مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال کے خلاف نیب ریفرنس دائر

اپ ڈیٹ 19 نومبر 2020
احسن اقبال مسلم لیگ (ن) کے دور میں وفاقی وزیر رہے ہیں—فائل فوٹو: ڈان نیوز
احسن اقبال مسلم لیگ (ن) کے دور میں وفاقی وزیر رہے ہیں—فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیر ترقی و منصوبہ بندی اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال کے خلاف احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کردیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق مذکورہ ریفرنس نارووال اسپورٹس سٹی (این ایس سی) منصوبے سے تعلق کے تناظر میں دائر کیا گیا ہے جس میں احسن اقبال پر اختیارات کا غلط استعمال اور ’غیرقانونی طور پر منصوبے کے دائرہ کار کو 3 کروڑ 47 لاکھ 50 ہزار روپے سے بڑھا کر 3 ارب روپے تک لے جانے‘ کا الزام ہے۔

نیب راولپنڈی ریجن کے مطابق اسپورٹس اسٹیڈیم نارووال کے طور پر معروف نارووال اسپورٹس سٹی منصوبے کا ابتدائی خیال 1999 میں احسن اقبال کی ہدایت پر ’بغیر کسی فزبلٹی اسٹڈی‘ کے پیش کیا گیا تھا۔

منصوبے کو احسن اقبال کی سربراہی میں موجود سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکننگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی) نے ابتدائی طور پر 3 کروڑ 47 لاکھ 40 ہزار روپے کی لاگت پر منظور کیا تھا، اسی سال انہوں نے ’غیرقانونی‘ طور پر پاکستان اسپورٹس بورڈ (پی ایس بی) اور قومی انجینئرنگ سروس کو منصوبے کا دائرہ کار بڑھانے کی ہدایت کی تھی، جس کے مطابق منصوبے کا دائرہ کار 9 کروڑ 75 لاکھ 20 ہزار روپے تک کردیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: نارووال اسپورٹس سٹی کیس: مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال گرفتار

احسن اقبال نے خود منصوبے کے لیے زمین کا انتخاب کیا اور مخصوص خصرہ (پلاٹ) نمبرز کو پی ایس بی کے حوالے کیا تاکہ وہ اس کا انتخاب کرے۔

جس کے بعد 1999 میں پاکستان اسپورٹس بورڈ نے وزارت ترقی و منصوبہ بندی کی ہدایت پر اس منصوبے کو اس بنیاد پر ملتوی کردیا تھا کہ اس منصوبے میں معاشی ضروت کے حوالے سے وہ وزن نہیں تھا۔

بعد ازاں 2009 میں یہ منصوبہ دوبارہ شروع کیا گیا اور تب اس کی لاگت 73 کروڑ 20 لاکھ روپے منظور کی گئی تاہم 18 ویں ترمیم کے بعد 2011 میں منصوبے کو حکومت پنجاب کے حوالے کردیا گیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں نیب نے احسن اقبال کو گرفتار کیا تھا اور وہ 2 ماہ تک ریمانڈ میں حراست میں رہے تھے، وہ اس کیس میں خود کو بےگناہ کہتے ہیں لیکن نیب کی جانب سے ان پر یہ الزام ہے کہ نارووال اسپورٹس سٹی منصوبے کو نارووال میں پاک-بھارت سرحد کے قریب شروع کیا گیا اور اُس وقت دفتر کا ’غلط استعمال‘ کرتے ہوئے اس کی لاگت 75 کروڑ سے 3 ارب روپے تک بڑھائی جب مسلم لیگ (ن) کے گزشتہ دور میں وہ وزیر ترقی و منصوبہ بندی تھے۔

کیس سے متعلق احسن اقبال کا کہنا تھا کہ جب 2013 میں مسلم لیگ (ن) اقتدار میں آئی تھی تو انہوں نے بطور وزیر منصوبہ بندی کئی نامکمل منصوبوں کو دیکھا تھا اور ایسے منصوبوں میں سے ایک اسپورٹس سٹی بھی تھا۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما کا کہنا تھا کہ منصوبے پر استعمال ہونے والے فنڈز کابینہ، پارلیمنٹ اور قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کی جانب سے منظور کیے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: احسن اقبال نے وزیر اعظم کے خلاف ریفرنس کے لیے نیب میں درخواست دائر کردی

نیب کے مطابق جب احسن اقبال نے 2013 میں وزیر ترقی و منصوبہ بندی کا چارج سنبھالا تو انہوں نے غیرقانونی طور پر اپنی وزارت کے حکام کو ہدایت کی کہ وہ این ایس سی منصوبے کو پی ایس ڈی پی 14-2013 میں شامل کریں، یہ منصوبہ پی ایس ڈی پی 14-2013 کے مسودہ میں شامل نہیں تھا کیونکہ یہ ایک منحرف منصوبہ تھا اور حکومت پنجاب کے سالانہ ترقیاتی پروگرام 14-2013 میں بھی اسے ظاہر کیا گیا تھا۔

احتساب کے ادارے نے دعویٰ کیا کہ سابق وزیر نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے غیر متزلزل مقاصد کے ساتھ 18 ویں ترمیم اور 28 اپریل 2011 کو لیے گئے مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے صوبائی منصوبے کو ’ہائی جیک‘ کیا اور وفاقی حکومت کے خزانے سے بہت زیادہ فضول اخراجات کیے۔

نیب کے مطابق اپنے اختیارات کے غلط استعمال اور بغیر کسی وضاحت کے انہوں نے اپنے ذاتی سیاسی فائدے کے لیے منصوبے کی لاگت کو 73 کروڑ سے 3 ارب روپے کردیا۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما پر یہ بھی الزام تھا کہ انہوں نے اپنی سیاسی پوزیشن کو مضبوط کرنے کے لیے اختیارات کا غلط استعمال کیا اور بین الصوبائی تعاون کی وزارت کے کھیلوں کے تقریباً 90 فیصد فنڈز کو اپنے حلقے کی جانب موڑ دیا۔


یہ خبر 19 نومبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں