کووڈ 19 کے 50 فیصد کیسز خاموشی سے اسے پھیلانے والوں کا نتیجہ ہیں، تحقیق

08 جولائ 2020
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

ویسے تو کوئی بھی خود کو نئے کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کو بڑے پیمانے پر پھیلانے والا جسے طبی زبان میں سپر اسپریڈر کہا جااتا ہے، تصور نہیں کرسکتا، مگر اس کے بیشتر کیسز خاموشی سے انہیں پھیلانے والوں کا نتیجہ ہوتے ہیں۔

طبی جریدے پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز میں شائع تحقیق میں بتایا کہ کورونا وائرس کے ایسے مریض جن میں واضح علامات ظاہر نہیں ہوتیں، وہ امریکا میں لگ بھگ 50 فیصد کیسز کا باعث بنے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ بغیر علامات والے یا علامات ظاہر ہونے سے چند دن قبل ہی مریض اس وائرس کو دیگر صحت مند افراد تک پہنچاسکتے ہیں اور وہ اس وبائی بیماری کے پھیلاؤ کا مرکزی عنصر ہیں۔

تحقیق میں تخمینہ لگایا گیا کہ ایک تہائی سے زائد خاموشی سے اس وائرس کو پھیلانے والے افراد کی شناخت اور مستقبل میں وبا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے الگ کرنے کی ضرورت ہے۔

یالے یونیورسٹی کی اس تحقیق میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے ماڈلز استعمال کرکے تعین کیا گیا کہ کتنی تعداد میں لوگ خاموشی سے کووڈ 19 کو پھیلارہے ہیں۔

اس تحقیق کی بنیاد دنیا بھر میں کیا جانے والا وہ حالیہ کام تھا جس میں عندیہ دیا گیا تھا کہ کورونا وائرس کے 18 سے 31 فیصد کیسز میں علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔

محققین نے تصور کیا کہ 18 فیصد کیسز میں اگر علامات ظاہر نہیں ہوتیں اور اس بنیاد پر دریافت کیا گیا کہ علامات ظاہر ہونے سے قبل مریض افراد 48 فیصد جبکہ بغیر علامات والے افراد 3.4 فیصد کیسز کا باعث بنتے ہیں۔

اگر 31 فیصد کے قریب کیسز میں علامات ظاہر نہیں ہوتیں تو محققین کے خیال میں علامات ظاہر ہونے سے قبل مریض 47 فیصد جبکہ بغیر علامات والے افراد 6.6 فیصد کیسز کا باعث بنتے ہیں۔

اس ماڈل میں خیال کیا گیا کہ علامات ظاہر سے قبل کے مرحلے میں مریضوں میں کووڈ 19 سب سے زیادہ متعدی ہوتا ہے جو کہ نظام تنفس کے امراض میں عام نہیں۔

تحقیقی ٹیم نے یہ بھی دریافت کیا کہ اگر تمام علامات والے کیسز کو فوری طور پر الگ تھلگ کردیا جائے تو بھی یہ وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے ناکافی ہوگا۔

درحقیقت اس وبا کو روکنے کے لیے ضروری ہے کہ ایک تہائی سے زیادہ بغیر علامات والے مریضوں کو شناخت اور الگ تھلگ کیا جائے۔

محققین نے زور دیا کہ ٹیسٹنگ اور کانٹیکٹ ٹریسنگ کے ذریعے ہی سماجی دوری کے حالیہ اقدامات کو واپس لیا جاسکتا ہے۔

حالیہ تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ گھر سے باہر یا اجنبی افراد سے ملاقات کے دوران فیس ماسک کا استعمال خاموشی سے اس وائرس کو پھیلنے سے روکنے میں مدد دے سکتا ہے۔

اسی طرح زیادہ ہجوم میں جانے سے گریز اور 6 فٹ کی دوری بھی اہم ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں