کوئٹہ: وزیرِاعظم عمران خان نے کہا ہے بلوچستان کی تعمیر و ترقی کے لیے وفاق ہر ممکن مدد فراہم کرے گا تاہم صوبے میں ہیومن ڈولپمنٹ پر کام کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

انہوں نے دورہ بلوچستان پر اپنے خطاب میں وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان سے درخواست کی کہ وہ ہمارے تشکیل کردہ بلدیاتی نظام کو اپنے صوبے میں رائج کریں اور گاؤں کی سطح پر کونسل بنائیں تاکہ متعلقہ ذمہ دار تک رقم کی ترسیل ممکن ہو سکے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان نے شدید مالی خسارے پر وفاق سے مدد مانگ لی

عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ بلوچستان میں ووٹ بینک بنانے کے لیے صوبے میں ترقیاتی منصوبے نہیں چاہتے بلکہ ماضی میں بلوچستان کی ترقی پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔

وزیراعظم نے دورہِ بلوچستان پر صوبے میں امن و امان، استحکام اور معاشی ترقی میں سیکیورٹی اداروں کے کردار پر اطمینان کا اظہار کیا۔

تحریک انصاف کے سربراہ کا کہنا تھا کہ بلوچستان سونا، تانبا، کوئلہ اور کرومائیڈ کے بڑے ذخائر رکھتا ہے جسے دریافت کرنا تاحال باقی ہے اور پاک چین اقتصادی راہداری (س پیک) بھی ایک بہترین موقع ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ بلوچستان کو دریائے سندھ سے کچھی کنال سے پانی پہنچائیں گے تاکہ بلوچستان میں 8 لاکھ ایکڑ کا رقبہ سیراب ہو سکے۔

عمران خان نے کا کہنا تھا دہشتگردی کی وجہ سے ڈاکٹرز، اساتذہ وغیرہ بلوچستان چھوڑ گئے ہیں جنہیں واپس لانے کے لیے کوشش کریں گے اور بلوچستان میں کینسر اسپتال بنانے بھی مدد کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان انسداد کرپشن کے محکمے کو مزید فعال کرے تاکہ کرپشن کو روک جاسکے اور یہ ہی ترقی کی ضامن ہے۔

واضح رہے کہ وزارتِ عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد عمران خان پہلی مرتبہ بلوچستان کے دورے پر وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان اور دیگر وفاقی وزراء کے عمراہ کوئٹہ پہنچے۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کوئٹہ ایئربیس پر وزیراعظم کا استقبال کیا۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری اور وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی بھی وزیراعظم کے ہمراہ موجود تھے۔

اس موقع پر عمران خان نے کہا کہ مربوط قومی جدوجہد، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے تعاون اور آرمی کی مدد سے بلوچستان کے تمام مسائل دور کیے جائیں گے۔

مزید پڑھیں: بلوچستان: لیویز فورس کی تنظیمِ نو کا منصوبہ منظور

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو قومی دھارے میں شامل کرنے اور خطے میں امن، ترقی اور استحکام کے لیے قومی سطح پر مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور کے مطابق وزیرِاعظم کو ہیڈ کوارٹر سدرن کمانڈ میں صوبے میں امن و امان اور سیکیورٹی کی صورتحال سے متعلق بریفنگ دی گئی۔

وزیراعظم کو خوشحال بلوچستان پروگرام کے تحت جاری مختلف منصوبوں اور پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) پراجیکٹ اور پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے سے متعلق تفصیل سے آگاہ کیا گیا۔

آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کے بعد بلوچستان پر ساری توجہ مرکوز ہے جو پاکستان کا اقتصادی اعتبار سے مستقبل ہے۔

**یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: سرکاری اسکولوں کے اساتذہ ریاضی میں ’فیل‘

اس موقع پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے، علاقے میں پولیس اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی جبکہ ایئرپورٹ روڈ سے ملحقہ تمام دکانوں کو بھی بند کروادیا گیا تھا۔

اپنے دورے کے دوران وزیرِ اعظم عمران خان بلوچستان اسمبلی کے اراکین اور تحریک انصاف بلوچستان کے صوبائی رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں۔

ان ملاقاتوں میں بلوچستان میں امن و امان کی مجموعی صورتحال، انتظامی معاملات، سیاسی امور اور اہم معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں