کووڈ کی وبا کے دوران حاملہ خواتین کی ذہنی صحت کا خیال رکھنا بھی ضروری، تحقیق

19 نومبر 2020
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

کورونا وائرس کی وبا کے دوران حاملہ خواتین کو معمول کے طبی معائنے کے ساتھ اپنی ذپنی صحت پر بھی نظر رکھی چاہیے۔

درحقیقت وبائی صورتحال کے نتیجے میں حاملہ خواتین کو شدید تناؤ کا سامنا ہوسکتا ہے جس سے طویل المعیاد بنیادوں پر ان کی اور پیدا ہونے والے بچے کی صحت متاثر ہوسکتی ہے۔

یہ بات اسپین میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آئی۔

گریناڈا یونیورسٹی کی اس تحقیق میں کہا گیا کہ معمول کے طبی معائنے کے ساتھ حاملہ خواتین کی ذہنی صحت کی جانچ پڑتال بھی کی جانی چاہیے، تاکہ اس طرح کے نتائج کے ممکنہ خطرات میں کمی لائی جاسکے۔

تحقیق کے دوران کووڈ 19 کی وبا کے حمل کے دوران مرتب ہونے والے اثرات کا جائزہ لیا گیا اور اس کے نتائج طبی جریدے جرنل آف ری پروڈکٹو اینڈ انفنٹ سائیکولوجی میں شائع ہوئے۔

محققین کا کہنا تھا کہ یہ بات اہم ہے کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے حاملہ خواتین کی صحت پر مرتب ہونے والے اثرات کو مدنظر رکھا جائے، مگر اس کے ساتھ ساتھ حاملہ خواتین پر بلاواسطہ اثرات بھی مرتب ہوتے ہیں، جس کی وجہ وبا سے جڑے غیریقینی حالات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی حالیہ وبا کے دوران حاملہ خواتین میں تناؤ کی وجوہات بڑھ گئی ہیں، جیسے لاک ڈاؤن، سماجی دوری، وائرس میں مبتلا ہونے کا خوف، مالی مسائل یا بچوں کو گھروں میں پڑھانا۔

کچھ کیسز میں حاملہ خواتین کو ان حالات میں شوہر کے پرتشدد رویے کا بھی سامنا ہوتا ہے۔

یہ پہلے ہی ثابت ہوچکا ہے کہ پرتناؤ حالات حاملہ خواتین اور ماں کے پیٹ میں موجود بچے پر براہ راست اثرات مرتب کرتے ہیں، کیونکہ بچوں کی نشوونما متاثر ہوسکتی ہے جبکہ بلوغت میں مختلف امراض کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ محققین نے دوران حمل ماں کی صحت پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

انہوں نے مشورہ دیا ہے کہ حاملہ خواتین کو معمول کے طبی معائنے کے ساتھ ماہرین سے ذہنی صحت کا تجزیہ بھی کرانا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے تجزیے سے حاملہ خواتین کی صحت کے ساتھ ساتھ مستقبل کی نسل کی صحت بھی بہتر ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ دوران حمل ذہنی صحت کا خیال رکھنا بہت اہم ہوتا ہے کیونکہ اس کے خواتین اور ہونے والے بچے دونوں کی جسمانی صحت بھی متاثر ہوتی ہے، بلکہ پیدائش کے بعد بھی اس کے منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں