'امریکی دباؤ پر شکیل آفریدی کی رہائی کا امکان نہیں'

23 جنوری 2014
ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم۔ فائل فوٹو
ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم۔ فائل فوٹو

اسلام آباد: دفتر خارجہ نے ڈاکٹر شکیل آفریدی کی رہائی کے امکانات کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی دباؤ پر شکیل آفریدی کو رہا نہیں کریں گے۔

امریکی صدر نے گزشتہ دنوں ایک بل پر دستخط کیے تھے جس میں یہ تجویز دی گئی ہے کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کو حراست پر رکھنے پر پاکستان کے 3.3 کروڑ ڈالر کی امداد کو روک لیا جائے۔

اس بل کو کانگریس نے بھی منظور کرلیا ہے اور 17 جنوری کو اوباما کے دستخط کے بعد یہ قانون کی شکل لے چکا ہے۔

جمعرات کو ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم نے بتایا کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کا معاملہ عدالت میں زیرِ سماعت ہے اور انہیں امریکی دباؤ پر رہا نہیں کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو امداد کے بدلے شکیل آفریدی کی رہائی کا مطالبہ قبول نہیں۔

ڈاکٹر آفریدی نے اسامہ بن لادن تک پہنچنے میں سی آئی اے کا ساتھ دیا تھا جس کے بعد امریکی فورسز نے ایبٹ آباد میں اسامہ کے کمپاؤنڈ پر حملہ کرکے انہیں ہلاک کردیا تھا۔

اس وقت کے امریکی وزیر دفاع لیون پنیٹا نے آفریدی کے کردار کی تصدیق کی تھی۔

آفریدی کو قبائلی عدالتی نظام کے تحت 2012ء میں سزا دی گئی تھی تاہم یہ سزا ان کو سی آئی اے کے لیے کام کرنے کی بجائے عسکریت پسندوں سے مبینہ تعلقات کی وجہ سے دی گئی تھی۔

انہیں 33 سال کی سزا سنائی گئی تھی تاہم گزشتہ سال اگست میں پشاور ہائی کورٹ نے انکا مقدمہ دوبارہ چلانے کا حکم سنایا تھا۔

مستونگ سانحے میں ہسپانوی شہری کے زخمی ہونے کے بارے میں تسنیم اسلم نے کہا کہ سپین کے حکام مشیر خارجہ سرتاج عزیز سے رابطے میں ہیں اور انہوں نے بلوچستان میں ہسپانوی شہریوں کی حفاظت پر اظہار تشکر کیا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ گذشتہ روز سیکریٹری خارجہ اور ہندوستانی ہائی کمشنر کے درمیان ملاقات ہوئی تھی جس میں ہندوستانی سفارتکار سے دونوں ملکوں کے درمیان دوطرفہ تجارت، بس سروس، ایل او سی پر تجارتی ٹرکوں اور ان کے ڈرائیوروں کا معاملہ اٹھایا گیا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہندوستانی وزیر تجارت کے دورہ پاکستان کی تاریخوں کا ابھی علم نہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں