Dawnnews Television Logo
اپ ڈیٹ 07 مارچ 2024 12:25pm

پاکستان کا رمضان کے دوران غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ

پاکستان نے غزہ میں اسرائیلی بربریت کی مذمت کرتے ہوئے ماہِ رمضان کے دوران جنگ بندی کا مطالبہ کردیا۔

اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ غزہ میں شہریوں کے قتل عام کی شدید مذمت کرتے ہیں، غزہ کے متاثرین کو فوری امداد، طبی سہولتیں دی جائیں۔

انہوں نے کہا کہ غزہ میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہورہی ہیں، ہم غزہ میں ماہ صیام کے دوران فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آزادی کے ساتھ مسجدِ اقصیٰ میں فلسطینیوں کو نماز پڑھنے کی اجازت ہونی چاہیے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے نومنتخب وزیراعظم شہباز شریف کے لیے سوشل میڈیا پر تہنیتی پیغام بھیجا گیا، تاحال کابینہ نہیں بنی ہے، اس کے بعد خارجہ پالیسی وضع کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہمسایوں سے تعلقات کا تعین نئی کابینہ یا وزیرخارجہ کریں گے، بھارت سمیت تمام ہمسایوں کے ساتھ برابری، عزت و احترام کی بنیاد پر تعلقات قائم کرنے کے خواہاں ہیں۔

ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف وزریوں کا تدارک کرکے مسئلہ کشمیر حل کرے تو بات چیت شروع کی جاسکتی ہے، عالمی یوم خواتین پر مقبوضہ کشمیر کی بہادر خواتین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کشمیریوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا جارہا ہے، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کیا جائے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ایران-پاکستان گیس پائپ لائن پر پیش رفت ہورہی ہے، وفاقی کابینہ نے پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر کام شروع کرنے کی منظوری دی تھی۔

انہوں نے پریس بریفنگ کے دوران مزید بتایا کہ پاکستان کے اندر 80 کلومیٹر طویل گیس پائپ لائن کی تعمیر ہوگی۔

واضح رہے کہ 7 اکتوبر کو حماس کے حملوں کے بعد سے غزہ میں جاری اسرائیلی حملوں میں 30 ہزار 717 فلسطینی شہید جبکہ 72 ہزار 156 زخمی ہوچکے ہیں۔

شائع 06 مارچ 2024 11:12am

او آئی سی اجلاس: سعودی وزیر خارجہ کا رفح میں فوجی کارروائی کیخلاف اسرائیل کو انتباہ

سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ غزہ کے علاقے رفح میں ممکنہ اسرائیلی فوجی کارروائی کے خطرناک نتائج ہوں گے۔

’عرب نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق جدہ میں منعقدہ اسلامی ممالک کی تنظیم (او آئی سی) کے غیرمعمولی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہزادہ فیصل نے فلسطینیوں کی اپنی سرزمین سے نقل مکانی کی مخالفت پر سعودی عرب کا مؤقف دہرایا۔

او آئی سی کا یہ غیر معمولی اجلاس حماس اور اسرائیل کے درمیان اکتوبر میں شروع ہونے والی جنگ پر بات چیت کے لیے منعقد کیا گیا۔

7 اکتوبر کو حماس کے حملوں کے بعد سے جاری اسرائیل کے حملوں میں 30 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

عالمی سطح پر اسرائیلی حملوں کی بڑھتی ہوئی مخالفت کا ذکر کرتے ہوئے سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ زیادہ سے زیادہ ممالک فوری جنگ بندی کا مطالبہ کر رہے ہیں اور ایک خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔

وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے کہا کچھ ممالک کے مؤقف اور تباہی کی شدت کو سمجھنے میں مثبت پیش رفت دیکھنے میں آئی ہے، ہم دیکھ رہے ہیں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والے ممالک کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، علاوہ ازیں ہم نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر بہت سے ممالک کو آمادگی کا اظہار کرتے سنا۔

عرب امن اقدام کے تحت فلسطینی ریاست کا قیام کئی عرب اور مسلم اکثریتی ریاستوں کا طویل عرصے سے مؤقف رہا ہے، یہ ریاست 1967 والی سرحدوں کے مطابق ہوگی جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہوگا۔

شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ فلسطینیوں کے لیے ایک ریاست کی تشکیل کی بدولت وہ اپنے حقوق حاصل کر سکیں گے، تحفظ کے ساتھ رہ سکیں گے اور اپنی منزل کا خود تعین کر سکیں گے۔

سعودی وزیر خارجہ نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این آر ڈبلیو اے) کی حمایت پر بھی زور دیا اور ادارے کو تحلیل کرنے کی کوششوں کے خلاف خبردار کیا، انہوں نے کہا کہ ایسا کرنے سے غزہ میں شہریوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا۔

شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ سعودی عرب ’یو این آر ڈبلیو اے‘ کے لیے اپنی حمایت جاری رکھے گا اور تمام حامیوں پر زور دیتا ہے کہ وہ محصور غزہ کی پٹی میں مقیم فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے انسانی ہمدردی کے مشن میں اپنا معاون کردار ادا کریں۔

انہوں نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے اِس ادارے کے لیے فنڈنگ معطل کرنے والے ممالک پر زور دیا کہ وہ اپنا فیصلہ واپس لیں۔

واضح رہے کہ متعدد ممالک نے یو این آر ڈبلیو اے کے لیے مالی امداد اس وقت ختم کر دی تھی جب اسرائیل نے الزام عائد کیا تھا کہ اس کے ملازمین کا حماس سے تعلق ہے اور وہ 7 اکتوبر کو اسرائیل پر ہونے والے حملے میں ملوث تھے۔

شائع 05 مارچ 2024 08:20am

غزہ میں اسرائیلی فورسز کی بربریت جاری، مزید 124 فلسطینی شہید

غزہ میں نہتے فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کی بمباری جاری ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 124 فلسطینی شہید کردیے۔

’ڈان نیوز‘ کے مطابق خان یونس میں اسرائیلی دہشتگردی کے نتیجے میں 8 فلسطینی شہید ہوگئے۔

غزہ میں اسرائیلی فوج کی سفاکیت کے نتیجے میں شہدا کی مجموعی تعداد 30 ہزار 534 ہوگئی جبکہ 72 ہزار افراد زخمی ہوچکے ہیں۔

ادھر مغربی کنارے میں بھی صیہونی فوج کی کارروائیاں نہ تھم سکیں، جینن، قلقلیا سمیت مختلف علاقوں میں فائرنگ سے کئی فلسطینی زخمی ہوگئے۔

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے غزہ کی صورتِ حال کو ناقابل برداشت قرار دیتے ہوئے کہا کہ غزہ میں لوگوں کے پاس کھانے، پینے کو کچھ نہیں، غزہ میں امداد پہنچانے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔

شائع 04 مارچ 2024 12:56pm

نائب امریکی صدر کا اسرائیل کے بجائے حماس سے جنگ بندی کا مطالبہ

نائب امریکی صدر کا اسرائیل کے بجائے حماس سےجنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا اسرائیل کو غزہ میں امداد کی ترسیل پر زور دیا۔

غیر ملکی نشریاتی اداروں کی رپورٹس کے مطابق امریکی نائب صدر کمالا ہیرس نے دو ٹوک الفاظ میں اسرائیل پر زور دیا کہ وہ غزہ میں ’انسانی تباہی‘ کو کم کرنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کر رہا۔

کمالا ہیریس نے شہر سیلما میں سامنے خطاب کرتے ہوئے کم از کم 6 ہفتے تک غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا اور حماس پر زور دیا کہ وہ یرغمالیوں کی رہائی کا معاہدہ قبول کرے۔

انہوں نے کہا کہ ’غزہ کے لوگ بھوک سے مر رہے ہیں، حالات سنگین ہیں، اسرائیلی حکومت کو غزہ میں امداد کی ترسیل کے لیے مزید اقدامات کرنا چاہیے، اسرائیل اس حوالے سے بہانے بنانے سے گریز کرے۔‘

کمالا ہیرس نے کہا کہ اسرائیل کو نئی سرحدی گزرگاہیں کھولنی ہوں گی، امداد کی ترسیل پر غیر ضروری پابندیاں عائد نہیں کرنی چاہئیں، انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کام کرنے والے اہلکاروں کو نشانہ نہیں بنانا چاہیے اور بنیادی خدمات کی بحالی کو فروغ دینے کے لیے کام کرنا چاہیے تاکہ زیادہ خوراک، پانی اور ایندھن لوگوں تک پہنچ سکے۔’

یاد رہے کہ 2 مارچ کو غزہ میں غذائی قلت سے ایک درجن سے زائد بچوں کی اموات کے بعد امریکا نے فضا سے امداد گرانے کا سلسلہ شروع کیا تھا۔

اسرائیلی اخبار کے مطابق اسرائیل نے 3 مارچ کے روز قاہرہ میں غزہ میں جنگ بندی مذاکرات کا بائیکاٹ کیا جب حماس نے زندہ یرغمالیوں کی مکمل فہرست دینے کا مطالبہ مسترد کر دیا تھا۔

کمالا ہیرس نے کہا کہ ’حماس کا دعوی ہے کہ وہ جنگ بندی چاہتی ہے، ٹھیک ہے، پھر انہیں معاہدہ قبول کرنا ہوگا، یرغمالیوں کو ان کے اہل خانہ سے ملا دیں اور غزہ کے لوگوں کو امدادفراہم کریں۔

اپ ڈیٹ 04 مارچ 2024 02:09pm

رفح پر اسرائیلی بمباری سے جڑواں بچوں سمیت درجنوں افراد شہید

غزہ کے شہر رفع میں مسلسل اسرائیلی بمباری سے جڑواں بچوں سمیت 25 فلسطینی مارے گئے ہیں۔

قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی خاتون اپنی شادی کے 11 سال بعد ماں بنی تھیں، ان کے ہاں 4 ماہ قبل جڑواں بچوں کی پیدائش ہوئی تھی، تاہم رفع میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں دونوں بچے شہید ہوگئے۔

خبر رساں ایجنسی وفا کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران رفع میں نور شمس پناہ گزین کیمپ میں جھڑپوں، فائرنگ اور بمباری ہوئی۔

اس کےعلاوہ اسرائیلی فوج کی امداد کے منتظر فلسطینیوں پرایک بار پھر فائرنگ کردی، 24گھنٹے میں92 فلسطینی شہید ہوگئے۔

7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 30 ہزار 410 فلسطینی شہید اور 71 ہزار 700 زخمی ہو چکے ہیں۔ 7 اکتوبر کو حماس کے حملوں سے اسرائیل میں مرنے والوں کی تعداد 1,139 ہے۔

اپ ڈیٹ 03 مارچ 2024 11:03am

غزہ میں حماس کے حملوں سے 3 اسرائیلی فوجی ہلاک

غزہ کے علاقے خان یونس میں حماس نے جھڑپوں میں مزید 3 اسرائیلی فوجی ہلاک کردیے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حماس نے الزیتون میں صیہونی ٹینکوں پر حملوں کی نئی ویڈیو بھی جاری کردی۔

2 فروری کو جنوبی غزہ کی پٹی میں خان یونس میں ایک عمارت میں ہونے والے دھماکے میں 3 اسرائیلی فوجی ہلاک اور 14 زخمی ہو گئے، جن میں سے 5 کی حالت نازک ہے۔

اسرائیلی میڈیا نے بھی 3 فوجیوں کی ہلاکتوں کی تصدیق کردی، زمینی کارروائی میں اب تک 245 اسرائیلی فوجی ہلاک ہوچکےہیں۔

اسرائیلی میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب فوجی عمارت کا جائزہ لے رہے تھےاس دوران حماس نے 2 دھماکا خیز مواد کے ذریعے عمارت کو نشانہ بنایا ۔

یاد رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 30 ہزار 320 فلسطینی شہید اور 71 ہزار 533 زخمی ہو چکے ہیں۔ 7 اکتوبر کے حماس کے حملوں سے اسرائیل میں مرنے والوں کی نظر ثانی شدہ تعداد 1,139 ہے۔

بائیڈن کی اہلیہ کو تقریر کے دوران فلسطینی حامی نعروں کا سامنا

امریکی صدر جوبائیڈن کی اہلیہ جل بائیڈن کو فلسطین کی حامی خاتون کے نعروں کا سامنا کرنا پڑگیا، ٹوکسن میں تقریب سے خطاب کے دوران خاتون نے کھڑے ہوکر فلسطین کے حق آواز اٹھائی۔

خاتون نے غزہ میں قتل عام فوری روکنے اور اسرائیل کو فنڈنگ بند کرنے کا مطالبہ کیا، بعدازاں جل بائیڈن جلد ہی اپنی تقریر ختم کرکے موقع سے روانہ ہوگئیں۔

امریکی صدر جوبائیڈن کی اہلیہ جل بائیڈن کو فلسطین کی حامی خاتون کا سامنا کرنا پڑگیا ۔ ٹوکسن میں تقریب سے خطاب کے دوران خاتون نے کھڑے ہوکر فلسطین کے حق آواز اٹھائی ۔۔ غزہ میں قتل عام فوری روکنے اور اسرائیل کو فنڈنگ بند کرنے کا مطالبہ کیا ۔

اپ ڈیٹ 03 مارچ 2024 11:05am

اسرائیلی کا غزہ کے خیمے پر حملہ، 11 فلسطینی شہید

رفح میں رات گئے اسرائیلی حملوں میں کم از کم 25 افراد مارے گئے،جن بے گھر فلسطینیوں کے خیموں پر اسرائیلی فضائی حملے بھی شامل ہیں جس کے نتیجے میں کم از کم 11 فلسطینی شہید ہوگئے۔

رفح غزہ کا ایسا شہر ہے جہاں ہزاروں لوگ اسرائیل کے تباہ کن حملے سے پناہ گاہ تلاش کر رہے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق غزہ کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ رفح کے علاقے تل السلطان میں ایک ہسپتال کے ساتھ ہونے والے اس حملے میں مزید 50 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

واقعے میں شہید ہونے والوں میں ایک ڈاکٹر بھی تھا۔

عینی شاہد نے شناخت ظاہر کرنے سے انکار کرتے ہوئے رائٹرز کو بتایا کہ ’خیموں پر براہ راست بمباری کی گئی جہاں لوگ پناہ لے رہے ہیں، بمباری نے ہسپتال کو بھی اپنی لپیٹ میں لیا جہاں میں اور میرا دوست بیٹھے تھے لیکن یہ ایک معجزہ ہے کہ ہمارے جان بچ گئی۔‘

رہائشیوں اور طبی ماہرین نے بتایا کہ غزہ کی پٹی کے شمالی علاقے بیت حانون میں کھیتوں میں خوراک کی تلاش میں 3 افراد اسرائیلی حملوں میں مارے گئے۔

اسرائیلی فوج نے فوری طور پر تبصرہ نہیں دیا۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ تین دنوں میں شمالی غزہ کے کمال عدوان ہسپتال میں پانی کی کمی اور غذائی قلت سے 13 بچے مارے جاچکے ہیں۔

ہسپتال کے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اموات میں اضافے کا خطرہ ہے، ڈاکٹر عماد دردونہ نے کہا کہ ’جب ایک بچے کو دن میں تین وقت کھانا چاہیے اور وہ صرف ایک ہی کھانا کھا سکتا ہے، تو ظاہر ہے کہ بچے غذائی قلت اور اس کی وجہ سے پیدا ہونے والی تمام بیماریوں کا شکار ہوتے ہیں‘۔

شائع 03 مارچ 2024 12:01am

غزہ میں غذائی قلت سے بچوں کی اموات، امریکا نے فضا سے امداد گرانا شروع کردیں

غزہ میں غذائی قلت سے ایک درجن سے زائد بچوں کی اموات کے بعد امریکا نے فضا سے امداد گرانے کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکی ریلیف آپریشن کا آغاز اس وقت ہوا جب صدر جو بائیڈن نے چند گھنٹے قبل ہی غزہ میں فضا سے امداد گرانے کا اعلان کیا تھا اور اسرائیل پر زور دیا تھا کہ وہ غزہ کے عوام کو غذائی قلت سے بچانے کے لیے مزید امداد کی فراہمی کی اجازت دے۔

تقریباً پانچ ماہ سے جاری اس جنگ میں اب تک 30 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور ہزاروں زخمی اور لاپتا ہو چکے ہیں اور اسرائیل اور حماس کے درمیان اس جنگ کو روکنے کے لیے مذاکراتی عمل بھی جاری ہے۔

امریکی فوجی حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ ہم نے غزہ میں انسانی بنیاد پر فضا سے امداد گرانے کے عمل کا آغاز کیا جس میں امریکی فضائیہ کے تین سی۔130 طیاروں نے حصہ لیا تاکہ اس تنازع سے متاثرہ شہریوں کو کچھ ریلیف مہیا کیا جا سکے۔

امریکی سینٹرل کمانڈ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں کہا کہ یہ آپریشن اردن کی مدد سے انجام دیا گیا جس میں طیاروں نے غزہ کی ساحلی پٹی کے قریب 38ہزار سے زائد کھانے کے پیکٹ گرائے۔

اس سلسلے میں اردن نے سب سے پہلے گزشتہ سال نومبر میں فضا سے امداد فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا اور اس کے بعد سے کئی مشنز یہ کام انجام دے چکے ہیں جہاں اس امدادی کارروائی میں اسے برطانیہ، فرانس اور نیدرلینڈز سمیت کچھ یورپی ممالک کا تعاون حاصل رہا جبکہ مصر اور متحدہ عرب امارات نے بھی فضا سے امداد پھینکنے پر مل کر کام کرنا شروع کر دیا ہے۔

اے ایف پی ٹی وی کی تصاویر میں غزہ میں لوگوں کو پیدل اور سائیکل پر سوار اندھا دھند امدادی سامان تک پہنچنے کے لیے سرگرداں دیکھا جا سکتاہے۔

غزہ سٹی کے علاقے زیتون سے تعلق رکھنے والے 28 سالہ ہشام ابو عید نے بتایا کہ انہیں امدادی سامان میں آٹے کے دو تھیلے ملے جس میں سے ایک انہوں نے اپنے پڑوسیوں کو دیا۔

انہوں نے کہا کہ یہاں ہر کوئی قحط کا شکار ہے، غزہ کو ملنے والی امداد نایاب ہے اور یہ یہاں کے لوگوں کے لیے ناکافی ہے، یہ قحط لوگوں کو مار رہا ہے۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق غذائی قلت اور پانی کی کمی کی وجہ سے اب تک کم از کم 13 بچے جاں بحق ہو چکے ہیں۔

امریکا کی جانب سے فضا سے امداد گرائے جانے سے چند دن قبل ہی اسرائیل نے بربریت کی نئی مثال رقم کرتے ہوئے امداد کے حصول کے لیے امدادی ٹرکوں کے قریب جمع عوام پر اندھادھند فائرنگ کی تھی جس سے 100 سے زائد افراد شہید ہو گئے تھے۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اس واقعے میں کم از کم 116 افراد شہید اور 750 سے زائد زخمی ہو گئے تھے جہاں اس واقعے کی عالمی سطح پر شدید مذمت کی گئی تھی۔

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل نے کہا کہ خوراک کی اشیا تک رسائی کی کوشش کرنے والے شہریوں پر فائرنگ بلاجواز ہے اور اس المناک واقعے کی غیر جانبدارانہ بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے کہا کہ زیادہ انسانی امداد غزہ تک پہنچانا اسرائیل کی ذمہ داری ہے۔

اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس کے ترجمان نے کہا کہ اقوام متحدہ کی ایک ٹیم نے جمعہ کے روز غزہ سٹی کے الشفا ہسپتال میں امدادی واقعے میں زخمی ہونے والوں میں سے کچھ کی عیادت کی اور بڑی تعداد میں ایسے لوگوں کو دیکھا جن کو گولیاں لگی تھیں۔

ترجمان اسٹیفن ڈوجارک نے کہا کہ ٹیم کے دورے کے دوران ہسپتال میں واقعے میں جاں بحق 70 افراد اور 200 کے قریب زخمی موجود تھے۔ غزہ شہر کے کمال عدوان ہسپتال کے ڈائریکٹر حسام ابو صفیہ نے بتایا کہ ہسپتال میں لائے جانے والے تمام افراد گولیاں لگنے سے شہید ہوئے۔

اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے دفتر او سی ایچ اے کے ترجمان جینز لارک نے جمعہ کو کہا کہ حالات تبدیل نہ ہوئے تو غزہ میں قحط تقریباً ناگزیر ہے۔

شائع 02 مارچ 2024 11:33am

ایمنسٹی انٹرنیشنل کا رشی سوناک کے ’فلسطینی مظاہروں کے خلاف بیان‘ پر اظہارِ افسوس

انسانی حقوق کے عالمی ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے برطانوی وزیراعظم کے حالیہ بیان پر افسوس کا اظہار کیا ہے جس میں رشی سوناک نے فلسطینیوں کے احتجاج کو جمہوریت کے لیے خطرہ قرار دیا تھا۔

یاد رہے کہ یکم مارچ کو رشی سوناک نے برطانیہ میں فلسطین کےحق میں احتجاج اور مظاہرے کرنے والوں کو شدت پسند قرار دیتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ برطانیہ میں مسلسل احتجاج جمہوریت کےلئےخطرہ ہے۔

برطانوی وزیر اعظم نے مزید کہا تھا کہ فلسطینیوں کےحق میں مسلسل احتجاج جمہوریت کےلئےخطرہ ہے، حماس کےحق میں بولنے والوں سے لڑنے کا وقت آگیا ہے، ملک میں کسی تشدد اور دھمکیوں کی اجازت نہیں دی جائےگی۔

انہوں نے کہا تھا کہ برطانیہ میں شدت پسندوں کےخلاف کریک ڈاؤن کیاجائےگا۔

رشی سوناک کے اس بیان کے بعد انسانی حقوق کے عالمی ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے برطانوی حکومت پر الزام لگایا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ کے خلاف لوگوں کے احتجاج کے حق کو محدود کرنے کی کوشش کر ررہے ہیں۔

قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل برطانیہ کے ڈائریکٹر الیاس ناگدی نے ایک بیان میں کہا کہ غزہ میں بڑے پیمانے پر مظالم کے خلاف پرامن احتجاج کو انتہا پسندی سے نہیں جوڑا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ’برطانیہ کے شہری غزہ میں فلسطینیوں کی ہلاکتوں کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد ناقابل برداشت حد تک بڑھ رہی ہے، برطانوی حکومت مصائب کو روکنے کے لیے فوری جنگ بندی کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا۔‘

الیاس ناگدی نے کہا کہ یہ ’انتہائی تشویشناک‘ ہے کہ حکومت مظاہروں پر مزید پابندیاں عائد کرنا چاہتی ہے۔

شائع 02 مارچ 2024 10:51am

غزہ: اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والی مسجد کے ملبے کے درمیان نماز ادا کرنے کی تصاویر وائرل

غزہ میں اسرائیلی بمباری میں شہید ہونے والی مسجد کے ملبے کے درمیان فلسطینیوں کی جانب سے جمعہ کی نماز ادا کرنے کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہیں۔

گزشتہ روز (یکم مارچ کو) بڑی تعداد میں فلسطینی شہریوں نے الفاروق مسجد کے ملبے کے سامنے جمعہ کی نماز ادا کی، یہ مسجد جنوبی غزہ کے شہر رفح میں اسرائیلی حملوں میں شہید ہو گئی تھی۔

7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 30 ہزار 228 افراد شہید اور 71 ہزار 377 زخمی ہو چکے ہیں، 7 اکتوبر کے حملوں سے اسرائیل میں مرنے والوں کی تعداد 1,139 ہے۔

فوٹو: اے ایف پی
فوٹو: اے ایف پی

فوٹو: اے ایف پی
فوٹو: اے ایف پی

فوٹو: اے ایف پی
فوٹو: اے ایف پی

جمعہ کی نماز میں شرکت کے دوران ایک نوجوان فلسطینی بچہ ملبے پر بیٹھا ہے —فوٹو: اے ایف پی
جمعہ کی نماز میں شرکت کے دوران ایک نوجوان فلسطینی بچہ ملبے پر بیٹھا ہے —فوٹو: اے ایف پی

فوٹو: اے ایف پی
فوٹو: اے ایف پی

فوٹو: اے ایف پی
فوٹو: اے ایف پی

شائع 02 مارچ 2024 10:14am

’میری فتح غزہ کیلئے ہے‘، جارج گیلووے برطانیہ کے رکن پارلیمنٹ منتخب

برطانیہ میں ضمنی الیکشن میں بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے سیاستدان جارج گیلووے رکن پارلیمنٹ منتخب ہوگئے جو حماس-اسرائیل جنگ پر غم و غصے کا اظہار کرچکے ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق 69 سالہ جارج گیلووے پہلی بار 1987 میں رکن پارلیمنٹ بنے تھے اور 2015 کے بعد اب وہ پہلی بار انگلینڈ کے شمال میں واقع روچڈیل کی سیٹ پر تقریباً 6 ہزار ووٹوں کے فرق سے جیت کر ہاؤس آف کامنز میں واپس آئیں گے۔

روچڈیل میں ووٹرز کا ٹرن آؤٹ 39.7 فیصد رہا جس میں سے 18.3 فیصد ووٹ جارج گیلووے کے حق میں پڑے۔

حزب اختلاف کی مرکزی جماعت لیبر پارٹی نے اپنے امیدوار اظہر علی کو اس وقت انتخابات سے دستبردار کردیا تھا جب انہوں نے یہ سازشی تھیوری گھڑی تھی کہ حماس کو 7 اکتوبر کو حملے کی اجازت خود اسرائیل نے دی تھی۔

برطانیہ کی ورکرز پارٹی کے رہنما جارج گیلووے نے روچڈیل میں اپنی انتخابی مہم کا مرکز غزہ کے تنازع کو بنایا، روچڈیل میں 30 فیصد مسلم آبادی مقیم ہے۔

اپنی کامیابی کے بعد تقریر کے دوران لیبر پارٹی کے رہنما سر کئیر اسٹامر پر کڑی تنقید کرتے ہوئے جارج گیلووے نے کہا کہ میری یہ فتح غزہ کے لیے ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آپ نے غزہ کی پٹی میں مقبوضہ فلسطین میں ہونے والی تباہی کو فروغ دینے، اس کی حوصلہ افزائی کرنے اور اس کی پشت پناہی کرنے میں جو کردار ادا کیا ہے، اس کی قیمت ادا کی ہے اور آپ اس کی بہت زیادہ قیمت ادا کریں گے۔

’گارجیئس جارج‘ کے نام سے مشہور جارج گیلووے کا سیاسی کیرئیر طویل اور متنوع رہا ہے، جس میں انہوں نے لیبر پارٹی سمیت کئی جماعتوں کی نمائندگی کی ہے۔

انہوں نے 1990 کی دہائی میں اس وقت تنازع کھڑا کر دیا تھا جب وہ اس وقت کے عراقی رہنما صدام حسین سے ملنے گئے تھے اور ان سے کہا تھا کہ سر! میں آپ کی ہمت، آپ کی طاقت، آپ کی غیرت مندی کو سلام پیش کرتا ہوں۔

جارج گیلووے نے 2005 میں بین الاقوامی توجہ حاصل کی جب انہیں امریکی سینیٹ میں عراق کے بارے میں اپنا مؤقف واضح کرنے کے لیے طلب کیا گیا تھا، اس سے قبل انہیں عراق جنگ کے بارے میں اپنے مؤقف پر لیبر پارٹی سے نکال دیا گیا تھا۔

شائع 02 مارچ 2024 08:17am

رشی سوناک نے فلسطین کے حق میں احتجاج کرنے والوں کو شدت پسند قرار دے دیا

بھارتی نژاد برطانوی وزیراعظم رشی سوناک نے برطانیہ میں فلسطین کےحق میں احتجاج کرنے والوں کو شدت پسند قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ برطانیہ میں مسلسل احتجاج جمہوریت کےلئےخطرہ ہے۔

ان کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب کچھ روز قبل مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیزبیان دینے اور معافی نہ مانگنے پر برطانوی ممبرپارلیمنٹ لی اینڈرسن کو پارٹی سے معطل کر دیا گیا تھا۔

لی اینڈرسن نے کہا تھا کہ مسلمانوں نے میئر لندن صادق خان کے ذریعے لندن پر قبضہ کر لیا ہے، بعدازاں صادق خان نے برطانوی وزیراعظم اور ان کی کابینہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ رشی سونک کی خاموشی متنازع بیان کےدفاع کے مترادف ہے۔

لی اینڈرسن کے نفرت انگیز بیان پر رشی سوناک نے کسی قسم کا تبصرہ نہیں کیا تاہم گزشتہ روز انہوں نے فلسطین کے حق میں احتجاج کرنے والوں کے خلاف اور ارکان پارلیمنٹ کے تحفظ سے متعلق گفتگو کی۔

انہوں نے برطانیہ میں احتجاج اور مظاہرے کرنے والوں پر الزام عائد کیا کہ ’برطانیہ میں انتہا پسند گروپ ہمیں الگ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں‘۔

برطانوی وزیر اعظم نے مزید کہا کہ فلسطینیوں کےحق میں مسلسل احتجاج جمہوریت کےلئےخطرہ ہے، حماس کےحق میں بولنے والوں سے لڑنے کا وقت آگیا ہے، ملک میں کسی تشدد اور دھمکیوں کی اجازت نہیں دی جائےگی۔

انہوں نے احتجاج کرنے والوں کو شدت پسند قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ برطانیہ میں شدت پسندوں کےخلاف کریک ڈاؤن کیاجائےگا، احتجاج میں نفرت پھیلانے والوں کےویزے منسوخ کردیےجائیں گے۔

شائع 01 مارچ 2024 08:48am

غزہ میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 30 ہزار سے تجاوز کرگئی

7 اکتوبر 2023کے بعد غزہ میں اسرائیلی حملوں میں مرنے والے فلسطینیوں کی تعداد 30 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔

قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں اس وقت قحط کی صورتحال ہے، خوراک کی قلت اور بھوک کے باعث بچوں کی ہلاکتوں میں اضافہ ہورہا ہے۔

غزہ میں ہونے والی ہلاکتوں کے اعدادوشمار غزہ کی وزارت صحت جاری کرتی ہے جو حماس کے زیر انتظام کام کرتی ہے، وزارت کے مطابق 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 30 ہزار 35 افراد شہید اور 70 ہزار 457 زخمی ہو چکے ہیں۔

جبکہ 7 اکتوبر کے حملوں سے اسرائیل میں مرنے والوں کی تعداد 1,139 ہے۔

اسرائیلی فوج نے گزشتہ روز شمالی غزہ میں امدادی ٹرکوں کے طرف امداد حاصل کرنے کے لیے جانے والے کم از کم 112 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں جبکہ 760 زخمی ہیں۔

غزہ شہر کے جنوب مغرب میں واقع ساحلی سڑک پر آنے والے امدادی ٹرکوں کو ہجوم نے گھیر لیا تھا اور اس وقت وہاں اسرائیلی ٹینک بھی موجود تھے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ انھوں نے ہجوم کو خبردار کرنے کے لیے فائرنگ کی لیکن قافلے کو نشانہ نہیں بنایا۔ کچھ فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے براہِ راست ان پر فائرنگ کی۔

حماس نے اسرائیل کے ساتھ تمام مذاکرات روکنے کی دھمکی دیتے ہوئے امداد کے منتظر فلسطینیوں پر اسرائیلی حملہ جنگی جرم قرار دے دیا۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے واضح کیا کہ امداد کے منتظر فلسطینیوں پر حملوں کی تحقیقات جاری ہیں اور اس حوالے سے جواب کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالیں گے۔

دوسری جانب فرانسیسی صدر نے شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل سے غزہ میں شہریوں کی حفاظت یقینی بنانے کا مطالبہ کردیا ۔ ْ اس کے علاوہ اسرائیلی فوج نے رفح پر زمینی حملے کی دھمکی دی ہے، جہاں تقریباً 1.5 ملین لوگ آباد ہیں، جن میں سے زیادہ تر جنگ سے بے گھر ہوکر یہاں پناہ لے رہے ہیں۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے سربراہ ٹیڈروس اذانوم گیبریئس نے سوشل میڈیا پر جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’خوفناک تشدد اور مصائب‘ کو ختم ہونا چاہیے۔

شائع 29 فروری 2024 08:31am

’فلسطینیوں کو رمضان کے دوران مسجد الاقصیٰ میں عبادت کرنے کی اجازت دی جائے‘، امریکا کا اسرائیل پر زور

امریکا نے اسرائیل پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ماہِ رمضان کے دوران مسلمانوں کو یروشلم میں مسجد اقصیٰ کے احاطے میں عبادت کرنے کی اجازت دے۔

عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان میتھیو ملر نے صحافیوں کے سوالوں کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم اسرائیل پر زور دیتے رہے ہیں کہ وہ ماضی کے طریقوں پر عمل کرتے ہوئے رمضان کے دوران پرامن عبادت گزاروں کو مسجد تک رسائی کی اجازت دے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ نہ صرف اخلاقی طور پر درست اقدام ہے، اور یہ صرف لوگوں کو مذہبی آزادی دینے کے بارے میں نہیں ہے جس کے وہ مستحق ہیں اور ان کا حق ہے بلکہ یہ اسرائیل کی سلامتی کے لیے بھی اہم ہے۔‘

انہوں نے زور دے کر کہا کہ ’مغربی کنارے میں کشیدگی کو بڑھانا اسرائیل کے سلامتی کے مفاد میں نہیں ہے۔‘

اسرائیل اس بات پر غور کر رہا ہے کہ رمضان المبارک کے دوران یروشلم میں عبادت کا انتظام کیسے کیا جائے۔

دوسری جانب حماس نے رمضان المبارک کے آغاز کے لیے بڑی تعداد میں لوگوں سے مسجد اقصیٰ میں جمع ہونے کی درخواست کی ہے۔

حماس کے چیف اسماعیل ہنیہ نے کہا کہ ’ہم یروشلم، مغربی کنارے میں اپنے لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ وہ رمضان کے بابرکت مہینے کے پہلے دن سے اجتماعی طور پر یا انفرادی طور پر مسجد اقصیٰ میں نماز ادا کریں اور ناکہ بندی کو ختم کرنے میں مدد کریں۔ ’

گزشتہ ہفتے اسرائیل کے قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر نے کہا تھا کہ مغربی کنارے کے فلسطینیوں کو رمضان کے دوران نماز ادا کرنے کے لیے یروشلم میں داخلے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم خطرہ مول نہیں لے سکتے‘، انہوں نے مزید کہا کہ ہم غزہ میں خواتین اور بچوں کو یرغمال نہیں بنا سکتے اور حماس کو ٹیمپل ماؤنٹ پر جشن منانے کی اجازت نہیں دے سکتے۔’

یاد رہےکہ 7 اکتوبر سے اسرائیلی بمباری کے دوران کم از کم 29 ہزار 878 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جبکہ 70 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔

اپ ڈیٹ 29 فروری 2024 11:42am

سعودی عرب اسرائیل کو بطور ریاست تسلیم کرنے کیلئے تیار ہے، جوبائیڈن کا انکشاف

امریکی صدر جوبائیڈن نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ رمضان کے دوران غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ طے پا گیا ہے، اس صورت میں سعودی عرب اور دیگر ممالک اسرائیل کو بطور ریاست تسلیم کرنے کے لیے تیار ہیں۔

جوبائیڈن نے ایک امریکی ٹی وی شو میں شرکت کی جہاں میزبان نے سوال پوچھا کہ غزہ سے خوفناک فوٹیجز منظر عام پر آرہی ہیں، کیا وہاں کے رہنے والے لوگوں کے محفوظ مستقبل کے لیے کوئی اقدامات کیے جارہے ہیں؟’

جس پر جوبائیڈن نے جواب دیا کہ ’سب سے پہلے تمام یرغمالیوں کو رہا کیا جانا چاہیے، رمضان قریب ہے اور اسرائیلیوں نے اس ماہ کے دوران بمباری نہ کرنے کا وعدہ کیا ہے اس سے ہمیں یرغمالیوں کو بحفاظت باہر نکالنے کا موقع ملے گا۔‘

جوبائیڈن نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی سے ہمیں اس سمت میں آگے بڑھنے کا موقع ملے گا جس کے لیے سعودی عرب، اردن، مصر سمیت دیگر ملک اسرائیل کو ریاست تسلیم کرنے کے لیے تیار ہیں۔

یاد رہےکہ 7 اکتوبر سے اسرائیلی بمباری کے دوران کم از کم 29 ہزار 878 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جبکہ 70 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔

سعودی عرب کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا امکان مشرق وسطیٰ کی سفارتی صورتحال میں ایک بڑی پیش رفت ہے۔

شائع 28 فروری 2024 10:42am

آئس کریم کا مزہ لیتے ہوئے غزہ جنگ بندی پر بات کرنے پر جوبائیڈن کو تنقید کا سامنا

غزہ میں جنگ سے متعلق اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی پر بات کرتے ہوئے آئس کریم کھانے پر امریکی صدر جوبائیڈن کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔

امریکی اخبار ٹائم میگزین کے مطابق 27 فروری کو جوبائیڈن نے نیویارک شہر میں ایک آئس کریم شاپ کا دورہ کیا تھا۔

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وہ آئس کریم کا مزہ لے رہے ہیں اور ساتھ ہی وہاں صحافیوں سے اسرائیل غزہ جنگ بندی کے امکان سے متعلق سوالات کے جواب دے رہے ہیں۔

صحافی کے ایک سوال پر جوبائیڈن کہتے ہیں کہ ’مجھے امید ہے کہ ہفتے کے آخر تک جنگ بندی پر فیصلہ ہوجائے گا، میرے قومی سلامتی کے مشیر نے مجھے بتایا کہ ہم جنگ بندی کے قریب ہیں، ابھی حتمی فیصلہ نہیں ہوا، لیکن امید ہے کہ اگلے پیر تک جنگ بندی کا امکان ہے‘۔

آئس کریم کا مزہ لیتے ہوئے غزہ میں جنگ بندی پر بات کرنے پر سوشل میڈیا صارفین نے جوبائیڈن کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا۔

ایک صارف نے لکھا کہ ’نسل کشی کرنے والے جوبائیڈن آئس کریم کھا رہے ہیں جبکہ اسرائیل نے 14ہزار بچوں کا قتل کردیا ہے‘۔

ایک اور صارف نے لکھا کہ ’آئس کریم واقعی اس بات کو ظاہر کررہی ہے کہ مغربی دنیا نے غزہ میں ہونے والی نسل کشی کر کتنا سنجیدہ لیا ہے۔ ’

ایک اور صارف نے لکھا کہ ’اولڈ جوبائیڈن بھول چکے ہیں کہ انہوں نے کچھ دن پہلے جنگ بندی کو ویٹو کیا تھا‘، دوسرے صارف نے لکھا کہ ’غزہ میں لوگ مررہے ہیں اور یہ صاحب یہاں آئس کریم کے مزہ لے رہے ہیں، خواہش ہے کہ یہ ان کی آخری آئس کریم ہو‘۔

یاد رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 29 ہزار 878 افراد شہید اور 70 ہزار 215 زخمی ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں جبکہ 7 اکتوبر کے حملوں سے اسرائیل میں ہلاک والوں کی تعداد 1,139 ہے۔

شائع 26 فروری 2024 06:27pm

غزہ میں اسرائیلی جارحیت: فلسطینی وزیر اعظم حکومت سمیت مستعفی

فلسطینی وزیر اعظم محمد اشتیہ اور ان کی حکومت نے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے پیش نظر مستعفی ہونے کا اعلان کردیا ہے۔

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق فلسطینی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ میں صدر محمود عباس کو اپنی حکومت کا استعفیٰ پیش کرتا ہوں، محمد اشتیہ نے بتایا کہ انہوں نے مقبوضہ مغربی کنارے میں بڑھتے ہوئے تشدد اور غزہ میں جنگ کے باعث مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔

استعفی کا اعلان کرتے ہوئے محمد اشتیہ نے کہا کہ ان کے خیال میں اگلے مرحلے اور اس کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے نئی حکومتی اور سیاسی اقدامات کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ان کی حکومت اپنے لوگوں کی ضروریات کو پورا کرنے اور بنیادی ڈھانچے جیسی خدمات فراہم کرنے کے درمیان توازن حاصل کرنے میں کامیاب رہی اور وہ فلسطین کی سرزمین پر ایک ریاست کے قیام کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔

تاہم یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ صدر محمود عباس وزیر اعظم کا استعفیٰ فوری طور پر قبول کریں گے یا نئے وزیر اعظم کی تقرری تک انتظار کریں گے۔

یاد رہے کہ مغربی کنارے میں حکومت کا استعفیٰ اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکا سمیت کئی ممالک نے ایک اصلاح شدہ فلسطینی اتھارٹی کا مطالبہ کیا ہے جو غزہ میں جنگ کے خاتمے کے بعد تمام فلسطینی علاقوں کا انتظام سنبھالے گی۔

واضح رہے کہ غزہ میں جنگ 7 اکتوبر کو حماس کے جنوبی اسرائیل پر حملے کے بعد شروع ہوئی جہاں اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق حماس کے حملے کے نتیجے میں 1 ہزار 160 کے قریب اسرائیلی ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تر عام شہری شامل تھے۔

دوسری جانب غزہ کی وزارت صحت کے مطابق غزہ میں اسرائیل کی جوابی کارروائیوں میں اب تک کم از کم 29 ہزار 782 افراد شہید ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔

شائع 26 فروری 2024 09:55am

صحافی تنظیمیں آج فلسطینی صحافیوں کا عالمی دن منا رہی ہیں

100 سے زائد ممالک کی صحافی یونینز اور ایسوسی ایشنز آج (26 فروری کو) فلسطینی صحافیوں کے عالمی دن کے طور پر منارہی ہیں۔

انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس اور فیڈریشن آف عرب جرنلسٹس کا کہنا ہے کہ وہ فلسطین میں ساتھی صحافیوں کی حمایت میں یہ دن منا رہے ہیں۔

تنظیموں نے جنگ شروع ہونے کے بعد سے 4 ماہ میں 100 صحافیوں کی ہلاکت کو ایک ’خوفناک اور غیر ضروری سانحہ‘ قرار دیا۔

آسٹریلوی صحافیوں کی یونین ایم ای اے اے نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ’فلسطینی صحافیوں کی وجہ سے غزہ کی تباہی دنیا دیکھ رہی ہے اور ان کے بغیر انسانی بحران نظر نہیں آئے گا‘۔

اپ ڈیٹ 26 فروری 2024 09:54pm

امریکا میں اسرائیلی سفارت خانے کے باہر خود کو آگ لگانے والا ایئرمین چل بسا

امریکا کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں اسرائیلی سفارت خانے کے باہر ایک شخص نے خود کو آگ لگالی جسے فوری ہسپتال پہنچایا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہوسکا۔

امریکی میڈیا اور گارجین کی رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ 25 فروری کو مقامی وقت کے مطابق رات ایک بجے پیش آیا، مذکورہ شخص نے اسرائیلی سفارت خانے کے سامنے ایک منٹ تک جھلستا رہا تاہم حکام فوری طور پر آگ بجھانے کے لیے آگے بڑھے۔

مقامی پولیس نے سماجی پلیٹ ’ایکس‘ پر مؤقف اختیار کیا کہ ’کچھ افسران کو امریکی خفیہ سروس کی مدد کے لیے بھیجا گیا تھا جب ایک شخص نے سفارت خانے کے سامنے خود کو آگ لگا دی جسے قریبی ہسپتال پہنچا دیا گیا جس کی حالت تشویشناک ہے۔‘

تاہم بعد ازاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہسپتال میں دم توڑ گیا۔

امریکی میڈیا نے امریکی فضائیہ کے ترجمان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ مذکورہ شخص امریکی ایئر مین تھا۔

واقعے سے متعلق واشنگٹن پولیس ڈپارٹمنٹ دیگر متعلقہ حکام کے ساتھ مل کر تحقیقات کر رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر گردش ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ یونیفارم میں ملبوس ایک شخص ’آزاد فلسطین‘ کے نعرے لگاتے ہوئے خود کو امریکی فضائیہ کے افسر کے طور پر شناخت ظاہر کر رہا ہے۔

امریکی فضائیہ کے ایک ترجمان نے مذکورہ شخص کو اپنی ٹیم کا حصہ ماننے یا شناخت کرنے سے انکار کردیا ہے۔

اسرائیلی سفارتخانے نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اس کا کوئی عملہ زخمی نہیں ہوا، ایک بیان میں اسرائیلی وزارت خارجہ نے کہا کہ مذکورہ شخص ان کے سفارت خانے کے عملے کا حصہ نہیں ہے۔

امریکا میں موجود اسرائیلی سفارت خانہ فلسطینی حامی مظاہرین کے مظاہروں کا مرکز بنا ہوا ہے جہاں لوگ غزہ میں اسرائیلی فوجی جنگ کے خلاف فوری جنگ بندی کا مطالبہ کررہے ہیں۔

7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی بمباری میں کم از کم 29 ہزار 692 فلسطینی شہید اور 69 ہزار 879 زخمی ہو چکے ہیں۔ 7 اکتوبر کے حملوں سے اسرائیل میں مرنے والوں کی نظر ثانی شدہ تعداد 1,139 ہے۔

شائع 25 فروری 2024 09:48am

غزہ میں غذائی قلت کی صورتحال سنگین، دودھ کی کمی سے 2 ماہ کا بچہ انتقال

غزہ شہر کے الشفاء ہسپتال میں محمود فتوح نامی 2 ماہ کا بچہ غذائی قلت کے باعث انتقال کر گیا ہے۔

وفا نیوز ایجنسی کے مطابق بچے کی موت اس وقت ہوئی جب اس کے لیے دودھ اور بنیادی سامان نہ مل سکا۔

ایک پیرامیڈیک (جس نے بچے کے والدین کی ہسپتال لانے میں مدد کی تھی) کا کہنا تھا کہ ہم نے ایک خاتون کو دیکھا جو اپنے بچے کو گود میں لےکر مدد کے لیے چیخ رہی تھی، ایسا لگ رہا تھا کہ اس کا بچہ اپنی آخری سانسیں لے رہا ہے۔

پیرامیڈیک کا کہنا ہے کہ انہوں نے بچے کو ہسپتال پہنچایا جہاں اسے شدید غذائی قلت کے باعث آئی سی یو میں لے جایا گیا لیکن وہ زندہ نہ بچ سکا۔

شمالی غزہ کو غذائی قلت کا سامنا ہے، اسرائیل کی جانب سے مسلسل بمباری کے باعث اقوام متحدہ کی ایجنسی نے امدادی سرگرمیاں بند کر دی ہیں۔

غزہ کے نومولود بچوں کے لیے دودھ کی قلت

غزہ میں ماہر اطفال معاذ الماجدہ کا کہنا ہے کہ ماؤں کی صحت پہلے ہی خراب ہے جس کی وجہ سے وہ اپنے بچوں کو دودھ پلانے سے قاصر ہیں۔

المجیدہ نے مزید کہا کہ ’بچے ایسا کھانا کھا رہے ہیں جس میں ان کی نشوونما کے لیے ضروری غذائی اجزاء کی کمی ہے۔‘

اس ہفتے کے شروع میں یونیسیف اور دیگر امدادی تنظیموں کے ایک نئے تجزیے میں کہا گیا تھا کہ ’غزہ کی پٹی میں بچوں، حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی ماؤں میں غذائی قلت میں اضافہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں ان کی صحت کو سنگین خطرات کا سامنا ہے۔

یونیسیف کے انسانی ہمدردی اور سپلائی آپریشنز کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ٹیڈ چیبان نے کہا کہ غزہ میں بچوں کی اموات میں اضافہ ہورہا ہے جسے روکنا انتہائی ضروری ہے۔

شائع 25 فروری 2024 08:23am

غزہ میں مزید 92 فلسطینی شہید، ایران اور یورپی یونین کی اسرائیل و امریکا پر تنقید

غزہ کے علاقے رفح میں اسرائیلی فوج کی بمباری کے نتیجے میں مزید 7 فلسطینی شہید ہوگئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق 24گھنٹےمیں92 فلسطینی اسرائیلی دہشتگردی کانشانہ بنے۔

خان یونس اور اردگرد علاقوں میں شدید بمباری کے بعد ہزاروں فلسطینی اب بھی رفح منتقل ہورہے ہیں۔

رفح میں 1.5 ملین لوگوں نے پناہ لی ہے، رفح وہ واحد مقام ہے جہاں سے امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہو رہے ہیں لیکن اقوام متحدہ کی ایجنسی کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے اوسطاً روزانہ 35 سے کم ٹرک محصور علاقے میں داخل ہوئے۔

ترجمان عدنان ابو حسنہ نے الجزیرہ کو بتایا کہ ایجنسی اب شمالی غزہ میں امداد فراہم کرنے کے قابل نہیں ہے۔

یورپی یونین خارجہ پالیسی چیف جوزیف بوریل نے یہودآبادکاری منصوبے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مغربی کنارے میں یہود آبادکاری انتہائی خطرناک ہوگئی۔

دوسری جانب ایرانی سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ ای نے مغرب کے دُہرےمعیار پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مغرب نےفلسطینیوں کی اموات پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امریکا نے بمباری بند کرنےکی قراردادڈھٹائی سے ویٹوکردی، یہی مغربی ثقافت ،تہذیب اور لبرل جمہوریت کا اصل چہرہ ہے۔

7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 29 ہزار 606 فلسطینی ہلاک اور 69 ہزار 737 زخمی ہو چکے ہیں۔ 7 اکتوبر کے حملوں سے اسرائیل میں مرنے والوں کی نظر ثانی شدہ تعداد 1,139 ہے۔

اسرائیلی فورسز کا 8 فلسطینیوں پر تشدد

وفا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے ہیبرون میں چھاپے کے دوران 8 فلسطینیوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔

ٹیلی گرام پر پوسٹ کی گئی ویڈیوز، جن کی الجزیرہ نے تصدیق کی ہے، اسرائیلی فورسز کو ہیبرون کے الجابر محلے پر چھاپے کے دوران متعدد افراد کو گرفتار کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

الجزیرہ کی طرف سے تصدیق شدہ ایک اور ویڈیو میں، اتوار (25 فروری) کو صبح سویرے ہیبرون کے بنی نعیم محلے میں اسرائیلی فورسز کی گاڑی چلانے کے دوران فائرنگ کی آوازیں سنی جا سکتی ہیں۔

شائع 25 فروری 2024 07:53am

مسلمانوں کیخلاف نفرت انگیزبیان دینے پربرطانوی ممبرپارلیمنٹ معطل

مسلمانوں کےخلاف نفرت انگیزبیان دینےپربرطانوی ممبرپارلیمنٹ کو پارٹی سے معطل کردیا گیا۔

برطانوی نشریاتی ادارہ رپورٹ کے مطابق کنزرویٹو پارٹی کے لی اینڈرسن نے مسلمانوں کےخلاف بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ مسلمانوں نے صادق خان کے ذریعے لندن پر قبضہ کر لیا ہے۔

لی اینڈرسن کے ریمارکس پر لیبر اور کچھ کنزرویٹو کی جانب سے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے ’مضحکہ خیز‘ قرار دیا۔

اس کےعلاوہ ان کے بیان پر میئر لندن صادق خان نے شدید مذمت کرتےہوئے کہا کہ لی اینڈرسن کابیان جلتی پرتیل کا کام کرےگا۔

انہوں نے برطانوی وزیراعظم اور ان کی کابینہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ رشی سونک کی خاموشی متنازع بیان کےدفاع کے مترادف ہے۔

صادق خان نے لی اینڈرسن کے بیان کو ’اسلامو فوبک، مسلم مخالف اور نسل پرستانہ‘ قرار دیا اور کہا کہ ’مجھے ڈر ہے کہ رشی سنک اور کابینہ کی طرف سے خاموشی متنازع بیان کےدفاع کے مترادف ہے، مجھے سمجھ نہیں آتی کہ رشی سنک اور ان کی کابینہ اس کے خلاف کیوں نہیں بول رہی اور اس کی مذمت کیوں نہیں کر رہی ہے۔‘

یاد رہے کہ لی اینڈرسن کنزرویٹو پارٹی کے ڈپٹی چیئرمین کے طور پر کام کرتے رہے ہیں۔

شائع 24 فروری 2024 08:09am

اسرائیل کی بے گھر فلسطینیوں پر بمباری، مزید 24 فلسطینی شہید

اسرائیلی فوج کی غزہ میں مسلسل بمباری جاری ہے، رات گئے دیر البلاح میں بے گھر فلسطینیوں کے گھروں پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں 24فلسطینی شہید ہوگئے۔

فلسطینی خبر رساں ادارے وفا نیوز کے مطابق دیر البلاح میں بمباری سے کئی زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے۔

ہسپتال میں محدود سہولیات کےباعث اموات کی تعداد میں اضافےکاامکان ہے، 24گھنٹے میں104فلسطینی اسرائیلی دہشت گردی کا نشانہ بنے۔

دوسری جانب فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی، یون این آر ڈبلیو اے کے نمائندے کا کہنا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کی مسلسل بمباری کے باعث وہ شمالی غزہ میں مزید امدادی سرگرمیاں فراہم نہیں کر سکتے۔

انہوں نے شہریوں پر اسرائیلی حملوں اور خوراک کی امداد تک رسائی پر پابندیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ شہری بھوک سے مر رہے ہیں۔

7 اکتوبر سے شہید فلسطینیوں کی تعداد 29 ہزار 514 ہوگئی جبکہ اب تک 69 ہزار 616 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔

اپ ڈیٹ 23 فروری 2024 10:18am

پاکستان عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف اپنا مؤقف آج پیش کرے گا

پاکستان آج (23 فروری) کو عالمی عدالت انصاف میں غزہ جاری جنگ سے متعلق اسرائیل کے خلاف اپنا مؤقف آج پیش کرے گا۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق بین الاقوامی عدالت انصاف 19 سے 26 فروری تک دی ہیگ کے پیس پیلس میں عوامی سماعتوں کا انعقاد کر رہا ہے۔

پاکستان کے دفتر خارجہ نے اعلان کیا تھا کہ مشرقی یروشلم سمیت فلسطین سے متعلق اسرائیلی پالیسیوں کے حوالے سے 23 فروری کی شام وزیر قانون و انصاف احمد عرفان اسلم عالمی عدالت انصاف میں پاکستان کے موقف کی نمائندگی کریں گے۔

عدالت میں پیر (19 فروری) کو تین گھنٹے تک جاری رہنے والے سماعت کے دوران فلسطینی کی نمائندگی کرنے والے 7 نمائندوں نے کہا کہ ویسٹ بینک اور مشرقی یروشلم میں اسرائیل کی حکمرانی غیر قانونی ہے، انہوں نے اسرائیل پر نسل پرستی اور نسل کشی سمیت دیگر جرائم کا الزام لگایا۔

منگل (20 فروری) کو عدالت میں جنوبی افریقی وفد نے اسرائیل پر ایسے ہی الزامات لگائے۔

البتہ اسرائیل نے اپنے دفاع کے لیے کوئی وفد نہیں بھیجا ہے۔

شائع 18 فروری 2024 10:18am

اسرائیلی فوج کی غزہ میں وحشیانہ کارروائیاں جاری، مزید 83 فلسطینی شہید

اسرائیلی فوج کی غزہ میں وحشیانہ کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے، 24 گھنٹے کے دوران مزید 83 فلسطینی شہید کردیے گئے۔

غزہ کے علاقے دیر البلاح میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں 10 فلسطینیوں کو شہید کردیا گیا، شہدا کی مجموعی تعداد 28 ہزار 858 ہوگئی۔

سفاک اسرائیلی فوج نے نصر ہسپتال پردھاوا بول کر عملے کو گرفتار کرلیا اور سرجری آلات توڑ دیے۔

دوسری جانب چین نے اسرائیلی جارحیت پر رد عمل دیتے ہوئے غزہ میں جنگ بندی اور فوری امداد کی رسائی کی ضرورت پر زور دیا اور مطالبہ کیا کہ دو ریاستی حل کے لیے بین الاقوامی امن کانفرنس بلائی جائے۔

سربراہ حماس اسمعٰیل ہنیہ نے کہا ہے کہ اسرائیل جنگ بندی کے معاہدے میں تاخیری حربے استعمال کررہا ہے۔

ادھر حماس سے جنگ بندی کا معاہدہ نہ کرنے پر اسرائیلی دارالحکومت میں احتجاج جاری ہے۔

مظاہرین نے تل ابیب میں سڑکوں پر نکل کر امریکا اور اسرائیلی حکومت کے خلاف شدید نعرے بلند کیے۔