کوئٹہ: نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق، اہلِ خانہ کا احتجاج

جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین نے احتجاج کرتے ہوئے روڈ بلاک کردیا۔ — فوٹو ڈان نیور
جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین نے احتجاج کرتے ہوئے روڈ بلاک کردیا۔ — فوٹو ڈان نیور

کوئٹہ: صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کے وسط میں واقع جمال الدین افغانی روڈ پر موجود الیکٹرونکس کی دکان پر فائرنگ سے دو افراد جاں بحق ہوگئے۔

پولیس ذرائع کے مطابق نامعلوم مسلح افراد نے دکان میں موجود افراد پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں دونوں ہی موقع پر دم توڑ گئے، جبکہ ملزمان باآسانی فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

پولیس ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ جاں بحق ہونے والے دونوں افراد کا تعلق ہزارہ برادری سے تھا، جن کی شناخت جعفر اور محمد علی کے نام سے ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ: نامعلوم مسلح ملزمان کی فائرنگ سے 2 جاں بحق، متعدد زخمی

ایک پولیس افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی درخواست پر بتایا کہ مذکورہ واقعہ مبینہ طور پر شہر میں جاری ٹارگٹ کلنگ کے حالیہ واقعات کا تسلسل ہے۔

وقوعہ کے فوراً بعد پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار بڑی تعداد میں جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور شواہد جمع کرکے تحقیقات کا اغاز بھی کردیا۔

لاشوں کو کوئٹہ کے سول ہسپتال منتقل کیا جبکہ جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین اور ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی نے کوئٹہ کے میزان چوک پر احتجاج کرتے ہوئے ٹریفک کو معطل کردیا اور ٹائر نذرآتش کردیے۔

مظاہرین نے واقع میں ملوث ٹارگٹ کلرز کو جلد گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا اور ساتھ ساتھ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔

مزید پڑھیں: کوئٹہ:ہزارہ برادری کے 4 افراد قتل

واضح رہے رواں ماہ کوئٹہ میں ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد پر فائرنگ کا یہ تیسرا واقعہ ہے، اس سے قبل 22 اپریل کو مغربی بائی پاس کے علاقے میں فائرنگ کرکے 2 افراد کو قتل اور ایک کو زخمی کردیا گیا تھا۔

یکم اپریل کو بھی کوئٹہ کے قندھاری بازارمیں ہونے والے فائرنگ کے واقع میں ایک شخص جاں بحق اور ایک شخص زخمی ہوا تھا، ادھر گزشتہ ماہ 5 مارچ کو علی بھائی روڈ پر بھی ایک شخص کو فائرنگ کر کے قتل کیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ کوئٹہ میں پیش آنے والے ان تمام واقعات میں جاں بحق ہونے والے افراد کا تعلق ہزارہ برادری سے تھا۔

صوبہ بلوچستان میں مختلف کالعدم تنظیمیں، سیکیورٹی فورسز اور پولیس اہلکاروں پر حملوں میں ملوث رہی ہیں جبکہ گزشتہ ایک دہائی سے صوبے میں فرقہ وارانہ قتل و غارت گری میں اضافہ ہوا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں