کووڈ 19 کی وبا کو اب 7 ماہ ہونے والے ہیں اور اب پہلی بار عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے تسلیم کیا ہے کہ نیا کورونا وائرس ناقص ہوا والے کسی کمرے میں ہوا کے ذریعے بھی پھیل سکتا ہے اور 6 فٹ سے بھی زیادہ فاصلے پر موجود لوگوں تک جاسکتا ہے۔

اب تک ڈبلیو ایچ او نے یہ موقف اختیار کیا ہوا تھا کہ یہ وائرس منہ یا ناک سے خارج ہونے والے ذرات کے ذریعے ہی پھیل سکتا ہے جن کا حجم انسانی بال کی چوڑائی جتنا ہوسکتا ہے مگر یہ ایروسول یا ہوا میں تیرنے والے انتہائی ننھے ذرات کے مقابلے میں بڑے اور بھاری ہوتے ہیں۔

اس کے مقابلے میں بڑے ذرات متاثرہ فرد کے منہ یا ناک سے خارج ہونے کے بعد جلد ہی سطح پر گر جاتے ہیں۔

عالمی ادارے کی جانب سے کہا جاتا رہا ہے کہ ہسپتالوں سے باہر ایسے شواہد نہیں ملے کہ نوول کورونا وائرس ہوا میں بہت دیر تک تیر سکتا ہے یا بہت دور تک سفر کرسکتا ہے، یعنی دیگر افراد سے چند فٹ کی دوری اختیار کرنے خود کو محفوظ کرنے کے لیے اہم احتیاط سمجھی جاتی ہے۔

مگر گزشتہ دنوں سیکڑوں طبی ماہرین نے ایک کھلے خط میں عالمی ادارہ صحت سے درخواست کی تھی کہ وہ اپنے موقف پر نظرثانی کرے، جس کے بعد ڈبلیو ایچ او نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ پر نئی سائنسی سفارشات جاری کی ہیں۔

جمعرات کو جاری ہونے والی نئی ہدایات میں عالمی ادارے نے کہا 'کووڈ 19 کے اجتماعی کیسز کے واقعاتا کچھ بند جگہوں جیسے ریسٹورنٹس، مذہبی مقامات، کلبوں یا ایسے مقامات جہاں لوگ چیختے، تقریریں یا گاتے ہیں، میں رپورٹ ہوئے ہیں'۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق 'ایسے بند مقامات پر جہاں لوگوں کی تعداد زیادہ جبکہ ہوا کی نکاسی کا نظام ناقص ہوتا ہے اور متاثرہ افراد زیادہ وقت دیگر افراد کے ساتھ زیادہ وقت گزارتے ہوں، وہاں ہوا سے وائرس کے پھیلنے کے امکان کو رد نہیں کیا جاسکتا'۔

عالمی ادارہ صحت نے زور دیا کہ اس حوالے ے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ کورونا وائرس کے پھییلاؤ کے بارے میں زیادہ بہتر معلومات حاصل ہوسکے کہ وہ کس طرح بند مقامات پر طویل فاصلے تک پھیل سکتا ہے، تاحال کسی شائع تحقیق میں اسے ثابت نہیں کیا گیا۔

ڈبلیو ایچ او کے امراض کی روک تھام کرنے والی ٹیم کی سربراہ بینیڈیٹا ایلگرانزی نے منگل کو پریس بریفننگ کے دوران کہا تھا 'اس شعبے میں تحقیق آگے بڑھ رہی ہے اور کچھ شواہد بھی سامنے آئے ہیں، مگر ابھی کچھ بھی حتمی نہیں'۔

نئی سفارشات میں وائرس کے پھیلاؤ کے حوالے سے زیادہ خطرے کا سامنا کرنے والے چار دیواری والے مقامات کا ذکر کیا 'گانوں کی مشق، ریسٹورنٹس یا فٹنس کلاسز، ان سب میں کچھ مشترکہ فیچرز ہیں، یہ پرہجوم ہوتے ہیں، ہوا کی نکاسی کا نظام ناقص ہوتا ہے جبکہ لوگ وہاں متاثرہ افراد کے ساتھ زیادہ وقت گزار سکتے ہیں'۔

تاہم عالمی ادارہ صحت نے فی الحال واضح الفاظ میں کورونا وائرس کو ہوا کے ذریعے پھیلنے والا قرار نہیں دیا۔

ادارے کا کہنا تھا کہ کسی مخصوص مقام پر بہت زیادہ کیسز کے حوالے سے تفصیلات تحقیقات میں عندیہ دیا گیا کہ منہ سے خارج ہونے والے ذرات اور سطح پر ان کی موجودگی بھی ایک سے دوسرے فرد میں وائرس کی منتقلی کا باعث ہوسکتے ہیں، جبکہ صفائی کا خیال نہ رکھنا، سماجی دوری سے گریز اور فیس ماسک استعمال نہ کرنا بھی پھیلاؤ میں کردار ادا کرنے والے عوامل ہوسکتے ہیں۔

اس سے قبل 30 سے زائد ممالک کے سیکڑوں سائنسدانوں نے عالمی ادارہ صحت پر زور دیا ہے کہ وہ نوول کورونا وائرس کے ہوا سے پھیلنے کے امکانات کو سنجیدگی سے لے کیونکہ کووڈ 19 کے کیسز دنیا بھر میں تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔

239 سائنسدانوں کے دستخط سے جاری کھلے خط میں کہا گیا کہ ایسے شواہد سامنے آرہے ہیں کہ یہ وائرس ہوا کے ذریعے چار دیواری کے اندر پھیل سکتا ہے اور تنگ مقامات میں سابقہ اندازوں سے زیادہ متعدی ہوسکتا ہے۔

ابھی کورونا وائرس سے تحفظ کے لیے سماجی دوری کے اقدامات، اکثر ہاتھ دھونے اور منہ یا ناک سے خارج ہونے والے ذرات سے بچنے کا مشورہ دیا جاتا ہے، مگر اس خط میں سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ ہوا کے ذریعے وائرس کے پھیلنے کے امکانات پر طبی اداروں جیسے ڈبلیو ایچ او کی جانب سے سنجیدگی سے کام نہیں کیا جارہا۔

یہ خط جریدے کلینیکل انفیکشیز ڈیزیز میں شائع ہوا اور اس کا مقصد عالمی ادارہ صحت پر دباؤ بڑھانا ہے۔

ان سائنسدانوں میں سے ایک میری لینڈ یونیورسٹی کے پروفیسر ڈونلڈ ملٹن کا کہنا تھا کہ یہ کوئی راز نہیں مگر ایسا نظر آتا ہے کہ طبی ادارے وائرس کے ہوا سے پھیلنے کے بارے میں بات کرنے سے خوفزدہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہوا کے ذریعے اس کا پھیلاؤ ممکن ہوسکتا ہے، مگر لاتعداد بین الاقوامی اور مقامی طبی اداروں کی جانب سے توجہ ہاتھ دھونے، سماجی دوری برقرار رکھنے اور منہ یا ناک سے خارج ہونے والے ذرات سے بچاؤ پر دی جارہی ہے۔

سائنسدانوں نے لکھا کہ عالمی ادارہ صحت سمیت دیگر طبی اداروں نے ہوا کے ذریعے وائرس کے پھیلاؤ کو شناخت نہیں کررہے، ہاتھوں کو دھونا اور سماجی دوری کے اقدامات مناسب ہیں، مگر ہماری نظر میں ہوا میں وائرس کے ننھے ذرات سے تحفظ کے لیے حوالے سے اقدامات ناکافی ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں