اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے گرفتار ڈاکٹر شکیل آفریدی سے متعلق میڈیا میں آنے والی خبروں کے معاملے پر وزیر داخلہ اور وزیر خارجہ کو حکومتی موقف واضح کرنے کے لیے ایوان بالا میں طلب کرلیا۔

سینیٹ اجلاس کے دوران سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا کہ کافی دن سے یہ خبریں آ رہی ہیں کہ شکیل آفریدی کو اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا جبکہ یہ بھی خبریں آئیں کہ جیل کو توڑنے کا کوئی پروگرام تھا۔

رضا ربانی نے کہا کہ ایسی خبریں ہیں کہ سی آئی اے ان کو آزاد کروا کر ساتھ لے جانا چاہتی تھی۔

مزید پڑھیں: عدالت نے ڈاکٹر شکیل آفریدی کی ’ڈیل‘ پر حکومت سے جواب طلب کرلیا

انہوں نے کہا کہ وزارت خارجہ میں بریفنگ کے دوران کہا گیا تھا کہ وزیر داخلہ جیل توڑنے سے متعلق معاملے کو دیکھ رہے ہیں، سابق چیئرمین سینیٹ نے موقف اختیار کی کہ وزارت خارجہ کے اس بیان سے ’ایک لحاظ سے اس معاملے کی تصدیق ہوتی ہے‘۔

رضا ربانی نے مطالبہ کیا کہ وزیر خارجہ اور وزیر داخلہ ایوان بالا کو اس معاملے پر آگاہ کریں۔

جس پر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے شکیل آفریدی کے معاملے پر وزیر خارجہ اور وزیر داخلہ کو طلب کرلیا۔

انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ اور خارجہ ایوان بالا میں آکر ڈاکٹر شکیل آفریدی کے معاملے پر بریفنگ دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: شکیل آفریدی جیل سے ’محفوظ مقام‘ پر منتقل

گزشتہ روز پشاور ہائی کورٹ کے بینچ نے خیبر ایجنسی سے تعلق رکھنے والے سرجن ڈاکٹر شکیل آفریدی کو حکومت کی جانب سے امریکا سے خفیہ ڈیل کے تحت بیرون ملک نہ بھیجنے کے احکامات سے متعلق دائر پٹیشن پر وزارت داخلہ سے جواب طلب کیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس محمد ایوب خان نے درخواست گزار اور سابق اٹارنی جنرل محمد خورشید خان کے اعتراضات سنے جس میں ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کو بیرون ملک بھیجنے کے لیے حکومت کا کوئی بھی قدم غیر قانونی اور غیر آئینی ہوگا۔

یاد رہے کہ خیبر ایجنسی سے تعلق رکھنے والے سرجن ڈاکٹر شکیل آفریدی کو حالیہ دنوں میں پشاور کی سینٹرل جیل سے اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا ہے، جنہیں مئی 2001 کو ایبٹ آباد میں جعلی ویکسینیشن مہم کے ذریعے امریکا کو اسامہ بن لادن کی تلاش میں مدد فراہم کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: 'امریکی دباؤ پر شکیل آفریدی کی رہائی کا امکان نہیں'

واضح رہے کہ شکیل آفریدی کو دہشت گردوں سے تعلقات کا جرم ثابت ہونے پر مئی 2012 میں 33 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی جبکہ اس الزام کی شکیل آفریدی نے ہمیشہ تردید کی۔

خیبر پختونخوا کی حکومت نے متعدد مرتبہ وفاقی حکومت سے سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر ڈاکٹر شکیل آفریدی کو پشاور سے منتقل کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔

ان کی اڈیالہ جیل میں حالیہ منتقلی پر کئی بیانات سامنے آئے، جن میں ان کی بیرون ملک منتقلی کا بیان نمایاں تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ’شکیل آفریدی کے معاملے پر کوئی ڈیل نہیں کی جارہی‘

یاد رہے کہ گزشتہ روز دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا تھا کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کے معاملے میں کوئی ڈیل نہیں کی جارہی۔

دفتر خارجہ نے ڈاکٹر شکیل آفریدی کے معاملے پر معاہدے کیے جانے کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب ڈیل نہیں کی جارہی تو حسین حقانی کے ساتھ تبادلے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کو امریکا کے حوالے نہیں کیا جائے گا جبکہ عافیہ صدیقی بھی واپس نہیں آرہی ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں