’کورونا ویکسینیشن کیلئے ڈسٹرکٹ اور تعلقہ ہسپتالوں میں ہیلتھ سینٹرز قائم کیے جائیں گے‘

اپ ڈیٹ 31 دسمبر 2020
ہیلتھ کیئر ورکرز کے بعد 65 سال سے زائد عمر کے افراد کو ترجیح دی جائے گی — فائل فوٹو: رائٹرز
ہیلتھ کیئر ورکرز کے بعد 65 سال سے زائد عمر کے افراد کو ترجیح دی جائے گی — فائل فوٹو: رائٹرز

پاکستان میں کورونا وائرس کی ویکسی نیشن کے حوالے سے ابتدائی لائحہ عمل تیار کر لیا گیا ہے اور تمام ڈسٹرکٹ اینڈ تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال اور ریجنل ہیلتھ سینٹرز میں قائم کیے جائیں گے۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے جمعرات کے روز ویکسی نیشن کے عمل کو یقینی بنانے کے لیے ویکسین کی قومی حکمت عملی پر عملدرآمد کے بارے میں ایک خصوصی سیشن منعقد کیا تاکہ ویکسین کی دستیابی اور مؤثر انتظام کو یقینی بنایا جا سکے۔

این سی او سی کے اجلاس میں وبا کے اتار چڑھاؤ کے حوالے سے اعداد و شمار اور ویکسین کی قومی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت و سرمایہ کاری عبدالرزاق داؤد ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرک ہوئے۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان، اقتصادی امور ڈویژن کی وفاقی وزیر خسرو بختیار، غربت کے خاتمے کے حوالے سے وزیر اعظم کی معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر، چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز ستی، سرجن جنرل پاکستان آرمی لیفٹیننٹ جنرل نگار جوہر اور ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز میجر جنرل نعمان ذکریا نے بھی این سی او سی کے خصوصی اجلاس میں شرکت کی۔

این سی او سی کے قومی کوآرڈینیٹر جنرل حمود الزمان نے این سی او سی کے فیصلے کے مطابق قومی ویکسین کی حکمت عملی کے بارے میں فورم کو اپ ڈیٹ کیا۔

ڈی جی این سی او سی میجر جنرل آصف گورایا نے فورم کو تفصیل سے بتایا کہ وفاقی اکائیوں میں مؤثر انداز میں ویکسی نیشن کے لیے تمام کوششیں کی جائیں گی۔

فورم کو بتایا گیا کہ حکمت عملی کے تحت محکمہ صحت کے عملے کو سب سے پہلے ویکسین لگائی جائے گی جس کے بعد 65 سال سے زائد عمر کے افراد کو ترجیح دی جائے گی کیونکہ ان کے مہلک وائرس سے متاثر ہونے کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: چینی کمپنی سے کورونا ویکسین کی 11لاکھ خوراکوں کی ایڈوانس بکنگ کا فیصلہ

اس میں مزید کہا گیا کہ حفاظتی ٹیکوں کی حکمت عملی کے دوسرے مرحلے کے دوران تمام ہیلتھ کیئر ورکرز اور 60-64 سال عمر کے لوگوں کو کورونا وائرس کی ویکسین پلائی جائے گی۔

فورم نے آگاہ کیا کہ پہلی سہ ماہی تک تمام ہیلتھ کیئر ورکرز کو کووڈ-19 ویکسین کے لگا دی جائے گی۔

فورم نے بریفنگ میں بتایا کہ این سی او سی کے ذریعے نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے اشتراک سے ایک خصوصی آن لائن نیشنل امیونائزیشن مینجمنٹ سسٹم تیار کیا گیا ہے جو پورے حفاظتی ٹیکوں کے عمل میں دماغ کا کام کرے گا اور یہ ایک آن لائن پورٹل ہو گا۔

فورم کو بتایا گیا کہ ویکسین ایڈمنسٹریشن سیل تمام ڈسٹرکٹ اینڈ تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال اور ریجنل ہیلتھ سینٹرز میں قائم کیے جائیں گے تاکہ حفاظتی ٹیکوں کے عمل کو نچلی سطح تک پہنچایا جا سکے۔

اس میں مزید کہا گیا کہ ماسٹر ٹرینرز کو تربیت دی جائے گی جو ٹیکے لگانے کے عمل کے لیے ہیلتھ کیئر ورکرز کی تربیت کا آغاز کریں گے، تربیتی عمل وفاقی دارالحکومت اور صوبائی سطح پر شروع کیا جائے گا اور ماسٹر ٹرینرز ویکسی نیشن کے حوالے سے ہیلتھ کیئر ورکرز کی مزید تربیت حاصل کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: وائرس کی نئی قسم کا شکار تین مریضوں کی حالت میں بہتری

واضح رہے کہ وفاقی کابینہ کی خصوصی کمیٹی نے چین کی سرکاری کمپنی سینوفارم سے ویکسین کی 11 لاکھ خوراک (ڈوز) کی پہلے سے بکنگ کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

سینوفارم نے اعلان کیا کہ اس کی کووڈ-19 ویکسین 79.34 فیصد مؤثر ہے جس کے بعد ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان نے ہنگامی بنیادوں پر استعمال کی منظوری کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیر منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات اسد عمر نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ 2021 کی پہلی سہ ماہی کے اختتام سے پہلے ہی 11 لاکھ خوراکیں اچھی طرح سے حاصل کی جائیں گی۔

انہوں نے کہا تھا کہ چونکہ ہر فرد کو دو خوراکیں دی جائیں گی، لہٰذا 10فیصد ویکسین خراب ہونے کی صورت میں 5 لاکھ افراد کو یہ ویکسین دی جائے گی۔

مزید پڑھیں: صرف بالوں کا کٹوانا ایک جوڑے کی کووڈ 19 سے موت کا باعث بن گیا

ایک سوال کے جواب میں اسد عمر نے کہا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ دوسرے مرحلے کے آغاز سے متعدد دوسری کمپنیوں کی ویکسین بھی دستیاب ہوگی۔

یاد رہے کہ پاکستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 2 ہزار 475 مریض اس وائرس کا شکار ہوئے جبکہ 58 مریض انتقال کرگئے تاہم 4 ہزار 960 مریض ایسے تھے جو وبا سے شفایاب بھی ہوگئے۔

ملک میں اس وائرس سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 4 لاکھ 79 ہزار 715 ہوگئی جس میں سے 4 لاکھ 35 ہزار 73 صحتیاب ہوئے ہیں جبکہ اموات کی تعداد 10 ہزار 105تک پہنچ چکی ہے، جس کے بعد فعال کیسز 34 ہزار 357 ہوگئی۔

تبصرے (0) بند ہیں