وزیرخارجہ کا فسطائی نظریات کے خلاف ایس سی او رکن ممالک سے مل کر کام کرنے پر زور

اپ ڈیٹ 10 ستمبر 2020
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس سے خطاب  کر رہے تھے — فوٹو: بشکریہ ریڈیو پاکستان
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے — فوٹو: بشکریہ ریڈیو پاکستان

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ دنیا اور بالخصوص خطے میں کسی بھی جگہ فسطائی نظریات اور پرتشدد قوم پرستی کے دوبارہ سر اٹھانے کو روکنے کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق ماسکو میں شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مقبوضہ علاقوں میں غیر قانونی قبضے کے تحت لوگوں کے خلاف ریاستی دہشت گردی کا ارتکاب کرنے والوں کی مذمت ہونی چاہیے اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لانا چاہیے۔

وزیر خارجہ نے زور دیا کہ دیرینہ تنازع کا حل ترقی، اقتصادی تیزی، غربت کے خاتمے اور لوگوں کی سماجی بہتری کے مقاصد کے حصول کے لیے ناگزیر ہے۔

مزید پڑھیں: وزیر خارجہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کیلئے ماسکو پہنچ گئے

انہوں نے کہا کہ 'اس پس منظر میں ہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر اس کی اصل روح کے مطابق عملدرآمد کی اہمیت پر بھر پور زور دیتے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے متنازع علاقوں کی حیثیت تبدیل کرنے کے کسی بھی یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کی شدید مذمت اور مخالفت کرنی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہمیں اس بات کی یقین دہانی کرنی چاہیے کہ شدت پسند اور نسل پرست نظریات بشمول اسلاموفوبیا کی دنیا میں کوئی جگہ نہیں ہے'۔

'بین الافغان مذاکرات کا جلد از جلد ہونا ضروری ہے'

افغانستان میں امن و استحکام کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان، افغانوں کی اپنی قیادت میں امن اور مصالحتی عمل کے لیے کوششوں کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ افغان اسٹیک ہولڈرز کو اس تاریخی موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مل کر سیاسی تصفیہ کرنا ہوگا، بین الافغان مذاکرات کا جلد از جلد ہونا نہایت ضروری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں بھارتی وفد کی شرکت

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان میں امن اور استحکام لوٹنے سے ناخوش اندرونی و بیرونی عناصر سے آگاہ ہونا بھی نہایت ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کی عزت اور وقار کے ساتھ ان کے آبائی وطن واپسی امن مذاکرات کا ایک لازمی حصہ ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم افغان امن اور مفاہمت کے عمل میں مزید سہولیات کے لیے ایس سی او افغان رابطہ گروپ میں مشاورت کے منتظر ہیں'۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کو علاقائی روابط کے منصوبوں کے فروغ پر توجہ دینی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ چین ۔ پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کی منزل پاکستان، خطے اور اس سے باہر کے ملکوں کے لیے اقتصادی خوشحالی لانا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں