ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل کا کہنا ہے کہ لیبیا میں ڈوبنے والے پاکستانیوں کی لاشیں 3 دن تک وطن واپس لانے کی کوشش کریں گے جبکہ مشن کے دو آفیشلز زمبارا میں ہیں اور ایمرجنسی لیبیا سیل بھی قائم کردیا گیا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ ضروری اخراجات بھی سفارت خانے کو دے دیئے گئے ہیں جبکہ لیبیا میں 11 پاکستانیوں کی لاشیں حاصل کر کے ان کے لواحقین کو اطلاع کر دی گئی ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ رحمت خان نامی پاکستانی لیبیا کشتی حادثے میں زندہ پائے گئے جبکہ دیگر چار لاپتہ افراد کے حوالے سے ابھی معلومات موصول نہیں ہوئیں اور پاکستان نے لیبیا میں ایک خصوصی سیل قائم کیا۔

مزید پڑھیں: لیبیا: کشتی حادثے میں 32 پاکستانیوں کی ہلاکت کا خدشہ

ان کا کہنا تھا کہ لیبیا میں ڈوبنے والے پاکستانیوں کی لاشیں 3 دن تک واپس لانے کی کوشش کریں گے جبکہ مشن کے دو آفیشلز زمبارا میں ہیں اور ایمرجنسی لیبیا سیل بھی قائم کردیا گیا ہے۔

4 فروری 2018 کو دفترخارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا تھا کہ لیبیا میں حادثے کا شکار ہونے والے مہاجرین کی کشتی میں 33 پاکستانیوں کے سوار ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لیبیا:مہاجرین کی کشتی ڈوبنے سے 11 پاکستانیوں سمیت 90 افراد جاں بحق

ڈاکٹرمحمد فیصل کا کہنا تھا کہ گزشتہ ہفتے پیش آنے والے حادثے میں زندہ بچ جانے والے افراد کے مطابق کشتی میں سوار 80 سے 90 مسافروں میں سے 33 افراد پاکستانی شہریت رکھتے تھے۔

خیال رہے کہ 3 فروری 2018 کو دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ لیبیا کے سمندر میں کشتی کے ڈوبنے سے 16 پاکستانی جاں بحق ہوئے تھے۔

خلائی ٹیکنالوجی

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ تمام ریاستوں کو خلائی ٹیکنالوجی کے پرامن استعمال کا حق حاصل ہے تاہم اس حوالے سے کسی کی سالمیت اور تزویراتی اہداف کو خطرہ نہیں ہونا چاہے جبکہ پاکستان خلا میں ہتھیاروں کی دوڑ کے خلاف ہے اور پاکستان اپنی دفاعی ضروریات کو پیش نظر رکھتے ہوئے دفاعی صلاحیت رکھتا ہے۔

خیال رہے کہ 7 فروری 2018 کو امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ٹیسلا اینڈ اسپیس کی جانب سے دنیا کے سب سے بڑے اور طاقتور ترین خلائی راکٹ ’فیلکن ہیوی‘ کو تحقیقات کے لیے خلا پر بھیج دیا گیا تھا، یہ پہلا موقع ہے کہ کسی خلائی راکٹ میں زمین سے کسی دوسرے سیارے کی جانب سے کار بھی بھیجی گئی تھی۔

چینی باشندے کا قتل

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ کراچی میں چینی باشندے کے قتل کی بھرپور مزمت کرتے ہیں اور ساتھ ہی اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان چینی باشندوں کے تحفظ کو یقینی بنائے گا، ان کا کہنا تھا کہ چینی باشندوں کا تحفظ ہمارے لیے اہم ہے اور 4 بنیادی مشترکہ ورکنگ گروپ پاکستان اور چین کے مابین سی پیک کے حوالے سے قائم ہیں جبکہ چینی وفد چوتھے ورکنگ گروپ کی ملاقات کے لیے اسلام آباد میں موجود ہے۔

یاد رہے کہ 5 فروری 2018 کو کراچی کے علاقے کلفٹن زمزمہ پارک کے قریب نامعلوم افراد کی فائرنگ سے چینی باشدہ ہلاک ہوگیا تھا جبکہ ایک راہگیر زخمی ہوگیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں فائرنگ سے چینی باشندہ جاں بحق

پولیس کے مطابق کلفٹن میں زمزمہ پارک کے قریب نامعلوم ملزمان نے 46 سالہ چینی باشندے شین زو کی کار پر فائرنگ کی تھی جس کو انہوں نے ٹارگٹڈ حملہ قرار دے دیا تھا۔

ابتدائی طور پر کلفٹن کے ایس ایچ او کا کہنا تھا کہ شین زو کراچی میں قائم ایک شپنگ کمپنی کے منیجنگ ڈائریکٹر تھے اور حملے کے وقت وہ اکیلے تھے تاہم بعد میں یہ بات سامنے آئی کی جب ملزمان نے فائرنگ شروع کی تو اس وقت کار میں دو چینی موجود تھے تاہم دوسرا شخص وہاں سے بھاگنے میں کامیاب ہوا۔

افغانستان امن مذاکرات

ڈاکٹر فیصل نے بریفنگ کے دوران کہا کہ افغان وفد سے آج سہ پہر اور کل ملاقاتیں ہوں گی اور افغانستان میں افغان شہریوں کے لیے افغانوں کے زیر انتظام مفاہمت سے ہی امن ممکن ہے جبکہ افغانستان کے ساتھ مذاکرات انتہائی اہم ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ تحفظات کے حل میں مذاکرات کا اہم کردار ہے جبکہ دہشت گردی کے باوجود تواتر سے ملاقاتیں جاری ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم افغان حکومت اور حزب اسلامی کے درمیان امن معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہیں جبکہ حزب اسلامی کی طرز پر دیگر گروہوں بشمول طالبان سے بھی مفاہمت کی جانی چاہیے۔

مزید پڑھیں: پاکستان، افغانستان جوائنٹ ایکشن پلان مذاکرات جاری رکھنے پر متفق

ترجمان نے کہا کہ پاکستان میں تخریب کاری میں بھارتی مداخلت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہی اور پاک افغان ملاقاتوں میں پاکستان مہاجرین کی قطن واپسی اور سرحد پار سے حملوں کا معاملہ اٹھا رہا ہے۔

ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ ہم امریکی ہاؤس آف ریپریزینٹیٹیوز میں پاکستان کو غیر دفاعی امداد روکنے کے بل کا جائزہ لے رہے ہیں اور کابل میں امریکی ڈپٹی سیکریٹری آف اسٹیٹ کا بیان مثبت قدم ہے۔

مسئلہ کشمیر

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ نیزہ پیر نکیال اور ایل او سی کی خلاف ورزی پر بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو طلب کیا گیا، انہوں نے کہا کہ بھارتی قابض افواج نے شوپیاں میں دو نوجوانوں کو شہید کر دیا اور پاکستان مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مزمت کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: برہان وانی کی شہادت کے بعد بھارتی فورسز نے 515 کشمیری قتل کیے

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ 2018 میں اب تک 200 کے قریب جنگ بندی کی خلاف ورزیاں سامنے آئی ہیں اور ان خلاف ورزیوں میں 13 شہادتیں ہوئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 1970 جنگ بندی کی خلاف ورزیاَں کے بعد گزشتہ برس بھارت کی جانب سے دوبارہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کی گئی، ہماری افواج مادر وطن کے دفاع میں بھارتی جارحیت کا جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہیں۔

بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت آج تک جواب نہیں دے سکا کہ کلبھوشن کے پاس حسین مبارک کا پاسپورٹ کہاں سے آیا، بھارت نے کلبھوشن کی ریٹائرمنٹ کی کوئی دستاویزات نہیں دیں جبکہ جنوری 2017 سے بھارت سے دستاویزات مانگ رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: بھارتی جریدے کا کلبھوشن یادیو کے حاضر نیوی افسر ہونے کا اعتراف

انہوں نے کہا کہ کلبھوشن یادیو بھارتی مداخلت کا ایک ثبوت ہے، پاکستان نے گزشتہ برس جنوری میں بھارت سے کلبھوشن پر معلومات طلب کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی سی پیک اور پاکستان میں مداخلت اب کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں