اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاج کرنے کے مقدمے میں ملزمان کی جانب سے دائر درخواست ضمانتوں پر سماعت کرتے ہوئے رہنما پاکستان تحریک انصاف شعیب شاہین، علی بخاری، خالد خورشید خان، عامر مغل، سیمابیہ طاہر ستی، ایاز امیر، شیر افضل مروت اور ملک تیمور اسلم کی ضمانتیں کنفرم کرلی ہیں۔

ڈان نیوز کے مطابق ایڈیشنل سیشنز جج طاہر عباس سپرا نے ملزمان کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی، ملزمان کی جانب سے وکیل شیر افضل مروت عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

وکیل درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ 9 مئی واقعات کے بعد 73 پر امن احتجاج کیے، ہمیں بھڑکانے کی کوشش کی گئی مگر ہم پر امن رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی آر میں جتنے بھی الزامات لگائے گئے ہیں وہ من گھڑت ہیں۔

بعد ازاں عدالت نے 5 , 5 ہزار روپے کے مچلکوں پر تمام رہنماؤں کی ضمانتیں کنفرم کردی ہیں۔

یاد رہے کہ 17 فروری کو اسلام آباد میں پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان نے پریس کلب کے باہر احتجاج کیا تھا، احتجاج کی قیادت شیر افضل مروت نے کی تھی۔

19 فروری کو پولیس نے پی ٹی آئی رہنماؤں شعیب شاہین، شیر افضل خان مروت، امیر مسعود مغل اور علی بخاری سمیت 1500 افراد کے خلاف فسادات سمیت متعدد الزامات کے تحت مقدمہ درج کرلیا تھا۔

کوہسار تھانے میں دفعہ 353، 186، 341، 147 ، 149، 188 کے تحت مقدمات درج کیے گئے تھے۔

سرکار کی مدعیت میں درج مقدمے میں شعیب شاہین، شیر افضل مروت اور عامر مسعود مغل سمیت دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں اور ریلی میں شریک 1500 نامعلوم افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔

تھانہ کوہسار میں یہ مقدمہ مجموعی طور پر 6 دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے، مقدمے میں دفعہ 144 کی خلاف ورزی اور باوردی ملازمین کے ساتھ مزاحمت کی دفعات بھی شامل ہیں۔

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ریلی کے شرکا انتظامیہ کے روکنے کے باوجود ریلی نکالی، پریس کلب پہنچ کر نعرے بازی کرتے رہے، دونوں طرف سے ٹریفک بلاک کردی جس کے سبب عوام الناس کو تکلیف اٹھانی پڑی۔

یاد رہے کہ اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے اس سے قبل تحریک انصاف کے رہنماؤں کی عبوری ضمانتیں منظور کرلی تھیں جنہیں آج کنفرم کر دیا گیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں