عدن: یمن کے ساحلی شہر حدیدہ میں تازہ جھڑپوں اور فضائی حملوں میں 32 حوثی باغی ہلاک ہوگئے جبکہ اقوامِ متحدہ کے سفیر دارالحکومت صنعا میں امن کی کوشش کے لیے پہنچ گئے ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق فوجی ذرائع کا کہنا تھا کہ سعودی اتحادی افواج نے، جو یمن کی لڑائی میں حکومت کے ساتھ شانہ بشانہ لڑ رہی ہیں، حدیدہ میں ایک ریڈیو اسٹیشن ٹاور کو تباہ کر دیا۔

حملے کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ حوثی باغیوں کے ٹی وی چینل 'المسیرہ' کے مطابق حملے میں 4 افراد ہلاک ہوئے جن میں 3 سیکیورٹی گارڈ اور ایک اسٹیشن کا ملازم شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جینیوا: یمن کیلئے امن مذاکرات، شروع ہونے سے قبل ہی ختم

ہسپتال ذرائع کے مطابق شہر میں ہونے والی جھڑپوں اور فضائی حملوں میں کُل 32 باغی ہلاک جبکہ 14 افراد زخمی ہوئے۔

واضح رہے کہ سعودی عرب کی قیادت میں قائم فوجی اتحاد کی جانب سے الزام عائد کیا جاتا ہے کہ ایران، بندرگاہ کے ذریعے یمنی شہر حدیدہ میں حوثی باغیوں کو ہتھیار اسمگل کر رہا ہے جس کی وجہ سے انہوں نے بندرگاہ پر عارضی ناکہ بندی کردی تھی، جسے 2014 میں باغیوں نے قبضہ کر کے ختم کردیا تھا۔

رواں برس جون میں اتحادی افواج نے شہر اور بندرگاہ کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر کارروائی کا آغاز کیا تھا۔

خیال رہے کہ یمن میں آنے والی امداد زیادہ تر بحر احمر کے کنارے قائم شہر حدیدہ کی بندرگاہ کے ذریعے ہی آتی ہے، جبکہ ملک کی تھوڑی بہت برآمدات کے لیے بھی اسی بندرگاہ کا استعمال کیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: ‘یمن میں امن کیلئے اقوام متحدہ کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں‘

اتحادی افواج نے حدیدہ صوبے کے متعدد شہروں پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرلیا ہے، لیکن وہ ابھی تک حدیدہ شہر پر دوبارہ قبضے میں کامیاب نہ ہوسکے۔

جولائی میں اتحادی افواج کی جانب سے حدیدہ میں عارضی جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا تاکہ اقوامِ متحدہ کی ثالثی میں امن قائم کرنے کی کوششوں کو موقع فراہم کیا جاسکے۔

یمن کے لیے اقوامِ متحدہ کے سفیر مارٹِن گرفتھ غیر اعلانیہ دورے پر اتوار کو باغیوں کے زیر اثر دارالحکومت صنعا پہنچے تھے، جو جینیوا میں دونوں فریقین کو ساتھ بٹھانے میں ناکامی پر نئے سرے سے مذاکرات کی کوشش کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی اتحاد یمن جنگ میں شہریوں کو بچانے کی کوشش کررہا ہے،امریکا

خیال رہے کہ جینیوا میں اقوامِ متحدہ کے زیر اہتمام مذاکرات کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں شرکت کے لیے حوثی باغیوں نے آنے سے انکار کردیا تھا اور الزام لگایا تھا کہ اقوامِ متحدہ کی جانب سے ہمیں سوئٹزرلینڈ سے صنعا تک محفوظ واپسی کی ضمانت نہیں دی گئی۔

یمن میں خانہ جنگی کے دوران سعودی عرب اور دیگر ممالک پر مشتمل اتحاد کی جانب سے 2015 میں شروع کی گئی کارروائیوں کے بعد سے اب تک 10 ہزار کے قریب افراد قتل ہوچکے ہیں۔

اقوامِ متحدہ کی جانب سے یمن کی صورتحال کو بدترین انسانی المیہ قرار دیا جاچکا ہے۔


یہ خبر 17 ستمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں