اسلام آباد ہائیکورٹ: ای سی پی اراکین کی تعیناتی کا صدارتی نوٹیفکیشن معطل

اپ ڈیٹ 04 نومبر 2019
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ جو معاملہ پارلیمنٹ کا ہے وہ پارلیمنٹ میں ہی طے ہونا چاہیے —فائل فوٹو: اے پی پی
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ جو معاملہ پارلیمنٹ کا ہے وہ پارلیمنٹ میں ہی طے ہونا چاہیے —فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے دو نئے اراکین کی تعیناتی کا صدارتی نوٹیفکیشن معطل کردیا۔

عدالت عالیہ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے الیکشن کمیشن میں سندھ اور بلوچستان کے اراکین کی تعیناتی کے خلاف وکیل جہانگیر خان کی دائر کردہ درخواست کی سماعت کی۔

درخواست گزار نے موقف اختیار کیا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر اور اراکین کی تعیناتی کا طریقہ کار آئین میں درج ہے اور ان کے تقرر کے لیے 22 اگست کو جاری ہونے والا صدارتی نوٹیفکیشن آئین کی دفعہ 213 اور 218 کی خلاف ورزی ہے۔

اس سے قبل 14 اکتوبر کو مذکورہ درخواست کی سماعت کرتے ہوئے عدالت عالیہ نے اراکین کی تعیناتی کا معاملہ پارلیمان بھیجوانے کا حکم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ای سی پی اراکین کا معاملہ: صادق سنجرانی، اسد قیصر کا اپوزیشن سے رابطے کا فیصلہ

آج ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ جو معاملہ پارلیمنٹ کا ہے وہ پارلیمنٹ میں ہی طے ہونا چاہیے کیوں کہ پارلیمان کی توقیر ہمارے لیے مقدم ہے اور منتخب نمائندوں کو ایسے فیصلے خود کرنے چاہئیں۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں اسپیکر قومی اسمبلی اور سینیٹ کے چیئرمین پر مکمل اعتماد ہے اور امید ہے کہ یہ معاملہ پارلیمنٹ میں حل کرلیا جائے گا۔

جس پر درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ 3 اجلاس ہوئے ہیں لیکن حالات خراب ہونے کے باعث مزید پیش رفت نہ ہوسکی جس پر چیف جسٹس نے دھرنے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جن حالات کا آپ حوالہ دے رہے ہیں انہیں بھی پارلیمنٹ میں حل ہونا چاہیے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ اسپیکر قومی اسمبلی اور سینیٹ چیئرمین کو معاملہ حل کرنے کا کہا گیا تھا انہیں کتنا وقت درکار ہے جس پر وکیل نے 4 ہفتے کا مزید وقت دینے کی استدعا کی۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن کے 2 نئے اراکین کی تعیناتی کا معاملہ پارلیمنٹ بھیجنے کا حکم

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن تقریباً غیر فعال ہے اور چیف الیکشن کمشنر کی ریٹائرمنٹ قریب ہے لہٰذا 7 دسمبر سے پہلے یہ معاملہ حل کر کے عدالت کو آگاہ کریں۔

بعدازاں عدالت نے الیکشن کمیشن کے سندھ کے رکن خالد محمود اور بلوچستان کے رکن منير خان کاکڑ کے تقرر کے لیے صدر عارف علوی کی جانب سے 22 اگست کو جاری کردہ نوٹيفکيشن معطل کرتے ہوئے قرار دیا کہ پارلیمنٹ غیر فعال ہوئی تو ذمہ دار حکومت اور اپوزیشن دونوں ہوں گے۔

عدالت نے مزید حکم دیا کہ آئندہ سماعت تک یہ نوٹیفکیشن معطل ہی رہے گا اور کیس کی مزید سماعت 5 دسمبر تک ملتوی کردی۔

اراکین الیکشن کمیشن کی متنازع تعیناتی

واضح رہے کہ 22 اگست کو صدر مملکت عارف علوی نے سندھ سے خالد محمود صدیقی اور بلوچستان سے منیر احمد خان کاکڑ کو الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کا رکن تعینات کردیا تھا۔

تاہم اگلے ہی روز چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار محمد رضا نے صدر عارف علوی کی جانب سے تقرر کردہ الیکشن کمیشن اراکین سے حلف لینے سے انکار کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن کی تنقید نظر انداز، صدر نے 2 نئے ای سی پی اراکین کا تقرر کردیا

چیف الیکشن کمشنر نے اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے ان 2 اراکین کی تعیناتی کو آئین میں اراکین کے تقرر کے لیے درج آرٹیکل 213 اور 214 کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔

بعدازاں سینئر وکیل جہانگیر خان جدون نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں الیکشن کمیشن کے دو اراکین کی تعیناتی کو چیلنج کیا تھا۔

یاد رہے کہ الیکشن کمیشن کے سندھ اور بلوچستان کے اراکین عبدالغفار سومرو اور جسٹس (ر) شکیل بلوچ رواں سال جنوری میں ریٹائر ہو گئے تھے اور قانون کے تحت ان 2 عہدوں کے لیے جگہ کو 45 دنوں میں پُر کرنا ہوتا ہے۔

تاہم وزیر اعظم عمران خان اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف کے درمیان اختلاف کے باعث ان 2 عہدوں پر تقرر کی مدت مارچ میں گزر گئی تھی، جس کے بعد عمران خان نے ان عہدوں کے لیے 3، 3 نام شہباز شریف کو بھیج دیے تھے لیکن اس کے باوجود دونوں فریق کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار رہا تھا، جس کے بعد صدر مملکت کی جانب سے تقرریاں سامنے آئیں تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں