اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے رپورٹ کیا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران نومبر میں پہلی بار پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں چلا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈالرز کی کم آمد اور قرضوں اور سود کی بُلند ادائیگی کے باوجود کرنٹ اکاؤنٹ نومبر میں 90 لاکھ ڈالر سرپلس میں چلا گیا، گزشتہ برس کے اسی مہینے میں 15 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کا خسارہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔

تاہم مالی سال 2024 میں جولائی تا نومبر کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تقریباً 63 فیصد کمی کے بعد ایک ارب 16 کروڑ ڈالر ریکارڈ کیا گیا، جو گزشتہ برس کے اسی عرصے کے دوران یہ خسارہ 3 ارب 26 کروڑ ڈالر رہا تھا۔

نمایاں اثر درآمدات میں کمی کی وجہ سے نظر آیا، رواں مالی سال کے ابتدائی 5 ماہ کے دوران اشیا کی درآمدات 4 ارب ڈالر سے زائد کمی کے بعد 21 ارب 30 کروڑ ڈالر رہ گئی، جبکہ 59 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کے معمولی اضافے کے بعد برآمدات 12 ارب 50 کروڑ ڈالر ہو گئیں۔

مرکزی بینک کے مطابق خدمات کی برآمدات 10 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کمی کے بعد 2 ارب 99 کروڑ ڈالر رہی، جبکہ خدمات کی درآمدات میں 70 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کا اضافہ دیکھا گیا، کرنٹ اکاؤنٹ میں تجارتی خسارہ ایک اہم عنصر ہے۔

ماہرین نے پیش گوئی کی ہے کہ رواں مالی سال کے اختتام تک مجموعی کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تقریباً 6 ارب ڈالر ہوسکتا ہے، جبکہ مرکزی بینک کے گورنر نے ایک بیان میں بتایا تھا کہ خسارہ جی ڈی پی کے 1.5 فیصد کو عبور نہیں کرے گا۔

گزشتہ مالی سال 2023 کی آخری دو سہ ماہیوں میں کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس رہا تھا، تیسری سہ ماہی میں 57 کروڑ 90 لاکھ جبکہ چوتھی سہ ماہی میں 81 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کا سرپلس رہا تھا، یہ حوصلہ افزا رجحان تھا لیکن یہ رواں مالی سال میں جاری نہیں رہ سکا تھا، تاہم نومبر میں اس میں سرپلس دیکھا گیا۔

ماہرین نے بتایا کہ ترسیلات زر میں بھی گزشتہ دو ماہ میں بہتری دیکھی گئی ہے، لیکن مجموعی طور پر جولائی تا نومبر 2024 کے دوران اس میں 10.3 فیصد کی تنزلی ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں