کڑی تنقید کے بعد مسلم لیگ (ن) نے یوٹیوبر کی قومی اسمبلی کی نامزدگی واپس لے لی

اپ ڈیٹ 14 مارچ 2024
مریم اکرام کی پی ٹی آئی کے جھنڈے کے رنگوں کا لباس پہنے تصویر بھی وائرل ہوئی تھی—فائل فوٹو: ڈان
مریم اکرام کی پی ٹی آئی کے جھنڈے کے رنگوں کا لباس پہنے تصویر بھی وائرل ہوئی تھی—فائل فوٹو: ڈان

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی یوٹیوبر مریم اکرام کو پارٹی کی جانب سے قومی اسمبلی کی مخصوص نشستوں کے لیے نامزد خواتین کی فہرست میں شامل ہونے میں کامیاب ہونے کے بعد پارٹی کے اندر ان کے سیاسی تجربے پر سوال اٹھنا شروع ہوگئے جس کی وجہ سے ان کا نام فہرست سے نکال دیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مریم اکرام مسلم لیگ (ن) کے لیے ٹک ٹاک ویڈیوز بناتی رہی ہیں اور فالوورز، لائکس حاصل کرنے کے لیے پی ٹی آئی کے کیمپوں (خاص طور پر زمان پارک کے اجتماعات میں) میں بھی جاتی رہی ہیں۔

جب مریم اکرام کا نام مسلم لیگ (ن) کی مخصوص نشستوں کے امیدواروں کی فہرست میں آیا تو پارٹی قیادت کیجانب سے سخت تنقید کی گئی، کئی رہنماؤں نے ان کا نام فہرست سے نکالنے کا مطالبہ کیا۔

مسلم لیگ (ن) کی سینئر خاتون کارکن نے سوال کیا کہ ’ایک نامعلوم لڑکی کو خواتین کی مخصوص نشست پر ایم این اے بننے کے لیے کیوں منتخب کیا گیا، جب کہ ہم برسوں سے پارٹی کی خدمت کر رہے ہیں؟‘

انہوں نے مزید کہا کہ مریم اکرام کا سماجی یا پارٹی کی سیاسی سرگرمیوں کے حوالے سے کوئی تجربہ نہیں ہے، بلکہ وہ ایک سپورٹر تھیں جنہوں نے فوری پیسہ کمانے کے لیے ٹک ٹاک اور یوٹیوب ویڈیوز کا سہارا لیا۔

پی ٹی آئی کے جھنڈے کے رنگوں کا لباس پہنے اور جلتے ہوئے ٹائروں کے سامنے پارٹی کا جھنڈا تھامے ان کی تصویر بھی وائرل ہوئی تھی، لیگی یوٹیوبرز نے تسلیم کیا کہ مریم اکرام زمان پارک میں پی ٹی آئی کیمپ میں چھپ کر ویڈیوز بناتی تھیں اورسوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو اکتوبر 2022 کی ہے۔

اس حوالے سے ٹویٹر صارفین نے ایک ٹک ٹاک ویڈیو بھی شیئر کی جس میں انہوں نے مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز کو تنقید کا نشانہ بنایا، جو اب وزیر اعلیٰ پنجاب ہیں۔

سوشل میڈیا پر سخت ردعمل کے بعد مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے پارٹی قیادت کو ہدایت کی کہ انہیں خواتین کی مخصوص نشستوں کے لیے نامزد امیدواروں کی فہرست سے نکال دیا جائے، پارٹی نے فوری طور پر اس ہدایت پر عمل کیا اور یوٹیوبر سے کہا کہ وہ اپنی اسمبلی کی نامزدگی سے دستبردار ہو جائیں۔

تاہم اب امکان ہے کہ یوٹیوبر مریم اکرم 19 مارچ سے پہلے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو اپنی نامزدگی واپس لینے کے بارے آگاہ کریں گی۔

مسلم لیگ (ن) کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ’جیسے ہی وہ اپنی نامزدگی واپس لے گی، مسلم لیگ (ن) فوری طور پر ایک دوسری کارکن کو فہرست میں شامل کرنے کے لیے نامزد کرے گی۔‘

جب ڈان نے مریم اکرم ان کی رائے جاننے کے لیے رابطہ کیا تو انہوں نے واٹس ایپ پر سوالات کے جواب میں کہا کہ ’معذرت، میں دستیاب نہیں ہوں۔‘

ڈان نے وفاق اور پنجاب کے وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ اور عظمیٰ بخاری سے بھی رابطہ کرنے کی کوشش کی تاکہ مخصوص نشستوں کی فہرست میں یوٹیوبر کو شامل کرنے اور اس کے بعد ہٹائے جانے کے بارے میں مسلم لیگ (ن) کا مؤقف حاصل کیا جا سکے۔ تاہم ان میں سے کسی نے بھی جواب نہیں دیا۔

یہ بات قابل غور ہے کہ مریم اکرام نے اپنے سوشل میڈیا ہینڈل پر گزشتہ چند دنوں میں ہونے والی ملک کی مجموعی صورتحال پر کچھ پوسٹ اپلوڈ کی تھیں۔

انہوں نے اپنی نامزدگی کے حوالے سے اپنی ابتدائی ٹوئٹ میں نواز شریف، وزیر اعظم شہباز شریف، پارٹی کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل عطا اللہ تارڑ اور شیزا فاطمہ خواجہ کا شکریہ ادا کیا تھا۔

پارٹی رہنماؤں کے ردعمل کے بعد انہوں نے ٹوئٹ کیا کہ مسلم لیگ (ن) کے کچھ کارکنوں نے انہیں قومی اسمبلی کی نشست دینے پر اعتراض کیا تھا اور انہوں نے اس حوالے سے سوشل میڈیا پر بھی عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’مجھے پارٹی کارکنوں کی تنقید پر کوئی اعتراض نہیں ہے، میں پارٹی کی حمایت جاری رکھوں گی‘۔

تبصرے (0) بند ہیں