کوئٹہ: بلوچستان کے علاقے چمن میں پاک-افغان سرحد پر مامور عہدیداروں نے پاسپورٹ کے حامل خواتین اور بچوں سمیت 70 افغان شہریوں کو باب دوستی سے سرحد پار جانے کی اجازت دے دی۔

پاک-افغان سرحد بند کیے جانے کے بعد گزشتہ 9 دن میں یہ پہلا موقع ہے کہ بند سرحد سے لوگوں کو جانے کی اجازت دی گئی۔

چمن سرحد پر تعینات سینیئر سیکیورٹی عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ 74 افراد پر مشتمل افغان باشندوں کا ایک گروپ قانونی حیثیت سے پاکستان میں رہائش پذیر تھا، انہیں ویزہ اور دیگر قانونی دستاویزات ہونے کی وجہ سے افغانستان داخل ہونے کی اجازت دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: پاک-افغان سرحد بند: تاجروں کا خطیر سرمایہ ڈوبنے کا خدشہ

دوسری جانب ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ اگر کسی شخص کے پاس سفری دستاویزات ہوں، اس کے باوجود بھی پاک-افغان سرحد کو پار کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

ذرائع نے مزید بتایاکہ حکومت نے پاک-افغان سرحد کھولنے سے متعلق تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا، سرحد سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر غیر معینہ مدت تک بند رہے گی۔

ذرائع کے مطابق تاہم تشویش ناک حالت میں مبتلا افغان مریضوں کو علاج کے لیے پاکستان داخل ہونے کی اجازت دی جا رہی ہے۔

ادھر سرحد پر مامور ایک پاکستانی اہلکار نے بتایا کہ کینسر کے مرض میں مبتلا 2 افغان مریض تشویش ناک حالت میں پاکستانی سرحد کے قریب پہنچے، تاہم انہیں پاکستان داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی، کیوں کہ وہ عام بیماریوں میں مبتلا تھے۔

مزید پڑھیں: افغانستان سے غیرقانونی طور پر داخل ہونے والے پر گولی چلانے کا حکم

یاد رہے کہ پاک-افغان سرحد عام ٹریفک کے لیے بند ہے۔

سرحد بند ہونے کے باعث بارڈر کے دونوں اطراف کاروباری اور افغانستان میں موجود غیر ملکی افواج کو سامان کی ترسیلات کرنے والے سیکڑوں ٹرک پھنسے ہوئے ہیں، اور انہیں حکومت کے اگلے احکامات تک جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

بارڈر حکام نے سرحد کے قریبی علاقوں میں دفعہ 144 نافذ کرتے ہوئےہر طرح کی نقل و حرکت پر پابندی عائد کردی ہے ، جب کہ افغانستان کی جانب سے پاکستان میں غیرقانونی داخل ہونے کی کوشش کرنے والے پر گولی چلانے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔


یہ خبر 26 فروری 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں