ڈیرہ اسمٰعیل خان میں سیکیورٹی فورسز کے قافلے پر خودکش دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں پاک فوج کے 2 جوان شہید ہوگئے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق 21 مارچ کو خودکش بمبار نے گاڑی فورسز کے قافلے سے ٹکرادی تھی۔

آئی ایس پی آر نے کہا کہ اس حادثے میں 38 سالہ نائب صوبیدار یاسر شکیل اور 34 سالہ سپاہی طاہر نوید نے جام شہادت نوش کیا، دونوں سپاہیوں کا تعلق کوہاٹ سے تھا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق اس بزدلانہ حملے کے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا، سیکیورٹی فورسزدہشت گردی کی لعنت کوختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہمارے بہادر سپاہیوں کی ایسی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔

وزیر اعظم کی ڈیرہ اسمٰعیل خان حملے کی مذمت

وزیر اعظم شہباز شریف نے ڈیرہ اسمٰعیل خان میں فوجی قافلے پر دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے سوگوار خاندانوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا اور مرحومین کے لیے دعائے مغفرت کی۔

انہوں نے خودکش حملے میں دو فوجیوں کی شہادت کے بعد دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اپنے غیر متزلزل عزم کا اظہار کیا۔

سرکاری نشریاتی ادارے ’ریڈیو پاکستان‘ کے مطابق ایک بیان میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاک فوج دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے, دہشت گردی کے خلاف جنگ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک ملک سے اس لعنت کا مکمل خاتمہ نہیں ہو جاتا ہے۔

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کا اظہار افسوس

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے ڈیرہ اسمٰعیل خان میں سیکیورٹی فورسز کے قافلے پر حملے کی مذمت کردی ہے، وزیر اعلیٰ نے حملے میں دو سیکیورٹی اہلکاروں کی شہادت پر اظہار افسوس کرتے ہوئے شہدا کے لواحقین سے تعزیت اور اظہار ہمدردی کی ہے۔

انہوں نے شہدا کے درجات کی بلندی اور پسماندگان کے لیے صبر جمیل کی دعا بھی کی، ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں سیکیورٹی فورسز نے لازوال قربانیاں دی ہیں، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پوری قوم سیکیورٹی فورسز کے ساتھ ہے۔

یاد رہے کہ 20 مارچ کو سیکیورٹی فورسز نے گوادر پورٹ اتھارٹی کالونی پر حملہ کامیابی سے ناکام بنادیا تھا، انہوں نے ہوئے بروقت کارروائی کرتے ہوئے تمام 8 دہشت گرد ہلاک کردیے تھے۔

ترجمان پاک فوج کے مطابق ہلاک دہشت گردوں سے اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکاخیزمواد برآمد کیا گیا۔

آئی آئی ایس پی آر کے مطابق کارروائی کے دوران سیکیورٹی فورسز کے 2اہلکار بہادری سے لڑتے ہوئے شہید ہوئے۔

جاری بیان میں کہا گیا کہ دہشت گردوں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں ڈیرہ غازی خان ضلع کے رہائشی 35 سالہ سپاہی بہار خان اور ضلع خیرپور کے رہائشی 28 سالہ سپاہی عمران علی نے بہادری سے لڑتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔

آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کی سیکیورٹی فورسز قوم کے شانہ بشانہ بلوچستان کے امن و استحکام کو سبوتاژ کرنے کی کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے پرعزم ہیں اور ہمارے بہادر جوانوں کی ایسی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں‘۔

دہشت گردی میں اضافہ

واضح رہے کہ 2022 میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ جنگ بندی کا معاہدہ ختم کیے جانے کے بعد سے پاکستان میں دہشت گردی میں اضافہ دیکھا گیا ہے ملک میں 2 سال کے دوران دہشت گردی کے 1560 واقعات ہوئے۔

گزشتہ ماہ وزارت داخلہ نے مئی 2022 سے اگست 2023 تک ملک میں دہشت گردی کے ہونے والے واقعات کی تحریری تفصیلات سینیٹ میں پیش کیں جن کے مطابق ملک میں 2 سال کے دوران دہشت گردی کے 1560 واقعات ہوئے، اس دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں سے تعلق رکھنے والے 593 اور 263 شہری شہید ہوئے۔

مزید بتایا گیا کہ دہشت گردی کے واقعات میں سیکیورٹی فورسز کے 1365 اہلکار اور 773 دیگر افراد زخمی ہوئے۔

وزارت داخلہ کی جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق سال 2022 میں دہشت گردی کے 736 واقعات ہوئے، جس کے نتیجے میں سیکیورٹی فورسز کے 227 اہلکار اور 97 دیگر شہید ہوئے، جبکہ 520 اہلکاروں کے علاوہ 401 دیگر افراد زخمی ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق یکم اگست 2023 میں ملک میں دہشت گردی کے 824 واقعات ہوئے، جس میں سیکیورٹی فورسز کے 366 اہلکار اور 166 دیگر افراد شہید ہوئے، جبکہ 845 اہلکار اور 372 دیگر افراد زخمی ہوئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں