نیب کی جعلی اکاؤنٹس کیس کی راولپنڈی منتقلی کی درخواست، فریقین کو نوٹس جاری

اپ ڈیٹ 19 فروری 2019
عدالت نے ملزمان کی عبوری ضمانت میں 5 مارچ تک کی توسیع کی تھی—فوٹو:ڈان نیوز
عدالت نے ملزمان کی عبوری ضمانت میں 5 مارچ تک کی توسیع کی تھی—فوٹو:ڈان نیوز

کراچی: بینکنگ کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے جعلی بینک اکاؤنٹس اور 4 ارب 14 کروڑ روپے کی منی لانڈرنگ کیس کی راولپنڈی کی احتساب عدالت میں منتقلی کے لیے دائر درخواست پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور اور دیگر کے وکلا کو نوٹس جاری کردیے۔

واضح رہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ای) کے سابق چیئرمین حسین لوائی، طحہٰ رضا، اومنی گروپ کے چیئرمین انور مجید اور ان کے بیٹے، ملک ریاض کے داماد زین ملک اور کئی بینکرز و تاجروں کے خلاف 29 جعلی اکاؤنٹس کھولنے یا معاونت کرنے کے الزام پر کارروائی کا آغاز کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: آصف زرداری کی نظرثانی درخواست سماعت کیلئے مقرر

اس کے علاوہ مذکورہ کیس میں پی پی پی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور فریال تالپور بھی ملزمان کی فہرست میں شامل ہیں جنہوں نے بینکنگ کورٹ سے ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کر رکھی ہے۔

گزشتہ ہفتے جج طارق محمود کھوسو نے ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر سے کیس کی منتقلی کے حوالے سے بھیجی گئی چیئرمین نیب کی سمری کے بارے میں دریافت کیا تھا، جس پر انہوں نے بتایا کہ کیس کا ریکارڈ نیب کو منتقل کیا جارہا ہے، بعد ازاں عدالت نے عبوری ضمانت میں بھی 5 مارچ تک کی توسیع کردی تھی۔

نیب پراسیکیوٹر نے چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی جانب سے ٹرائل کورٹ میں بیان درج کروایا تھا کہ مذکورہ کیس کی تحقیقات سپریم کورٹ نے نیب کے سپرد کی تھیں چنانچہ کیس کی کارروائی احتساب عدالت راولپنڈی میں منتقل کی جائے۔

مزید پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: عدالتی فیصلے پر بلاول بھٹو اور سندھ حکومت کی نظرثانی درخواست

پراسیکیوٹر نے اپنے موقف کے حق میں دستاویزات بھی عدالت میں پیش کیں، جس میں چیئرمین نیب کی جانب سے کیس بینکنگ عدالت سے احتساب عدالت منتقل کرنے کی سمری شامل تھی۔

جس پر جج نے زیر حراست ملزمان اور عبوری ضمانت حاصل کرنے والے افراد کے وکلا کو نوٹسز جاری کیے تاکہ وہ چیئرمین نیب کی درخواست پر اپنے دلائل پیش کرسکیں اور سماعت 20 فروری تک ملتوی کردی۔

یاد رہے گزشتہ ماہ سپریم کورٹ نے منی لانڈرنگ اور جعلی بینک اکاؤنٹس کیس نیب کے سپرد کرتے ہوئے 2 ماہ میں اس کی تحقیقات مکمل کرنے کی ہدایت کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: اومنی گروپ کے مالک انور مجید کی نظرثانی درخواست

قبل ازیں ایف آئی اے نے حسین لوائی اور طحہٰ کو 3 بینکوں میں 29 جعلی اکاؤنٹس کھولنے میں معاونت فراہم کرنے پر گزشتہ برس جولائی میں گرفتار کر کے ان کے خلاف پاکستان پینل کوڈ اور اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 کے تحت فراڈ، دھوکہ دہی، دستاویزات کا غلط استعمال کرنے کا کیس درج کیا تھا۔


یہ خبر 19 فروری 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں