اسلام آباد سے متنازع بینرز ہٹا دیئے گئے، 'ملزمان' گرفتار

اپ ڈیٹ 07 اگست 2019
اسلام آباد پولیس کے مطابق ملزم کو گوجرانوالہ کے ایک رہائشی نے بینرز کی اشاعت کیلئے کہا تھا — فائل فوٹو: اے پی
اسلام آباد پولیس کے مطابق ملزم کو گوجرانوالہ کے ایک رہائشی نے بینرز کی اشاعت کیلئے کہا تھا — فائل فوٹو: اے پی

اسلام آباد پولیس نے شہر کے مختلف علاقوں میں کارروائی کرتے ہوئے متنازع بینرز ہٹا دیئے اور مبینہ ملزمان کو گرفتار کرلیا، بینرز پر بھارتی رکن اسمبلی کا پاکستان مخالف بیان تحریر تھا۔

خیال رہے کہ اسلام آباد میں لگے متنازع بینرز کے خلاف اس وقت کارروائی عمل میں لائی گئی جب ان سے متعلق تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر شیئر ہوئیں۔

وفاقی دارالحکومت کے مختلف علاقوں سے ہٹائے جانے والے بینرز پر گزشتہ دنوں بھارت کی ایوان بالا، راجیا سبھا (کونسل آف اسٹیٹ) کے اجلاس کی ایک تصویر موجود تھی جس کے نیچے بھارتی رکن اسمبلی سنجے روت کا اسمبلی میں دیا گیا پاکستان مخالف بیان انگریزی میں تحریر تھا اور بینرز پر آویزاں تصویر میں بھی وہ نظر آرہے تھے۔

مزید پڑھیں: بھارت نے غلطی کی تو خون کے آخری قطرے تک لڑیں گے، وزیراعظم

سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی بینرز کی ویڈیوز اور تصاویر سے یہ واضح نہیں ہوسکا کہ اس کے ذریعے کیا پیغام دینے کی کوشش کی گئی تھی، بینرز پر ایک 'لوگو' بھی موجود تھا جس میں ‘اکھنڈ بھارت ریل ٹیرر (اٹوٹ بھارت اصل دہشت گردی ہے) یا ‘Akhand Bharat Real Terror کے الفاظ واضح طور پر موجود تھے۔

اسلام آباد پولیس کی جانب سے ہٹائے جانے والے متنازع بینرز — فوٹو: اسکرین شاٹ سوشل میڈیا
اسلام آباد پولیس کی جانب سے ہٹائے جانے والے متنازع بینرز — فوٹو: اسکرین شاٹ سوشل میڈیا

واضح رہے کہ اٹوٹ بھارت یا غیر منقسم بھارت کے الفاظ انڈیا میں انتہا پسند ہندو تنظیموں، جیسے راشٹریا سوامسیوک سنگھ (آر ایس ایس) اور دیگر، کی جانب سے استعمال کیے جاتے ہیں، یہ اصطلاح ایک ایسی ریاست کے قیام کے لیے استعمال کی جاتی ہے، جس میں افغانستان، پاکستان، بھارت، نیپال، میانمار، تبت، بھوٹان اور بنگلہ دیش ایک ہی حکومت کے زیر انتظام ہوں۔

خیال رہے کہ گزشتہ رات مذکورہ بینرز کی ویڈیوز اور تصاویر وائرل ہونے کے بعد اسلام آباد پولیس نے بلو ایریا سے ایک شخص کو گرفتار کیا تھا، جن کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا کہ وہ بینرز آویزاں کرنے کا ذمہ دار ہے۔

پولیس کا کہنا تھا کہ گرفتار کیے جانے والے ملزمان، جس نے بینرز بنائے تھے، کے مطابق انہیں گوجرانوالہ کے ایک رہائشی شخص کی جانب سے بینرز کی اشاعت کے لیے کہا گیا تھا۔

پولیس نے ملزمان کو گرفتار کرنے کے بعد بینرز بنانے والے پرنٹنگ پریس کو مہر بند کردیا۔

بعد ازاں انٹیلی جنس اداروں نے ملزمان کو پولیس سے اپنی تحویل میں لیا اور انہیں مزید تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: ’بی جے پی سرکار نے انتخابات جیتنے کے زعم میں خطرناک کھیل کھیلا ہے‘

یہ بھی یاد رہے کہ اسلام آباد میں متنازع بینرز لگانے کے الزام میں پرینٹنگ پریس کے مالک اور ان کے 4 ملازمین کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔

دریں اثنا تاجروں کے نمائندے ساجد اقبال گجر کی جانب سے کوہسار تھانے میں ایک درخواست دی گئی جس میں متنازع بینرز لگانے والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ اسلام آباد ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ حمزہ شفقت نے شہر کی میونسپل انتظامیہ سے واقعے کے حوالے سے وضاحت طلب کی اور بینرز کو ہٹانے میں 5 گھنٹے کی تاخیر پر بھی استفسار کیا۔

بعد ازاں متنازع بینرز کے معاملے پر سٹی مجسٹریٹ غلام مرتضی چانڈیو کی مدعیت میں تھانہ کوہسار میں مقدمہ درج کرلیا گیا، جس میں دفعہ 144 کی خلاف ورزی اور اشتعال انگیزی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

واضح رہے بھارتی حکومت نے دو روز قبل صدارتی فرمان کے ذریعے آئین میں مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والی دفعہ 370 کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

خصوصی آرٹیکل ختم کرنے کے بعد مقبوضہ کشمیر اب ریاست نہیں بلکہ وفاقی اکائی کہلائے گا، جس کی قانون ساز اسمبلی ہوگی۔

بھارتی آئین کی دفعہ 35 'اے' کے تحت وادی سے باہر سے تعلق رکھنے والے بھارتی نہ ہی مقبوضہ کشمیر میں زمین خرید سکتے ہیں اور نہ ہی سرکاری ملازمت حاصل کر سکتے ہیں، یہ دونوں معاملات بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا ہدف تھے۔

اسی روز بھارت کی راجیا سبھا کے اجلاس کے دوران رکن اسمبلی سنجے روت نے پاکستان مخالف بیان دیتے ہوئے ایک مرتبہ پھر 'اکھنڈ بھارت' کا مطالبہ دہرایا تھا۔

مزید پڑھیں: آرٹیکل 370، 35 اے کا خاتمہ بین الاقوامی قوانین کی واضح خلاف ورزی ہے، وزیر خارجہ

اس قانون کے خاتمے کی بھارتی حزب اختلاف اور کشمیر کے حریت رہنماؤں نے شدید مذمت کرتے ہوئے اس دن کو بھارتی جمہوریت کے لیے سیاہ ترین دن قرار دیا تھا۔

دوسری جانب پاکستان نے بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے سے متعلق اعلانات کی پُرزور مذمت کرتے ہوئے اسے مسترد کیا تھا۔

دفتر خارجہ سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا تھا کہ بھارتی حکومت کا کوئی یک طرفہ اقدام متنازع حیثیت کو تبدیل نہیں کر سکتا اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مقبوضہ کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں