’فوجی قیادت کانام لینا نواز شریف کا ذاتی فیصلہ تھا، نام سنے تو دھچکا لگا‘

اپ ڈیٹ 06 نومبر 2020
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ نواز شریف نے بنا ثبوتوں کے نام نہیں لیا ہوگا—تصویر: پی پی پی ٹوئٹر
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ نواز شریف نے بنا ثبوتوں کے نام نہیں لیا ہوگا—تصویر: پی پی پی ٹوئٹر

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف کی جانب سے عسکری عہدیداروں پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو اقتدار میں لانے اور انتخابات میں دھاندلی کے حوالے سے لگائے گئے الزامات پر کہا ہے کہ عمران خان کو حکومت میں لانے کی ذمہ داری کسی شخص پر نہیں ڈالی جا سکتی۔

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی آل پارٹیز کانفرنس میں (انتخابات میں دھاندلی پر) کسی ایک ادارے کو نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ کو قصور وار ٹھہرانے پر اتفاق ہوا تھا۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی اردو سروس کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ جب میں نے گوجرانوالہ میں ہونے والے پی ڈی ایم کے پہلے جلسے میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی تقریر میں عسکری عہدیداروں کے نام سنے تو مجھے دھچکا لگا۔

بلاول بھٹو نے عسکری قیادت کا نام لینے یا اُن پر براہ راست الزام لگانے کو نواز شریف اور مسلم لیگ (ن) کا ’ذاتی اور پارٹی کا فیصلہ‘ قرار دیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ تقریباً ایک سال سے علاج کے لیے لندن میں مقیم مسلم لیگ (ن) کے قائد نے پی ڈی ایم کے پہلے جلسے میں ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید پر بھی سنگین الزامات لگائے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: جلسوں میں فوج سے متعلق منفی زبان استعمال کرنا ٹھیک نہیں، بلاول

ان کا کہنا تھا کہ ملک کی دو متوازی حکومتوں کا کون ذمہ دار ہے؟ جسٹس قاضی فائز عیسی اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ جو ہوا اس کا کون ذمہ دار ہے؟ صحافیوں کو اغوا کرکے ان پر تشدد کرنے کا کون ذمہ دار ہے؟

بعدازاں پی ڈی ایم کے کوئٹہ جلسے میں بھی انہوں نے ایک مرتبہ پھر اپنے بیانات کو دہراتے ہوئے کہا تھا کہ 'ہماری تاریخ کے المیوں میں چند کردار ہی تھے جو اپنے مفادات اور مقاصد کے لیے فوج کی بدنامی کا باعث بنے، کارگل میں ہمارے سیکڑوں جاں بازوں کو شہید کروانے، دنیا بھر میں پاکستان کو رسوا کرنے کا فیصلہ فوج کا نہیں، چند جرنیلوں کا تھا، انہوں ملک و قوم کو ایسی جنگ میں جھونک دیا تھا جس سے کوئی فائدہ ہو ہی نہیں سکتا تھا'۔

خیال رہے کہ نواز شریف کے اس بیان پر چیئرمین پی پی پی نے پہلے بھی ردِ عمل دیا تھا اور کہا تھا کہ جلسوں میں فوج سے متعلق منفی زبان استعمال کرنا ٹھیک نہیں ہے۔

انٹرویو میں نواز شریف کے بیان سے متعلق سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اس سے مجھے دھچکا لگا تھا، عام طور پر ہم جلسوں میں اس طرح کی بات نہیں کرتے لیکن میں یہ کنٹرول نہیں کر سکتا کہ نواز شریف کیا بات کرتے ہیں اور نہ ہی وہ کرسکتے ہیں کہ میں کیا بات کرتا ہوں۔

مزید پڑھیں: نواز شریف کا حملہ آرمی چیف پر نہیں بلکہ فوج پر ہے، وزیر اعظم

کیا پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم پر عسکری عہدیداروں کے نام لینا کا مقصد ان پر دباؤ ڈال کر عہدوں سے دستبردار کروانا ہے کہ جواب میں چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کا یہ بالکل مطالبہ نہیں ہے کہ عسکری قیادت اپنے عہدوں سے دستبردار ہوجائے۔

تاہم چیئرمین پی پی پی نے واضح کیا کہ یہ مطالبہ نہ ہی ہماری قرار دار میں شامل ہے اور نہ ہی یہ ہماری پوزیشن ہے۔

عسکری عہدیداروں کے نام لے کر ان پر الزامات لگانے کے حوالے سے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ میاں صاحب نے بنا ثبوت کے کسی کا نام نہیں لیا ہو گا، اس قسم کے الزامات ثبوتوں کی بنیاد پر ہی سامنے آنے چاہییں۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ میں خود اپنی جماعت میں اس طریقہ کار کو نہیں اپناتا کہ جلسوں میں کسی پر الزامات لگائے جائیں لیکن نواز شریف کا یہ حق ہے کہ وہ اس قسم کا مؤقف اختیار کرنا چاہیں تو ضرور کریں۔

یہ بھی پڑھیں: نااہل آدمی کو حکومت میں بٹھانے کا فیصلہ ادارے کا نہیں چند کرداروں کا تھا، نواز شریف

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ نواز شریف تین مرتبہ وزیر اعظم رہے ہیں، مجھے یقین ہے کہ انہوں نے واضح اور ٹھوس ثبوت کے بغیر نام نہیں لیے ہوں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ الزامات ایسے نہیں ہیں کہ آپ ایک جلسے میں کسی پر بھی لگا دیں، میں قائد مسلم لیگ (ن) سے ملاقات کر کے اس معاملے پر تفصیل سے بات کروں گا جس کا موقع کورونا وائرس وبا کی وجہ سے مل نہیں پارہا۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ مجھے اس بات کا انتظار ہے کہ میاں صاحب الزامات کے حوالے سے ثبوت سامنے لائیں۔

چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ اے پی سی کے اجلاس کے دوران میں نے یہ کہا تھا کہ پولنگ اسٹیشنز کے اندر اور باہر فوجی اہکاروں کی تعیناتی قابل مذمت ہے تاہم اس سے کسی ایک شخص کی جانب اشارہ نہیں کیا جاسکتا اور اس پر جلسوں میں بات نہیں کی جائے گی۔

مزید پڑھیں: پی ڈی ایم رہنماؤں کے حکومت پر وار،نواز شریف کے فوجی قیادت پر الزامات

بلاول بھٹو زرداری نے انٹرویو کے دوران واضح طور پر کہا کہ عمران خان کی حکومت لانے کی ذمہ داری کسی ایک شخص پر نہیں ڈالی جا سکتی۔

ساتھ ہی انہوں نے اس تاثر کو بھی رد کیا کہ پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے پیپلز پارٹی نے کُھل کر اپنے مؤقف کا اظہار نہیں کیا۔

چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو اپنے طریقے سے بات کرنے کا حق حاصل ہے لیکن میں اپنے طریقے سے بات کروں گا، میں اور میری جماعت آل پارٹیز کانفرنس کے ایجنڈے پر مکمل طور پر قائم ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں