آصف زرداری، فریال تالپور سے ہفتے میں 2 روز ملاقات کی استدعا مسترد

اپ ڈیٹ 16 ستمبر 2019
دونوں ملزمان سے ہفتے میں صرف ایک ہی روز ملاقات کی جاسکتی ہے —فائل فوٹو: اے پی
دونوں ملزمان سے ہفتے میں صرف ایک ہی روز ملاقات کی جاسکتی ہے —فائل فوٹو: اے پی

اسلام آباد: احتساب عدالت نے جعلی اکاؤنٹس اور منی لانڈرنگ کیسز میں گرفتار سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور سے جیل میں ہفتے میں 2 روز اہلِ خانہ اور وکلا سے ملاقات کی درخواست مسترد کر دی۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ملاقات کی اجازت کے حوالے سے درخواستوں پر سماعت کی۔

سماعت میں سردار لطیف کھوسہ کی معاون وکیل نے موقف اپنایا کہ عدالت نے قانونی ٹیم میں سردار لطیف کھوسہ، شائستہ کھوسہ اور شہباز کھوسہ جبکہ اہلِ خانہ میں بلاول، بختاور، آصفہ بھٹو زرداری اور رخسانہ بنگش کو ہفتے میں ایک دن ملنے کی اجازت دے رکھی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آصف زرداری کو جیل میں فراہم کردہ سہولیات کی تفصیلات طلب

انہوں نے بتایا کہ ملاقات کے لیے پیر کا دن آصف زرداری اور ہفتے کا دن فریال تالپور کے لیے مختص کیا گیا ہے۔

معاون وکیل نے استدعا کی کہ کراچی میں کیسز کے باعث اگر متعلقہ دن ملاقات نہ کر سکیں تو پورا ہفتہ انتظار کرنا پڑتا ہے لہٰذا عدالت ہفتے میں 2 دن ملاقات کرنے کا حکم دے۔

بعدازاں عدالت نے درخواست پر دلائل سن کر فیصلہ محفوظ کرلیا جسے کچھ دیر بعد سناتے ہوئے ہفتے میں 2 روز ملاقات کی اجازت دینے کی درخواستیں مسترد کردی گئیں۔

مزید پڑھیں: آصف زرداری کو جیل میں سہولیات فراہم کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

عدالت نے ایک مرتبہ پھر اپنا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے ہدایت کی کہ دونوں ملزمان سے ہفتے میں صرف ایک ہی روز ملاقات کی جاسکتی ہے۔

اس سے قبل احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ریاستی خرچ پر آصف علی زرداری کو 'اے' کلاس سہولیات فراہم کرنے کی درخواست کو بھی مسترد کردیا تھا۔

تاہم عدالت نے انہیں اپنے ذاتی خرچ پر مختلف سہولیات فراہم کرنے یا ان کے سیل میں اُن چیزوں کے استعمال کی اجازت دی تھی۔

16 اگست کو دیے گئے اس فیصلے کے مطابق سابق صدر کو اپنے ذاتی خرچ پر اپنے سیل میں فریج، ایئرکنڈیشنر، انٹرنیٹ کنیکشن اور ایک ذاتی ملازم رکھنے کی اجازت تھی۔

آصف زرداری اور فریال تالپور کی گرفتاری

خیال رہے کہ 2015 کے جعلی اکاؤنٹس اور فرضی لین دین کے مقدمے کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری، ان کی بہن فریال تالپور اور ان کے کاروباری شراکت داروں سے تحقیقات کی جارہی ہیں۔

خیال رہے کہ ان سے یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ، سندھ بینک اور سمٹ بینک میں موجود 29 بے نامی اکاؤنٹس میں موجود رقم کے حوالے سے تحقیقات کی جارہی ہیں، جس کی لاگت ابتدائی طور پر 35 ارب روہے بتائی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: آصف زرداری نیب کی بدنیتی ثابت کرنے میں ناکام، عدالت کا تفصیلی فیصلہ جاری

اس سلسلے میں ایف آئی اے نے معروف بینکر حسین لوائی کو گرفتار کیا تھا، جس کے بعد ماہ اگست میں جعلی اکاؤنٹس کیس میں ہی اومنی گروپ کے چیئرمین انور مجید اور ان کے بیٹے عبدالغنی مجید کو بھی گرفتار کر لیا گیا تھا۔

7 ستمبر 2018 کو سپریم کورٹ نے سابق صدر مملکت اور ان کی بہن کی جانب سے مبینہ طور پر جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کیے جانے کے مقدمے کی تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی تھی۔

اس جے آئی ٹی نے سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور سے پوچھ گچھ کی تھی جبکہ چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو سے بھی معلومات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

آصف علی زرداری نے جے آئی ٹی کو بتایا تھا کہ 2008 سے وہ کسی کاروباری سرگرمی میں ملوث نہیں رہے اور صدر مملکت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد انہوں نے خود کو تمام کاروبار اور تجارتی سرگرمیوں سے الگ کرلیا تھا۔

مزید پڑھیں:جعلی اکاؤنٹس کیس: نیب نے ساڑھے 10 ارب روپے کی پلی بارگین منظور کرلی

بعد ازاں اس کیس کی جے آئی ٹی نے عدالت عظمیٰ کو رپورٹ پیش کی تھی، جس میں 172 افراد کا نام سامنے آیا تھا، جس پر وفاقی حکومت نے ان تمام افراد کے نام ای سی ایل میں شامل کردیے تھے۔

تاہم 172 افراد کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے پر سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے برہمی کا اظہار کیا تھا اور معاملے پر نظرثانی کی ہدایت کی تھی، جس کے بعد عدالت نے اپنے ایک فیصلے میں بلاول بھٹو اور مراد علی شاہ کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دے دیا تھا۔

بعدازاں نیب نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں کراچی پورٹ ٹرسٹ کے سیکریٹری آفتاب میمن، شبیر بمباٹ، حسن میمن اور جبار میمن کو گرفتار کر کے 14 روزہ ریمانڈ بھی حاصل کیا تھا، ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد ان ملزمان کو جیل بھیج دیا گیا۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے یہ کیس نیب کے سپرد کرتے ہوئے 2 ماہ میں تحقیقات کا حکم دیا تھا اور نیب نے اس کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم قائم کی تھی، جس کے سامنے آصف زرداری و دیگر پیش ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: پلی بارگین کی درخواست واپس لینے پر ملزم جیل منتقل

15 مارچ کو کراچی کی بینکنگ عدالت نے جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ سے متعلق کیس کی کراچی سے اسلام آباد منتقلی کی نیب کی درخواست منظور کی تھی۔

جس کے بعد اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے اس کیس میں نامزد آٹھوں ملزمان کو طلب کرتے ہوئے سماعت 8 اپریل تک ملتوی کی تھی اور 9 اپریل کو احتساب عدالت نے باقاعدہ طور پر جعلی بینک اکاؤنٹس اور میگا منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کا آغاز کیا تھا۔

مذکورہ کیس میں آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کی ضمانت قبل از گرفتاری میں مسلسل توسیع ہوتی رہی تاہم آصف زرداری کو 10 جون جبکہ ان کی بہن کو 14 جون کو گرفتار کرلیا تھا جنہین بالترتیب 15 اگست اور 12 اگست کو ہسپتال منتقل کردیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں