لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے مختلف سیکٹرز پر ہندوستانی فوج نے ایک مرتبہ پھر بلااشتعال فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں 3 بچیوں اور ایک نوجوان لڑکے سمیت 4 افراد جاں بحق جبکہ 3 زخمی ہوگئے۔

کوٹلی ڈسٹرکٹ کے اسسٹنٹ کمشنر راجہ محمد عارف نے بتایا کہ ہندوستانی فورسز کی جانب سے فائرنگ کا آغاز صبح 9 بجکر 45 منٹ پر ہوا، جس کے نتیجے میں کیری سیکٹر کی تحصیل چارہوئی میں ہلاکتیں ہوئیں۔

انھوں نے ڈان کو بتایا کہ ہندوستانی فورسز کی جانب سے بھاری شیلنگ کی گئی۔

اسسٹنٹ کمشنر کے مطابق 'ایک شیل سبزکوٹ گاؤں کے ایک گھر میں آکر گرا جس کے نتیجے میں ایک نوجوان، اس کی بہن اور کزن جاں بحق ہوگئی،جن کی شناخت 18 سالہ شہزاد، 10 سالہ فائزہ اور 5 سالہ اریبہ کے نام سے ہوئی'۔

انھوں نے مزید بتایا کہ شہزاد کا 24 سالہ بھائی محمود اور 12 سالہ بہن شانزہ اور اریبہ کی بڑی بہن شدید زخمی ہوئیں، جنہیں منگلہ کے کمبائنڈ ملٹری ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

تاہم ہسپتال میں دوران علاج شانزہ بھی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی۔

بھمبر ڈسٹرکٹ کے حکام کا کہنا تھا کہ سماہنی اور برنالہ گاؤں میں بھی ہندوستانی فورسز کی جانب سے شیلنگ کی گئی۔

سماہنی گاؤں کے پولیس اسٹیشن کے ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ یہاں رات 3 بجے سے بھارتی شیلنگ جاری ہے، جس کے نتیجے میں تعظیم بی بی نامی ایک خاتون زخمی ہوئیں، جنہیں میرپور کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا بھی اپنے ٹوئٹر پیغام میں ہندوستانی فورسز کی فائرنگ کے نتیجے میں 2 بچیوں کی ہلاکت کی تصدیق کرچکے ہیں۔

دوسری جانب پاک افواج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ بھارتی فوج کی فائرنگ کا پاک فوج کی جانب سے بھرپور جواب دیا گیا۔

لائن آف کنٹرول (ایل او سی) اور ورکنگ باؤنڈری پر ہندوستانی افواج کی جانب سے سیزفائر معاہدے کی خلاف ورزیاں حالیہ کچھ عرصے سے ایک معمول بن چکی ہیں۔

مزید پڑھیں: ایل او سی:بھارتی فائرنگ سے7 پاکستانی فوجی جاں بحق

گذشتہ روز بھارتی بحریہ کی جانب سے بھی پاکستانی سمندری حدود کی خلاف ورزی کی کوشش کی گئی، تاہم پاک بحریہ نے پاکستانی سمندری علاقے میں بھارتی آبدوز کی موجودگی کا سراغ لگا کر انھیں اپنی سمندری حدود میں داخل ہونے سے روک دیا۔

پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات میں 18 ستمبر کو ہونے والے اڑی حملے کے بعد سے کشیدگی پائی جاتی ہے، جب کشمیر میں ہندوستانی فوجی مرکز پر حملے میں 18 فوجیوں کی ہلاکت کا الزام نئی دہلی کی جانب سے پاکستان پر عائد کیا گیا تھا، جسے اسلام آباد نے سختی سے مسترد کردیا تھا۔

بعد ازاں 29 ستمبر کو ہندوستان کے لائن آف کنٹرول کے اطراف سرجیکل اسٹرائیکس کے دعوے نے پاک-بھارت کشیدگی میں جلتی پر تیل کا کام کیا، جسے پاک فوج نے سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستان نے اُس رات لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی اور بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 2 پاکستانی فوجی جاں بحق ہوئے، جبکہ پاکستانی فورسز کی جانب سے بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا گیا۔

14 نومبر کو بھی لائن آف کنٹرول پر ہندوستان فورسز کی جانب سے بلا اشتعال فائرنگ کی گئی تھی، جس کے نتیجے میں پاک فوج کے 7 جوان جاں بحق ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ’7 جوانوں کی شہادت کے دن بھارت کے 11 فوجی مارے گئے‘

اس واقعے کے بعد آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا کہنا تھا کہ ’ہمارے 7 جوانوں کی شہادت کے دن بھارت کے 11 فوجی مارے گئے تھے، ہم اپنے جوانوں کی شہادت کو تسلیم کرتے ہیں، بھارتی فوج بھی مردانگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہلاک فوجیوں کا بتایا کرے'۔

آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ایل او سی پر اب تک 45 سے زائد بھارتی فوجی مارے جاچکے ہیں۔

ان واقعات کے بعد حالیہ دنوں میں ہندوستان کے ہائی کمشنر اور ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کرکے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی پر احتجاج ریکارڈ کرایا گیا اور بھارتی سفارتکاروں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اس بات کی یقین دہانی کرائیں کہ ان واقعات کی تحقیقات کی جائیں گی اور اس کی تفصیلات پاکستان کے ساتھ شیئر کی جائیں گی۔

’پاک فوج روایتی جنگ کیلئے تیار‘

— فوٹو: بشکریہ آئی ایس پی آر
— فوٹو: بشکریہ آئی ایس پی آر

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے سلیمانکی سیکٹر کا دورہ کیا جہاں انہوں نے فوجی افسران، جوانوں اور جنگی ہیروز سے ملاقاتیں کیں اور جنگ میں لڑنے والے سابق فوجیوں اور رینجرز اہلکاروں کے ساتھ دن گزارا۔

اس موقع پر انہوں نے میجر شبیر شریف کی قبر پر پھولوں کی چادر بھی چڑھائی۔

ترجمان پاک فوج کے مطابق آرمی چیف نے مادر وطن کے لیے جان قربان کرنے والوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ماضی کے ہیروز کی طرح پاک فوج کسی بھی چیلنج کے لیے تیار ہے، پاک فوج اپنے کسی بھی چیلنج سے نمٹنے کے لیے آزمائی گئی ہے جس نے ہمیشہ ہر چیلنج کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاک فوج سب سے زیادہ سخت جان فوج بن چکی ہے، جو اپنی جنگی مہارت کی وراثت اور روایات رکھتی ہے۔

جنرل راحیل شریف کا کہنا تھا کہ پاک فوج نے دہشت گردی کے خلاف بے مثال کامیابیاں حاصل کی ہیں اور اب بھی پاک فوج جنگی صلاحیتوں سے لیس اور روایتی جنگ کے لیے تیار ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں