دفترخارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ لیبیا میں حادثے کا شکار ہونے والے مہاجرین کی کشتی میں 33 پاکستانیوں کے سوار ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔

اسلام آباد میں میڈیا بریفنگ کے دوران ڈاکٹرمحمد فیصل کا کہنا تھا کہ گزشتہ ہفتے پیش آنے والے حادثے میں زندہ بچ جانے والے افراد کے مطابق کشتی میں سوار 80 سے 90 مسافروں میں سے 33 افراد پاکستانی شہریت رکھتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ کشتی میں 4 افراد پر مشتمل ایک خاندان بھی سوار تھا جن میں سے میاں، بیوی کی لاشیں بر آمد کرلی گئی ہیں جبکہ ان کا 4 سالہ بچہ اور 2 ماہ کی بچی تاحال لاپتہ ہے۔

ترجمان نے بتایا کہ 13 پاکستانیوں کی ان کے پاسپورٹ اور زندہ بچ جانے والے عینی شاہد کے ذریعے شناخت کرلی گئی۔

مزید پڑھیں: لیبیا میں کشتی کے حادثہ میں 16 پاکستانی جاں بحق ہوئے، دفتر خارجہ

انھوں نے کہا کہ لیبیا میں پاکستانی سفارت خانے سے رجوع کرنے والے عینی شاہد کے مطابق یہ واقعہ 31 جنوری کو پیش آیا تھا۔

عینی شاہد نے پاکستانی حکام کو بتایا کہ ان کے ہمراہ 32 دیگر پاکستانیوں کو کشتی تک پہنچایا گیا تھا جو زوارا کے مقام پر گہرے سمندر میں ان کا انتظار کر رہی تھی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کشتی بری حالت میں تھی اور اس نے غیر قانونی مہاجرین کو یورپ پہنچانا تھا۔

ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ عینی شاہد کو ایک مچھیرے کی جانب سے بچایا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: لیبیا:مہاجرین کی کشتی ڈوبنے سے 11 پاکستانیوں سمیت 90 افراد جاں بحق

انھوں نے کہا کہ اب تک صرف 4 پاکستانی کامران اقبال، زبیح اللہ، حمزہ فاروق کے دستاویزات برآمد ہوئے ہیں۔

لاشوں کی پاکستان منتقلی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ لاشیں واپس لانے میں 7 روز کاوقت لگ سکتاہے اوراس حوالے سے سفارت خانے کو فنڈز مہیا کردیے گئے ہیں۔

انھوں نے میڈیا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم بارہا انسانی اسمگلنگ کا معاملہ اٹھاتے ہیں کہ یہ بہت خطرناک ہے اور میڈیا کو بھی چاہیے کہ انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے مہم چلائے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ لیبیا کے سمندر میں کشتی کے ڈوبنے سے 16 پاکستانی جاں بحق ہوئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں