انٹر بینک میں ڈالر کی اڑان جاری، 158 روپے 60 پیسے کا ہوگیا

اپ ڈیٹ 11 مارچ 2020
ڈالر کی قدر میں حالیہ اضافے کی وجہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کا مارکیٹ سے سرمایہ واپس نکالنے کو قرار دیا جارہا ہے —  فائل فوٹو / اے ایف پی
ڈالر کی قدر میں حالیہ اضافے کی وجہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کا مارکیٹ سے سرمایہ واپس نکالنے کو قرار دیا جارہا ہے — فائل فوٹو / اے ایف پی

انٹر بینک میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر بڑھنے کا سلسلہ بدھ کے روز بھی جاری رہا اور انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر 80 پیسے اضافے کے ساتھ 158 روپے 60 پیسے کا ہوگیا۔

مارکیٹ کے آغاز میں ڈالر کی قدر 157 روپے 80 پیسے تھی جس میں صفر اعشاریہ 51 فیصد اضافہ ہوا۔

ڈالر کی قدر 6 ماہ تک مستحکم رہنے کے بعد پیر کے روز سے اس میں اضافہ شروع ہوا اور ایک ہی دن میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت 3.65 روپے (2.36 فیصد) اضافے سے 157 روپے 90 پیسے پر پہنچ گئی تھی۔

اوپن مارکیٹ میں بھی ڈالر کی اڑان جاری ہے اور بدھ کے روز اس کی قدر ایک روپے اضافے سے 158 روپے ہوگئی۔

ڈالر کی قدر میں حالیہ اضافے کی وجہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کا مارکیٹ سے سرمایہ واپس نکالنے کو قرار دیا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایکسچینج ریٹ مستحکم، مقامی مارکیٹ میں ڈالر کی آمد میں کمی

ایکسچینج کمپنی آف پاکستان کے سابق جنرل سیکریٹری ظفر پراچا نے کہا کہ 'غیر ملکی سرمایہ کار اسٹاک مارکیٹ میں اپنے اثاثے فروخت کر رہے ہیں جس کے باعث ڈالر کی طلب میں اضافہ ہوا ہے'۔

ٹی بلز، جن میں اضافے کی غرض سے خطیر رقم لگائی جاتی ہے، وہ بھی ایک ہفتے سے کم وقت میں میچور ہونے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'روپے کی قدر میں کمی نہیں ہونی چاہیے تھی کیونکہ ڈالر کی قدر خود یورو کے مقابلے میں کم ہو رہی ہے، تاہم کورونا وائرس کی وبا کے باعث سرمایہ کاروں میں گھبراہٹ پائی جاتی ہے اور افواہوں نے جنم لیا ہے'۔

فارکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر ملک بوستان نے بھی اس مؤقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ 'کیونکہ سرکاری بلز میچور ہونے جارہے ہیں، سرمایہ کاروں کی اکثریت مارکیٹ میں دوبارہ سرمایہ کاری کے بجائے اپنا پیسہ نکال رہی ہے جس کے باعث انٹر بینک میں ڈالر کی طلب میں اضافہ ہوا ہے'۔

مزید پڑھیں: ڈالر کی قدر میں بہتری پر خوش نہیں ہوں، ڈونلڈ ٹرمپ

خیال رہے کہ گزشتہ روز اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں ترسیلات زر 5.37 فیصد بڑھ کر 15 ارب 12 کروڑ 70 لاکھ ڈالر ہوگئیں۔

اگرچہ رواں مالی سال کے 8 ماہ میں سالانہ کے حساب سے آمدنی میں اضافہ ہوا تاہم اضافے کی شرح مالی سال 2019 کے اسی عرصے کے 10.44 فیصد کے مقابلے میں کم رہی۔

تبصرے (0) بند ہیں