الیکشن کمیشن اراکین کے تقرر کیلئے نئے نام طلب

اپ ڈیٹ 15 نومبر 2019
22 اگست کو صدر عارف علوی نے حکومت کے موجزہ ناموں میں سے 2 اراکین تعینات کردیے تھے—فائل فوٹو: اے پی پی
22 اگست کو صدر عارف علوی نے حکومت کے موجزہ ناموں میں سے 2 اراکین تعینات کردیے تھے—فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے سندھ اور بلوچستان کےانتخابی اراکین کے لیے وزیراعظم عمران خان اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سے نئے نام طلب کرلیے۔

واضح رہے کہ مذکورہ عہدے رواں برس جنوری میں ای سی پی کے رکنِ سندھ عبد الغفار سومرو اور رکنِ بلوچستان جسٹس(ر) شکیل بلوچ کی ریٹائرمنٹ کے بعد سے خالی ہیں۔

اس حوالے سے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اور قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے مشترکہ مراسلے میں وزیراعظم عمران خان اور قائد حزب اختلاف سے 3، 3 نام تجویز کرنے کا کہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ای سی پی اراکین کا معاملہ: صادق سنجرانی، اسد قیصر کا اپوزیشن سے رابطے کا فیصلہ

بعدازاں نام موصول ہونے کے بعد فہرست ای سی پی اراکین کی تعیناتی کے لیے پارلیمانی کمیٹی کو ارسال کی جائے گی۔

قواعد وضوابط کے مطابق مذکورہ عہدوں پر 45 دن کے اندر تعیناتی لازمی ہے لیکن وزیراعظم عمران خان اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے درمیان ابتدائی مشاورت کے آغاز کے بغیر یہ آئینی مدت گزر گئی۔

بعدازاں مشاورت کے آغاز کے باجود مذکورہ معاملہ اس وقت تنازع کا شکار ہوگیا جب ای سی پی اراکین کے مجوزہ ناموں کا مراسلہ وزیراعظم ہاوس کے بجائے دفتر خارجہ سے جاری ہوا۔

جس پر وزیراعظم عمران خان نے مجوزہ نام واپس لے کر ای سی پی کے دونوں عہدوں کے لیے 3، 3 نئے ناموں کی تجویز قائد حزب اختلاف کو بھجوادی۔

یوں حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے مجموعی طور پر مجوزہ 12 نام ای سی پی اراکین کی تعیناتی کے لیے بنائی گئی پارلیمانی کمیٹی کو بھجوادیے گئے تھےجہاں دونوں فریقین کی بھرپور کوشش یہ تھی کہ رکنِ سندھ ان کے مجوزہ ناموں میں سے چنا جائے جب کہ رکنِ بلوچستان کے لیے ایک دوسرے کو اپنی مرضی کا نام چننے کی پیشکش کی۔

مزید پڑھیں: 2 اراکین کی ریٹائرمنٹ کے باعث الیکشن کمیشن کا کام متاثر

تاہم کمیٹی کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکی جس کے بعد سب حیرت میں پڑ گئے کہ اب کیا ہوگا کیوں کہ اس قسم کے تعطل کی صورت میں آئین خاموش تھا۔

22 اگست کو صدر عارف علوی نے پاکستان تحریک انصاف حکومت کے تجویز کردہ ناموں میں سے اراکین الیکشن کمیشن تعینات کردیے۔

تنازع اس وقت مزید بڑھا جب اگلے ہی روز نو تعینات شدہ رکن سندھ خالد محمود صدیقی اور رکن بلوچستان منیر احمد کاکڑ اپنا عہدہ سنبھالنے کے لیے الیکشن کمیشن پہنچے تو چیف الیکشن کمنشر جسٹس (ر) سردار محمد رضا نے ان سے حلف لینے سے یہ کہتے ہوئے انکار کردیا کہ یہ آئین کے منافی ہے۔

چیف الیکشن کمشنر کی جانب سے حلف لینے سے انکار کو وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے غیر آئینی قرار دیا اور اس بات پر زور دیا کہ چیف الیکشن کمشنر کا یہ اختیار نہیں کہ حکومتی نوٹیفکیشن کی توثیق کریں۔

بعدازاں الیکشن کمشین کے دونوں اراکین کی تعیناتیوں کو پارلیمانی کمیٹی میں مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے اراکین کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا گیا تھا۔

عدالت کے حکم کے تحت سینیٹ کے چیئرمین صادق سنجرانی اور قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر اس معاملے کے حل کے لیے سر جوڑ کر بیٹھے اور اب کی جانب سے لکھے گئے خط میں وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف سے نئے نام مانگے گئے ہیں۔


یہ خبر 15 نومبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں