سعودی عرب کی سربراہی میں قائم عسکری اتحاد میں شامل ملک متحدہ عرب امارات نے یمن میں جنگ بندی کے لیے اقوام متحدہ کی کوششوں کی حمایت کا اعلان کردیا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی مارٹن گریفتھ نے سیکیورٹی کونسل کو باور کرایا تھا کہ یمن میں امن کی بحالی کے لیے ممکنہ طور پر ’سیاسی حل موجود‘ ہے اور 6 ستمبر کو جینیوا میں مذاکرات کے لیے تمام فریقین کو شامل ہونا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: یمن سے سعودی عرب پر میزائل حملہ،3 شہری ہلاک

دوسری جانب متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے جینیوا میں مذاکراتی عمل کی حمایت کا فیصلہ کرلیا۔

امارات کی بین الاقوامی تعاون کی وزیر ریم الہاشمی نے واضح کیا کہ ’ہم خصوصی ایلچی سے ہمیشہ تعاون کرتے ہیں اور اس مرتبہ بھی کریں گے‘۔

یمن تنازع کے سیاسی حل کے لیے اقوام متحدہ کی جانب سے جاری مذاکراتی عمل 2016 میں اس وقت سبوتاژ ہوگیا تھا جب باغیوں سے مرکزی شہر خالی کرانے اور سعودی عرب کو بھی اقتدار میں شریک کرنے کا مطالبہ سامنے آیا۔

مزید پڑھیں: بحرین:سعودی عرب کی یمن جنگ پر تنقید، شہری کو 5 سالہ قید

واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات اور دیگر اتحادیوں نے یمنی حکومت اور حوثی باغیوں کے درمیان جاری تنازع میں مارچ 2015 میں مداخلت شروع کی تھی تاکہ حوثی باغیوں کو شکست دے کر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت کو بحال کیا جاسکے۔

سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی حمایت یافتہ یمن کی سرکاری فوج حوثی باغیوں کے خلاف جنگ لڑرہی ہے، جس میں اب تک 10 ہزار کے قریب یمنی شہری ہلاک ہوچکے ہیں۔

مارٹن گریفتھ نے سیکیورٹی کونسل کو کہا تھا کہ ’الحدیدہ کو متحارب فریقوں کی لڑائی سے بچانے کے لیے مسلسل کوششیں جاری ہے‘۔

خیال رہے کہ الحدیدہ واحد علاقہ ہے جہاں سے متاثرین علاقوں میں خوراک اور ادویات کی ترسیل جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مبینہ عرب اتحاد فضائی حملہ، متعدد یمنی شہری ہلاک

انہوں نے کہا کہ حکومت اور باغیوں کے مابین الحدیدہ کے اندر بحران کو ختم کرنے کے لیے ’مربوط سیاسی مفاہمت‘ کی ضرورت ہے۔

ریڈ کراس کے مطابق باغیوں کے راکٹ حملوں میں تقریباً 55 شہری جاں بحق ہوئے تھے۔


یہ خبر 6 اگست 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں