، کے ایل راہُل، سوریاکمار یادیو، رویندرا جدیجا، محمد شامی، جسپریت بمراہ، کلدیپ یادیو، محمد سراج۔

نیوزی لینڈ: کین ولیمسن (کپتان)، ٹام لیتھم، ڈیون کونوے، راچن رویندرا، ڈیرل مچل، گلین فلپس، جیمز نیشم، مچل سینٹنر، لوکی فرگوسن، ٹم ساؤدھی، ٹرینٹ بولٹ

تبصرے (0) بند ہیں