کراچی: 25 برس کی جلاوطنی کے بعد وطن واپس پہنچنے پر گرفتار ہونے والے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی رہنماؤں میں شمار ہونے والے سلیم شہزاد کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے 18 فروری تک کے لیے جیل بھیج دیا۔

سلیم شہزاد کو ڈاکٹر عاصم کیس میں ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کی بناء پر عدالت میں پیش کیا گیا۔

عدالت نے پولیس سے سلیم شہزاد سے حاصل کیے گئے سامان کی بھی رپورٹ طلب کرلی۔

اس موقع پر سلیم شہزاد نے عدالت کو بتایا کہ وہ کینسر کے مریض ہیں اور ان کی ہر 21 دن بعد کیمو تھراپی ہوتی ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ سلیم شہزاد کا علاج کہاں سے ہو رہا ہے؟ جس پر سلیم شہزاد کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کا علاج لندن سے ہو رہا ہے۔

جس کے بعد عدالت نے سلیم شہزاد کو علاج کی سہولیات بھی فراہم کرنے کی ہدایات کیں۔

خیال رہے کہ سلیم شہزاد کو گزشتہ روز کراچی ایئرپورٹ پر ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے گرفتار کرکے گڈاپ تھانے منتقل کیا تھا، جس کے بعد آج انہیں عدالت میں پیش کیا گیا۔

سلیم شہزاد کی پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے—ڈان نیوز
سلیم شہزاد کی پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے—ڈان نیوز

عدالت میں پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے اور پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری عدالت کے باہر تعینات تھی۔

اس موقع پر عدالت کے باہر ایم کیو ایم پاکستان اور پاک سر زمین پارٹی ( پی ایس پی ) کے رہنما اور کارکن بھی دکھائی دیئے۔

یہ بھی پڑھیں: ایم کیو ایم رہنما سلیم شہزاد وطن واپسی پر گرفتار

سلیم شہزاد 25 سال بعد خود ساختہ جلا وطنی ختم کرکے گذشتہ روز وطن لوٹے تھے، انہیں ڈاکٹر عاصم کیس میں ناقابل ضإنت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کی بناء پر گرفتار کیا گیا۔

ان پر پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر عاصم کے ہسپتال سے دہشت گردوں کا علاج کروانے کا الزام ہے۔

عدالت میں پیشی کے موقع پر سلیم شہزاد نے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں عدالتوں پر اعتماد ہے، وہ تمام مقدمات کا سامنا کریں گے۔

سلیم شہزاد گزشتہ کئی سال سے سیاسی طور پر غیر فعال تھے، 2014 میں ایم کیو ایم نے ان کی رکنیت معطل کردی تھی، جب کہ 2015 میں انہوں نے سیاست کو خدا حافظ کہنے کے اشارہ دیا تھا۔

وہ ماضی میں ایم کیو ایم لندن کے فعال رہنما اور رابطہ کمیٹی کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں