حکومتِ خیبرپختونخوا نے صوبے کے سابق وزرائے اعلیٰ کی مراعات واپس لینے کا فیصلہ کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نومنتخب وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے سول سیکرٹریٹ میں اپنی کابینہ کے پہلے اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بحیثیت ایک غریب ملک ہم سابق وزیر اعلیٰ کو سہولیات و مراعات فراہم کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے، یہ تمام سہولیات، بشمول گارڈز اور سرکاری گاڑیاں اُن سے واپس لی جا رہی ہیں۔

کابینہ ارکان کے علاوہ صوبائی چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹریز اور صوبائی محکموں کے انتظامی سیکرٹریز نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ ہماری حکومت امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے کام کر رہی ہے، ہماری ترجیح مہنگائی سے متاثرہ عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرنا ہے۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ماضی کی بات کرنے کے بجائے حکومت آگے بڑھے گی، مرکز میں حکومت کرنے والوں سے پی ٹی آئی کے سیاسی اور نظریاتی اختلافات ہیں لیکن پھر بھی صوبائی حکومت وفاقی حکومت کے ساتھ اچھی ’ورکنگ ریلیشن شپ‘ چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کو خیبرپختونخوا کے 1510 ارب روپے کے واجبات کلیئر کرنے ہیں لیکن کئی یاد دہانیوں کے باوجود یہ ادائیگیاں نہیں کی گئیں، میری تجویز ہے کہ اگر وفاق ادائیگی نہیں کر سکتا تو اسے خیبرپختونخوا کے لیے بجلی اور گیس پر سبسڈی دینی چاہیے اور صوبے کے بقایا جات سے اس سبسڈی کو منہا کر لینا چاہیے۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ کابینہ نے مہنگائی کے دوران مستحق افراد کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے ساڑھے 8 ارب روپے کے رمضان ریلیف پیکج کی منظوری دی ہے، رمضان پیکیج کے تحت احساس-بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں شامل ساڑھے 8 لاکھ گھرانوں میں سے ہر ایک کو 10 ہزار روپے نقد فراہم کیے جائیں گے، وہ ایک لاکھ 15 ہزار گھرانے جن کو کسی وجہ سے پروگرام میں درج نہیں ہیں انہیں بھی 10 ہزار روپے ملیں گے۔

نو منتخب حکومت خیبرپختونخوا نے پی ٹی آئی کی پچھلی حکومت کے قائم کردہ تمام لنگر خانوں کو یکم رمضان تک دوبارہ فعال کرنے کا حکم بھی دے دیا ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے میں روزگار کے مواقع کو فروغ دینا ان کی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، نوجوانوں کو ہنرمند بنانے پر خصوصی توجہ دی جائے گی اور انہیں اپنا کاروبار شروع کرنے کے لیے بلاسود قرضے بھی ملیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں