سابق وزیر قانون پنجاب کے قتل کا ملزم پولیس مقابلے میں ہلاک

اپ ڈیٹ 15 فروری 2019
پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ ملزمان اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے— فائل فوٹو: آن لائن
پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ ملزمان اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے— فائل فوٹو: آن لائن

گجرات: سابق وزیر قانون پنجاب چوہدری محمد فاروق کے قتل میں ملوث ملزم پولیس مقابلے کے دوران اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک ہوگیا۔

پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعرات کو عدالت میں سماعت کے بعد ملزم کو جیل منتقل کیا جا رہا تھا کہ اسی دوران ملزم کے ساتھیوں نے حملہ کر دیا اور پولیس مقابلے کے دوران ان کی ایک گولی انہی کے ساتھی کو جا لگی۔

ملزم کی شناخت اورنگزیب کے نام سے ہوئی ہے جبکہ پولیس کو اس کی لاش کے پاس سے ایک اور لاش ملی ہے جو مبینہ طور پر انہی کے کسی ساتھی کی ہے۔

گجرات پولیس کے ترجمان کے مطابق اورنگزیب عرف رنگا کے سر پر 50 لاکھ روپے کا انعام تھا اور انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سابق وزیر قانون سمیت قتل کی متعدد وارداتوں اور دیگر جرائم میں ملوث ہونے پر ان پر فرد جرم عائد کی تھی۔

وہ 2012 میں کوٹ لکھپت جیل سے فرار ہو گئے تھے اور انہیں چند دن قبل ہی دوبارہ گرفتار کیا گیا تھا۔

پولیس نے انہیں سرائے عالمگیر میں واقع عدالت میں پیش کیا تھا اور جب قیدیوں کی وین عدالت سے واپس آ رہی تھی تو کھاریاں اور سرائے عالمگیر کے درمیان رکھ پبی سرکار کے علاقے میں کچھ نامعلوم ملزمان نے حملہ کردیا جس سے اورنگزیب فرار ہو گیا۔

فرار ہونے کے بعد وہ جنگلات کی طرف بھاگا تھا جہاں پولیس نے اس کا محاصرہ کرلیا تھا، جس کے بعد پولیس اور ملزمان کے درمیان مقابلہ ہوا جس کے اختتام پر پولیس کو جنگل سے 2 لاشیں ملیں جن میں سے ایک اورنگزیب کی تھی۔

پولیس نے دعویٰ کیا کہ دونوں ملزمان اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے۔

واضح رہے کہ 29دسمبر 2002 کو سرائے عالمگیر کے علاقے دندی دارا میں سابق وزیر قانون چوہدری محمد فاروق پر قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا جس میں وہ ان کے دو مسلح گارڈ اور ہیڈ ماسٹر موقع پر ہی ہلاک ہو گئے تھے۔


یہ خبر 15 فروری 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں