کوئٹہ کے علاقے کچلاک میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے 4 افراد جاں بحق اور دو خواتین زخمی ہوگئیں۔

پولیس عہدیدار ظہور خان کا کہنا تھا کہ جاں بحق افراد پاک-افغان سرحد کے علاقے چمن سے کوئٹہ آرہے تھے کہ انھیں 'نشانہ' بنایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ گاڑی میں سوار دو خواتین زخمی ہوگئیں جنھیں سول ہسپتال کوئٹہ منتقل کردیا گیا ہے۔

پولیس عہدیدار نے کہا کہ 'حادثہ ٹارگٹ کلنگ کا واقعہ لگتا ہے'۔

انھوں نے مزید کہا کہ واقعے کے بعد ملزمان موٹرسائیکل میں سوار ہو کر جائے وقوعہ سے فرار ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں:مستونگ میں فائرنگ، ہزارہ برادری کے 4 افراد ہلاک

پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے جائے وقوعہ پہنچ کر واقعے کی تفتیش کا آغاز کردیا جبکہ واقعے کے فوری بعد کچلاک میں کئی گھنٹوں تک ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثنااللہ زہری نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے پولیس سے واقعے میں ملوث ملزمان کو فوری گرفتار کرنے کی ہدایت کردی ہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ 'دہشت گرد کسی صورت بچ نہیں پائیں گے'۔

مزید پڑھیں:کوئٹہ میں ہزارہ برادری کی خاتون سمیت دو افراد قتل

یاد رہے کہ رواں سال 4 جون کو کوئٹہ کے علاقے سپینی روڑ پر نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سےہزارہ برادری سے تعلق رکھنےوالی ایک خاتون اور مرد جاں بحق ہوگئے تھے جبکہ 19 جولائی کو بلوچستان کے علاقے مستونگ میں فائرنگ سے 4 افراد کو ہلاک کیا گیا تھا۔

پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ نامعلوم مسلح حملہ آور نے ایک گاڑی پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں خاتون سمیت گاڑی میں سوار 4 افراد جاں بحق ہوئے۔

خیال رہے کہ صوبہ بلوچستان میں مختلف کالعدم تنظیمیں، سیکیورٹی فورسز اور پولیس اہلکاروں پر حملوں میں ملوث رہی ہیں جبکہ گذشتہ ایک دہائی سے صوبے میں فرقہ وارانہ قتل و غارت میں اضافہ ہوا ہے۔

صوبے میں گذشتہ 15 برسوں کے دوران اقلیتی برادری کو نشانہ بنائے جانے کے ایک ہزار 400 سے زائد واقعات پیش آچکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں