اسلام آباد: سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سوال اٹھایا ہے کہ صدرمملکت ممنون حسین قومی احتساب بیورو (نیب) میں پراسیکیوٹر جنرل تعینات کرنے کے حوالے سے وزیراعظم کی تجویز کردہ 5 ناموں کی سمری کن اختیارات کے تحت مسترد کر سکتے ہیں؟

عدالت عظمیٰ کو بتایا گیا کہ وزارت قانون نے نیب پراسیکیوٹر جنرل کے لیے پانچ ججوں کے ناموں پر مشتمل سمری وزیراعظم کو بھیجی تھی جسے بعدازاں صدر ممنون حسین کے سامنے پیش کیا گیا۔

یہ پڑھیں: قانون سازی عدالتوں کا نہیں پارلیمان کا کام ہے، چیف جسٹس

عدالت عظمیٰ میں نیب کے پراسیکیوٹر جنرل تعینات نہ ہونے سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی۔

سیکریٹری قانون کرامت حسین نیازی نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ صدر ممنون حسین نے سمری پر دستخط کرنے کے بجائے نیب پراسیکیوٹر جنرل کی نشست کے لیے مزید تین نام تجویز کیے ہیں۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آئین کے آرٹیکل 48 (1) کے تحت ‘صدر کابینہ اور وزیراعظم کی ایڈوئس کے پابند ہیں’۔

یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس نے ہسپتالوں کی صورتحال پر معائنہ ٹیم تشکیل دے دی

نیب چیئرمین ریٹائر جسٹس جاوید اقبال نے پراسیکیوٹر جنرل کے لیے جسٹس ریٹائر فصیح الملک، جسٹس ریٹائر اصغر حیدر، جسٹس ریٹائر ناصر سعید شیخ کے نام تجویز میں شامل کیے جبکہ دو امیدوار شاہ خاور اور مدثر خالد عباسی بھی لاہور ہائی کورٹ کے ایڈیشنل ججز تھے تاہم دونوں کی عمروں کے حوالے سے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کی جانب سے تصدیق ہونا باقی ہے۔

عدالت عظمیٰ کو مطلع کیا گیا کہ ‘صدر ممنون حسین کی جانب سے تجویز کردہ ناموں میں سابق وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل محمد رمضان چوہدری، وقار حسن میر اور ملک فیصل نجیب شامل ہیں‘۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل محمد وقار رانا نے فاضل ججز کو بتایا کہ نیب چیئرمین نے صدر ممنون حسین کے تجویز کردہ نام مسترد کردیے ہیں۔

مزید پڑھیں: چیف جسٹس کا ملتان میں پرانی عدالتیں بحال کرنے کا حکم

جواب طلب کرنے پر محمد وقار رانا نے بتایا کہ نیب آرٹینس 1999 کے مطابق ‘صدر پاکستان اور نیب چیئرمین مشترکہ مشاورت سے اس امیدوار کو تعینات کر سکتے ہیں جو سپریم کورٹ میں بطور جج یا پراسیکیوٹر جنرل اکاؤنٹیبلی کی اہلیت رکھتا ہو’۔

وقار رانا نے بتایا کہ ماضی میں وزارت قانون نیب پراسیکیوٹر جنرل کی تعیناتی کے لیے وزیراعظم ہاؤس سے تیار کردہ سمری کو صدر کے آفس تک پہنچائی جاتی تھی۔

لیکن 2014 میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا کہ نیب چیئرمین قمر زمان چوہدری نے سمری تشکیل دی تھی۔

عدالت عظمیٰ نے وزیرقانون کو معاملے پر مفصل رپورٹ جمع کرانے کا حکم جاری کرتے ہوئے سماعت بدھ تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ وقار قدیر ڈار کے بعد نیب پراسیکیوٹر جنرل کی نشست 23 نومبر 2017 سے خالی ہے۔


یہ خبر 23 جنوری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں