پاکستان اور افغانستان کے اعلیٰ سول اور عسکری حکام کے درمیان ہونے والے پاک-افغان ایکشن پلان برائے امن و استحکام کے اجلاس میں دوطرفہ معاملات پر معاہدے تک پہنچنے تک مذاکرات سمیت چند جزئیات پر اتفاق کیا گیا۔

پاک-افغان ایکشن پلان کے افتتاحی اجلاس کے بعد جاری مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ 'ملاقات ایک سازگار ماحول میں ہوئی اور دونوں وفود نے ایکشن پلان کو آگے بڑھانے کے لیے کچھ بہتری دکھائی'۔

خیال رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان یہ اجلاس ایک ایسے وقت میں ہورہا تھا جب حال ہی میں کابل میں خوف ناک دہشت گردی کے واقعے میں کئی افراد ہلاک ہوگئے تھے جس کے بعد افغان حکام کی جانب سے پاکستان پر الزامات عائد کیے گئے تھے۔

مزید پڑھیں:کابل حملے کی منصوبہ بندی پاکستان میں ہوئی، افغانستان کا دعویٰ

اس اجلاس سے قبل افغانستان کے وزیر داخلہ اور خفیہ ایجنسی کے سربراہ پر مشتمل ایک اعلیٰ وفد نے پاکستان کا دورہ کیا تھا اور افغان صدر اشرف غنی کا ذاتی پیغام پہنچادیا تھا اور ساتھ ہی پاکستانی حکام کے ساتھ سیکیورٹی تعاون اور ملکی صورت حال پر گفت وشنید کی تھی۔

پاک-افغان ایکشن پلان کے افتتاحی اجلاس میں سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے پاکستانی وفد کی سربراہی کی جبکہ افغانستان کے نائب وزیر خارجہ حکمت خلیل کرزئی نے اپنے وفد کی رہنمائی کی۔

خیال رہے کہ پاک-افغان ایکشن پلان کو دونوں ممالک کے درمیان انسداد دہشت گردی، تشدد کو روکنے، امن و امان، مہاجرین کی واپسی اور معاشی ترقی کے لیے مشترکہ کوششوں کے لیے ترتیب دیا گیا ہے۔

افتتاحی اجلاس میں پاکستان نے کابل میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کی مشترکہ تفتیش کی پیش کش کی اور افغان حکومت پر زور دیا کہ وہ افغانستان میں موجود پاکستان مخالف دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے۔

سیکریٹری خارجہ نے اجلاس کے دوران کہا کہ دونوں فریقین کو الزامات کے بجائے عملی تعاون کو آگے بڑھانا چاہیے اور انھوں نے بارڈر منیجمنٹ کر بھی مضبوط کرنے پر زور دیا۔

یہ بھی پڑھیں:کابل کے ریڈ زون میں ایمبولینس دھماکا،95 افراد جاں بحق

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ 'اب بھی کئی اہم معاملات ہیں جن پر بحث اور اتفاق ہونا ہے اور دونوں فریق ایکشن پلان کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے مذاکرات کو جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں'۔

اس سلسلے میں دوسرا اجلاس 9 فروری اور 10 فروری کو اسلام آباد میں ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں