صوبہ پنجاب کے علاقے حافظ آباد میں غریب خواتین کو جہیز فنڈ کا جھانسہ دے کر ان کی ریڑھ کی ہڈی سے مادہ نکالنے کے انکشاف کے بعد وفاقی وزیر صحت سائرہ افضل تارڑ نے واقعے کی تحقیقات کے لیے ڈپٹی کمشنر کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے کر 3 دن میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

وفاقی وزیر صحت سائرہ افضل تارڑ کا کہنا تھا کہ غریب خواتین کو لالچ دے کر اُن کی زندگیوں سے کھیلنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں اور واقعے میں ملوث ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔

علاوہ ازیں حافظ آباد میں غریب خواتین کو جہیز فنڈز کا جھانسہ دے کر ان کی ریڑھ کی ہڈی سے مادہ نکالنے کے کیس میں متاثرہ خواتین نے مادہ نکالنے والے گروہ کے بارے میں اہم انکشاف کردیا۔

متاثرہ خواتین نے انکشاف کیا کہ گروہ کا سرغنہ ندیم 2 سو سے زائد خواتین کے بلڈ سیپمل اور مادہ نکال چکا ہے، اس حوالے سے ہسپتال ذرائع کا کہنا تھا کہ متاثرہ خواتین کے لیے چلنا پھرنا اور کام کرنا مشکل ہو گیا ہے۔

مزید پڑھیں: حافظ آباد: خواتین کا بون میرو نکالنے والا مبینہ گروہ گرفتار

تاہم متاثرہ خواتین کے اس دعوے کی پولیس یا دیگر متعلقہ حکام نے تصدیق نہیں کی۔

بعد ازاں 16 متاثرہ خواتین کے ڈی ایچ کیو ہسپتال میں میڈیکل ٹیسٹ مکمل کر لیے گئے تاہم ان کی رپورٹ ابھی تک سامنے نہیں آسکی جبکہ متاثرہ خواتین کے نمونے ٹیسٹ کے لیے پنجاب فرانزک سائنس لیبارٹی بھی بجھوا دیئے گئے۔

اس کے علاوہ پولیس نے واقعے میں ملوث مرکزی ملزم کی نشاندہی پر ڈی ایچ کیو ہسپتال کے ملازم ساجد مسیح کو گرفتار کرکے تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کرنے کا دعویٰ بھی کیا۔

مادہ نکل جانے کی صورت میں کیا مریض متاثر ہوتا ہے؟

اس حوالے سے ڈان نیوز نے کراچی میں سینئر ڈاکٹر سے رابطہ کیا تو ڈاکٹر مظہر نے بتایا کہ وہ میڈیا پر چلنے والی مذکورہ خبروں سے آگاہ ہیں تاہم ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر حضرات ملیریا اور ٹی بی کے مرض کی تشخیص کے لیے مریض کی ریڑھ کی ہڈی سے مذکورہ مادہ نکلوا کر ٹیسٹ کرواتے ہیں تاہم اس سے مریض متاثر نہیں ہوتا۔

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر مظہر نے بتایا کہ مذکورہ ٹیسٹ کے لیے 1 سے 2 سی سی کے درمیان یہ مادہ مریض کی ریڑھ کی ہڈی سے نکالا جاتا ہے اور اس سے کسی قسم کے دوسرے امراض کا کوئی خدشہ نہیں ہوتا۔

حافظ آباد کے واقعے کے حوالے سے ڈاکٹر مظہر کا مزید کہنا تھا کہ وہ اس بات کو سمجھنے سے قاصر ہیں کہ کیوں ان خواتین کی ریڑھ کی ہڈی سے یہ مادہ نکالا جارہا تھا جبکہ وہ یہ بتانے سے بھی قاصر تھے کہ یہ مادہ مممکنہ طور پر کہاں استعمال کیا جاسکتا تھا۔

تاہم واضح رہے کہ غیر ملکی اخبار گارجین کے مطابق حافظ آباد واقعے کے حوالے سے انہیں ذرائع نے بتایا ہے کہ خواتین کی ریڑھ کی ہڈی سے نکالا جانے والا مادہ ہومیوپیتھک اور ہربل ادویات کے لیے فراہم کیا جاتا تھا تاہم اس حوالے سے پولیس یا حافظ آباد کے دیگر متعلقہ حکام نے تصدیق نہیں کی۔

ملزمان کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ

بعد ازاں ترجمان حافظ آباد پولیس کے جاری بیان میں بتایا گیا کہ جہیز دلوانے کا جھانسہ دے کر خواتین کے جسم سے مواد حاصل کرنے والے گروہ کو پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے تمام ملزمان کو گرفتار کرلیا۔

ترجمان کے مطابق سرفراز نامی شخص نے اطلاع دی تھی کہ ندیم نامی شخص، جو خود کو ڈی ایچ کیو ہسپتال کا ملازم ظاہر کرتا ہے، نے جہیز فنڈ دلوانے کا جھانسہ دے کر اس کی 16 سالہ بیٹی کنیزہ کے جسم سے مواد حاصل کیا جس کے بعد اس کی بیٹی کی طبعیت ناساز ہوگئی۔

یہ بھی دیکھیں: پاکستانی شیرخوار ’بون میرو‘ عطیہ کرنے والا سب سے کم عمر ڈونر

پولیس ترجمان کے مطابق واقعے کی اطلاع کے بعد ایس ایچ او سٹی کی مدعت میں فوری مقدمہ درج کیا گیا جبکہ ڈی پی او حافظ آباد نے ملزمان کی گرفتاری کے لیے ٹیمیں تشکیل دیں اور مرکزی ملزم سمیت 4 افراد کو گرفتار کرلیا۔

پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ دیگر گرفتار ملزمان میں آمنہ بی بی، عرفان اور اسلم شامل ہیں جبکہ ابتدائی تفتیش کے دوران ملزم ندیم نے انکشاف کیا کہ اس نے اب تک 12 خواتین کو جہیز دلوانے کا جھانسہ دے کر مواد حاصل کیا تھا۔

پولیس کے مطابق ملزم کے قبضے سے برآمد ہونے والے مواد کی نوعیت معلوم کرنے کے لیے پی ایف ایس اے کو بھجوا دیا گیا ہے جبکہ ملزمان ندیم ، عرفان اور اسلم کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کیا گیا ہے اور ان سے تفتیش جاری ہے۔

تاہم پولیس نے ملزمہ آمنہ کو جیل منتقل کردیا۔

مزید پڑھیں: 2017 میں طب کے شعبے کی بہترین دریافتیں

گزشتہ روز پنجاب کے شہر حافظ آباد میں غریب خواتین کو وزیر اعظم فنڈز کا جھانسہ دے کر مبینہ طور پر ان کی ریڑھ کی ہڈی سے خون نکالنے والے چار رُکنی گروہ کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔

حافظ آباد میں جاری اس گھناؤنے عمل میں گرفتار ملزمان میں ایک خاتون بھی شامل ہے، جن کے قبضے سے متاثرہ خواتین کی تصاویر، ان کے شناختی کارڈز، انجکشنز، ادویات اور دیگر سامان بھی برآمد کیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں