صوبائی خودمختاری برقرار رکھنے کی ضرورت ہے، جسٹس مقبول باقر

اپ ڈیٹ 18 جنوری 2019
سپریم کورٹ نے 18ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے دائر سندھ حکومت کی درخواست مسترد کردی تھی—فائل فوٹو
سپریم کورٹ نے 18ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے دائر سندھ حکومت کی درخواست مسترد کردی تھی—فائل فوٹو

اسلام آباد: سپریم کورٹ کے جج جسٹس مقبول باقر نے آئین کی ایسی تشریح کرنے پر زور دیا، جس سے صوبائی خودمختاری کمزور ہونے کے بجائے برقرار رہے۔

سپریم کورٹ کی جانب سے سندھ حکومت کی 18ویں ترمیم کے حوالے سے دائر درخواست مسترد کرتے ہوئے ہسپتالوں کو وفاقی حکومت کے حوالے کرنے کے فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے انہوں نے نوٹ میں لکھا کہ وفاق اور صوبوں کے مابین اختیارات کی تقسیم آئین کی بنیادی روح ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس مقبول باقر نے مزید لکھا کہ صحت عامہ اور سرکاری ہسپتالوں کا معاملہ ہماری قانون سازی کی تاریخ میں صوبوں کے پاس مخصوص رہا ہے یہ معاملہ کبھی وفاق کے زیر انتظام نہیں رہا۔

یہ بھی پڑھیں: جناح ہسپتال کا انتظام وفاق کے پاس رکھنے کا حکم، سندھ حکومت کی درخواست مسترد

1973 کے آئین کے تحت، جس میں اب 18ویں آئینی ترمیم بھی شامل ہے، میں قانون سازی کی صرف ایک فہرست موجود ہے اور وہ ہے وفاقی قانون سازی فہرست، لیکن وہ صوبوں کے لیے بھی اسی طرح کے اختیارات کی بات کرتی ہے، جس کی وجہ سے صحت اور ہسپتالوں کے معاملات صرف صوبائی دائرہ کار میں آتے ہیں۔

نوٹ میں مزید کہا گیا کہ وفاقی قانون سازی میں اس معاملے کے حوالے سے قانون سازی کا فقدان ہے جبکہ آئین کا آرٹیکل 142 (سی) بھی پارلیمنٹ کو اس قسم کی قانون سازی سے روکتا ہے جس کا ذکر وفاقی قوانین کی فہرست میں نہ ہو۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بلا شبہ وفاقی قانون سازی کی فہرست میں انٹری نمبر 37 کے ذریعے وفاق کے دائرہ کار میں موجود کام، زمین اور عمارتوں کا ذکر ہے۔

مزید پڑھیں: شیخ زید ہسپتال کا انتظام وفاقی حکومت کے حوالے کرنے کا حکم

چناچہ اس طرح کے اثاثے اور جائیدادیں، جو اس نکتے کی تحریر سے خود واضح ہے، صرف وفاقی مقاصد کے لیے ہیں اور ان میں صوبوں کا کوئی عمل دخل نہیں۔

اسی طرح جیسا کہ اس سے پہلے ذکر کیا گیا صحت عامہ اور سرکاری ہسپتالوں کا معاملہ صوبوں کے ساتھ مخصوص ہے، جس کو کسی طور وفاقی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا۔

واضح رہے سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے 1-4 کی اکثریت سے، 18ویں آئینی ترمیم کے تحت ہسپتالوں کے انتظام کے حوالے سے دائر سندھ حکومت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے، کراچی کے 3 بڑے طبی مراکز کا انتظام وفاقی حکومت کے حوالے کرنے کا حکم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کسی کو صوبوں کا حق چھیننے نہیں دیں گے، چیئرمین پیپلز پارٹی

سماعت میں جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ یہ فرض کر لیا گیا کہ چونکہ صحت صوبوں کو منتقل ہوگئی ہے اس لیے تمام ادارے بھی منتقل ہو گئے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں