راولپنڈی: لائن آف کنٹرول پر بھارت کی بلا اشتعال فائرنگ کے نتیجے میں پاک فوج کے 7 جوان جاں بحق ہوگئے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق رات کے آخری پہر میں بھارتی فوج نے ایل او سی کے بھمبر سیکٹر پر بلا اشتعال فائرنگ کا سلسلہ شروع کیا جس کے نتیجے میں 7 فوجی اہلکار جاں بحق ہوگئے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج نے بھرپور جوابی کارروائی کی اور بھارت کی متعدد چیک پوسٹوں کو کامیابی سے نشانہ بنایا گیا۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے بھارت کی جانب سے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کی شدید مذمت کی۔

اپنے ٹوئٹر پیغام میں نفیس زکریا نے کہا کہ ’ہم بھمبر سیکٹر میں بھارت کی بلا اشتعال فائرنگ کی شدید مذمت کرتے ہیں جس کے نتیجے میں پاک فوج کے 7 جوان شہید ہوئے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’پاک فوج منہ توڑ جواب دے رہی ہے اور ہم ملک کی حفاظت میں جان کا نذرانہ دینے والوں کو سلام پیش کرتے ہیں‘۔

ہندوستانی ہائی کمشنر کی دفتر خارجہ طلبی

لائن آف کنٹرول پر ہندوستانی فائرنگ کے نتیجے میں 7 فوجیوں کی ہلاکت کے بعد پاکستان میں تعینات بھارتی ہائی کمشنر گوتم بمبا والا کو دفتر خارجہ طلب کرکے شدید احتجاج کیا گیا۔

ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق ہندوستانی ہائی کمشنر کو احتجاجی مراسلہ بھی دیا گیا۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی بند کرے، پاکستان کسی بھی قسم کی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کا حق رکھتا ہے۔

وزیراعظم کی مذمت

وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کنٹرول لائن پر فائرنگ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت نوشتہ دیوار پڑھنے سے قاصر ہے، مقبوضہ کشمیر میں نئی جدوجہد مقامی تحریک ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں پر مظالم کے پہاڑ توڑے گئے،بھارت کا مقصد کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹانا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ کسی بھی جارحیت کی صورت میں وطن کے دفاع کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں، بھارتی فورسز کی ایل او سی پر مسلسل اشتعال انگیزی تشویشناک ہے۔

موجودہ بھارتی قیادت خطے کے لیے خطرے کا باعث، خواجہ آصف

وزیر دفاع خواجہ آصف نے فائرنگ کے واقعے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ بھارتی قیادت خطے کے لیے خطرے کا باعث ہے۔

نجی ٹی وی چینل جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ بھارتی حکومت مذہبی انتہاپسندی کو لے کر چل رہی ہے جو خطے کے لیے تباہ کن ہوسکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت ہر اس چیز کے خلاف ہے جو پاکستان کو بحران سے نکال کر اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کی اہلیت رکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاک-چین اقتصادی راہداری کی کامیابی بھارت اور ہمارے دشمنوں کے کی ناکامی ہے اور پاکستان کی تباہی کے خواب چکنا چور ہوچکے ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ عالمی برادری کو بھارتی اشتعال انگیزی کا نوٹس لینا چاہیے کیوں کہ جوہری طاقت کی حامل دو ریاستوں کے درمیان کشیدگی پورے خطے کے لیے تباہ کن ہوسکتی ہے۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا کہ پاکستانی فوج کنٹرول لائن پر بھارت کو منہ توڑ جواب دے رہی ہے جبکہ پاکستانی عوام اپنی بہادر فوج کے ساتھ کھڑی ہے۔

بھارت پاکستان کو بلیک میل کرنے کی کوشش کررہا ہے، حامد میر

سینیئر صحافی حامد میر نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت براہ راست پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کررہا ہے، اگر حالیہ چند دنوں بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوگیا جبکہ گزشتہ روز گوادر پورٹ پر اہم تقریب سے قبل شاہ نورانی درگاہ پر دھماکا ہوا، اگر ان واقعات کا جائزہ لیں تو کہیں نہ کہیں بھارت کا ہاتھ نظر آتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی فوج کی لائن آف کنٹرول پر بلا اشتعال فائرنگ

انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان کو بلیک میل کرنے کی کوشش کررہا ہے اور اس کا مقصد یہ ہے کہ پاکستان بھارت کے ایجنڈے کو قبول کرلے اور کشمیر کے معاملے سے دستبردار ہوجائے۔

نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کشمیر کے مسئلے پر ثالثی کی پیشکش پر بات کرتے ہوئے حامد میر نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک رہنما سبرامنین کے ڈونلڈ ٹرمپ سے انتہائی قریبی تعلقات ہیں اور وہ نریندر مودی سے زیادہ شدت پسند ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ ٹرمپ نے ووٹ حاصل کرنے کے لیے بیان تو دے دیا لیکن وہ ایسا کچھ نہیں کریں گے تاہم وزیراعظم پاکستان کو چاہیے کہ وہ ٹرمپ کو خط لکھیں اور انہیں یہ وعدہ یاد دلائیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ دو ماہ سے بھارت کی جانب سے کنٹرول لائن پر بلا اشتعال فائرنگ کے واقعات میں شدت آگئی ہے جس کے نتیجے میں متعدد پاکستانی شہری ہلاک و زخمی ہوچکے ہیں جبکہ مویشیوں اور املاک کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

دوسری جانب مقامی لوگ بھی جان بچانے کے لیے محفوظ مقام کی جانب نقل مکانی پر مجبور ہوگئے ہیں۔

11 نومبر کو سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے سلامتی کونسل کے 5 مستقل رکن ممالک کے سفیروں کو بھارتی اشتعال انگیزی پر بریفنگ دی تھی۔

دفتر خارجہ میں دی جانے والی بریفنگ میں اعزاز چوہدری نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) اور ورکنگ باؤنڈری کے اطراف میں شہری آبادیوں اور دیہاتوں کو، بھارتی فورسز کی جانب سے جان بوجھ کر نشانہ بنانے پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

امریکا، چین، روس، برطانیہ اور فرانس کے سفیروں کو دی جانے والی بریفنگ میں سیکریٹری خارجہ نے کہا تھا کہ گزشتہ دو ماہ کے دوران بھارتی فورسز کی بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری میں تیزی آئی ہے، جس کے نتیجے میں 26 شہری جاں بحق اور 100 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔

مزید پڑھیں: بھارت جان بوجھ کر شہری آبادی کو نشانہ بنا رہا ہے: سیکریٹری خارجہ

سیکریٹری خارجہ نے یہ بھی بتایا تھا کہ بھارتی فورسز نے 9 نومبر کو شاہ کوٹ اور جورا میں بھاری توپ خانے کا استعمال کیا، بھارت کی جانب سے 13 سال بعد بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا، جبکہ پاکستان اس جارحیت پر بھرپور تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے جوابی کارروائی کر رہا ہے۔

کشیدہ تعلقات

پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات میں 18 ستمبر کو ہونے والے اڑی حملے کے بعد سے کشیدگی پائی جاتی ہے اور ہندوستان کی جانب سے متعدد بار لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باونڈری کی خلاف ورزی کی جاچکی ہے۔

8 نومبر کو بھارتی فورسز کی جانب سے لائن آف کنٹرول کے بٹل سیکٹر پر بلا اشتعال پر فائرنگ کی گئی تھی۔

31 اکتوبر کو ایل او سی کے نکیال سیکٹر میں بھارتی فورسز کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں خاتون سمیت 4 افراد جاں بحق اور 6 زخمی ہوگئے تھے۔

جبکہ ایک روز قبل 30 اکتوبر کو ورکنگ باؤنڈری پر بھارت نے بلا اشتعال فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں 4 پاکستانی شہری زخمی ہوگئے تھے۔

19 اکتوبر کو بھی ہندوستان نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کیرالہ سیکٹر پر ایک دن میں متعدد مرتبہ بلا اشتعال فائرنگ کی تھی، جس کے نتیجے میں ایک پاکستانی شہری جاں بحق جبکہ 2 خواتین اور دو بچوں سمیت 5 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

ان واقعات کے بعد حالیہ دنوں میں ہندوستان کے ڈپٹی ہائی کمشنر کو کئی مرتبہ دفتر خارجہ طلب کرکے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی پر احتجاج ریکارڈ کرایا گیا اور بھارتی سفارتکار سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اس بات کی یقین دہانی کرائیں کہ ان واقعات کی تحقیقات کی جائیں گی اور اس کی تفصیلات پاکستان کے ساتھ شیئر کی جائیں گی۔

یاد رہے کہ کشمیر میں ہندوستانی فوجی مرکز پر حملے میں 18 فوجیوں کی ہلاکت کا الزام نئی دہلی کی جانب سے پاکستان پر عائد کیا گیا تھا، جسے اسلام آباد نے سختی سے مسترد کردیا تھا۔

بعدازاں 29 ستمبر کو ہندوستان کے لائن آف کنٹرول کے اطراف سرجیکل اسٹرائیکس کے دعووں نے پاک-بھارت کشیدگی میں جلتی پر تیل کا کام کیا، جسے پاک فوج نے سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستان نے اُس رات لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی اور بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 2 پاکستانی فوجی جاں بحق ہوئے، جبکہ پاکستانی فورسز کی جانب سے بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا گیا۔

دوسری جانب رواں برس 8 جولائی کو مقبوضہ کشمیر میں حریت کمانڈر برہان وانی کی ہندوستانی افواج کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سے کشمیر میں بھی کشیدگی پائی جاتی ہے اور سیکیورٹی فورسز کے خلاف احتجاج میں اب تک 100 سے زائد کشمیری ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں جبکہ پیلٹ گنوں کی وجہ سے متعدد شہری بینائی سے بھی محروم ہوچکے ہیں۔


تبصرے (0) بند ہیں