اٹلی میں 3 جون سے بین الاقوامی سفر کی اجازت

اپ ڈیٹ 16 مئ 2020
اٹلی پہلا یورپی ملک تھا جہاں پورے ملک میں لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا—فائل فوٹو: اے پی
اٹلی پہلا یورپی ملک تھا جہاں پورے ملک میں لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا—فائل فوٹو: اے پی

اٹلی کی حکومت نے دنیا کے سب سے سخت لاک ڈاؤن میں نرمی کا ایک اور قدم اٹھاتے ہوئے 3 جون سے بین الاقوامی آمد و رفت کی اجازت کے فرمان کی منظوری دے دی۔

برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق حکومت اسی روز سے ملک بھر میں بھی آزاد سفر کی اجازت دے گی۔

واضح رہے کہ کچھ علاقوں میں تیزی سے لاک ڈاؤن کے خاتمے پر زور دیا گیا تھا لیکن اطالوی وزیراعظم نے کورونا وائرس کی دوسری لہر کو روکنے کے لیے معمولات کو مرحلہ وار بحال کرنے پر اصرار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اٹلی، جو آج ویران ہے

خیال رہے کہ اٹلی میں 21 فروری کو وبا کا پھیلاؤ منظر عام پر آنے کے بعد سے اب تک 31 ہزار 600 افراد کووِڈ 19 کی وجہ سے ہلاک ہوچکے ہیں جو دنیا میں امریکا اور برطانیہ کے بعد ہلاکتوں کی تیسری بڑی تعداد ہے۔

اس یورپی ملک میں مجموعی طور پر وائرس سے 2 لاکھ 23 ہزار 885 افراد متاثر ہوئے جبکہ 31 ہزار 610 صحتیاب ہوچکے ہیں۔

اس معتدی بیماری کو روکنے کے لیے اٹلی پہلا یورپی ملک تھا جہاں پورے ملک میں لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا جبکہ مارچ میں لگائی گئی پابندیوں میں 4 مئی کو کچھ نرمیوں کا اعلان کیا گیا اور صنعتیں اور پارکس کھولنے کی اجازت دی گئی۔

علاوہ ازیں دکانیں 18 مئی سے کھولنے کی اجازت دی گئی اور حکومت نے فیصلہ کیا کہ اسی روز تمام علاقوں میں ہر طرح کی نقل و حرکت کی اجازت دے دی جائے گی مطلب لوگ اپنے دوستوں سے ملنے جاسکیں گے۔

تاہم خطے اور بیرونِ ملک سفر پر پابندی 2 جون کو اٹلی کے یومِ جمہوریہ تک جارہی رہے گی تا کہ طویل تعطیلاتی ہفتے میں بڑے پیمانے پر سفر کو روکا جاسکے۔

مزید پڑھیں: اٹلی میں کورونا وائرس کی روک تھام کے اقدامات میں نمایاں کامیابی

چنانچہ سفر پر عائد تمام پابندیاں 3 جون سے ختم کردی جائیں گی، جس کے ساتھ ہی حکومت آئندہ موسم کی ان تعطیلات کو بچانے کی کوشش کررہی ہے جب اطالوی شہری روایتی طور پر سالانہ تعطیلات کے دوران بیرونِ شہر سفر کرتے ہیں۔

یہ علاقے معیشت کے ان تمام شعبوں کو متحرک کر سکتے ہیں جو ابھی بھی بند کیے جاسکتے ہیں تاکہ حفاظتی پروٹوکول پر عمل کیا جائے۔

فرمان کے مطابق قومی صحت حکام صورتحال کی نگرانی کریں گے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ انفکیشن کو قابو رکھا جاسکے۔

تبصرے (0) بند ہیں