اسلام آباد: ویکسین کے ممکنہ منفی اثرات کی نگرانی کیلئے جامع نظام تشکیل

اپ ڈیٹ 09 فروری 2021
قومی سطح پر ایک کمیٹی اے ای ایف آئی سے متعلق تمام سرگرمیوں کی نگرانی کرے گی — فائل فوٹو: رائٹرز
قومی سطح پر ایک کمیٹی اے ای ایف آئی سے متعلق تمام سرگرمیوں کی نگرانی کرے گی — فائل فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد: وزارت صحت نے کہا ہے کہ چونکہ کووِڈ 19 ویکسین نئی ہے اور اس کے منفی اثرات کے امکانات ہیں اس لیے ویکسینیشن کے بعد مرتب ہونے والے اثرات کی نگرانی کے لیے ایک جامع نظام مرتب کردیا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان (ڈریپ) نے ویکسینیشن کے بعد ممکنہ منفی اثرات کی نگرانی کے لیے ایک تربیتی سیشن کا انعقاد کیا۔

خیال رہے کہ چینی حکومت نے سائنو فارم ویکسین کی 5 لاکھ خوراکیں عطیہ کی تھیں اور 2 فروری کو وزیراعظم عمران خان نے ویکسینیشن مہم کا آغاز کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کیا کورونا ویکسین کے استعمال کے بعد بھی فیس ماسک پہننا ضروری ہوگا؟

ابتدائی مرحلے میں کورونا وائرس کے مریضوں کا علاج کرنے والے یعنی فرنٹ لائن ورکرز اور بنیادی صحت ماہرین کو ویکسین لگائی جارہی ہے جس کے بعد بزرگ شہریوں کو لگائی جائے گی۔

مذکورہ بالا تربیتی سیشن کا عنوان 'مانیٹرنگ آف ایڈورس ایونٹس فالوونگ امیونائزیشن آف کووِڈ ویکسین (اے ای ایف آئیز)' تھا جس میں پاکستان فارماکوویجیلینس سینٹر، پی این پی سی، ڈریپ، فیڈرل ایکسپینڈڈ پروگرام آف امیونائزیشن، ای پی آئی، پروونشل ای پی آئیز کے نمائندوں اور صوبوں سے فارماکو ویجیلینس کے فوکل پرسنز نے شرکت کی۔

شرکا کو بتایا گیا کہ ملک بھر میں 582 ہسپتالوں میں قائم کردہ ایڈلٹ ویکسینیشن کاؤنٹرز (اے وی سیز) کے ذریعے کووِڈ 19 کی ویکیسن لگائی جارہی ہے۔

تمام اے وی سیز کے فوکل پرسنز ہوں گے جو اے ای ایف آئی رپورٹنگ فارم پر ضلعی ہیلتھ افسر سے روزانہ کی بنیاد پر ڈیٹا شیئر کریں گے، جہاں اسے ہفتہ وار مرتب کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: ایسٹرازینیکا ویکسین کورونا کی جنوبی افریقی قسم کیخلاف محض 10 فیصد مؤثر، تحقیق

ہفتہ وار رپورٹس ای پی آئی مینیجمنٹ انفارمیشن سسٹم میں داخل کی جائیں گی، سندھ اور پنجاب اپنا ڈیٹا ہارڈ فارمیٹ یا ایکسل شیٹس پر فراہم کریں گے کیوں کہ وہاں اب تک ای پی آئی-ایم آئی ایس نافذ نہیں ہوسکا۔

دوسری جانب قومی سطح پر ایک کمیٹی اے ای ایف آئی سے متعلق تمام سرگرمیوں کی نگرانی کرے گی۔

پی این پی سی کی اسسٹنٹ ڈائریکٹر اقصیٰ ہاشمی نے شرکا کو رپورٹس پُر کرنے کے بارے میں بریفنگ دی جس میں ای-رپورٹنگ سسٹم اور مڈ سیفٹی موبائل ایپلیکیشن شامل ہے۔

سیشن میں اس بات کو تسلیم کیا گیا کہ اسٹیک ہولڈرز کے مابین تعاون کا میکانزم مضبوط بنانے کی ضرورت ہے اور فیصلہ کیا گیا کہ پی این پی سی فیڈرل ای پی آئی کو انٹری اور ڈریپ کے ساتھ شیئر کرنے کے لیے ضروری لاگ ان ڈیٹا بیس فراہم کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کی نئی اقسام سے ری انفیکشن کیسز میں اضافے کا خدشہ

عالمی ادارہ صحت کے نمائندے مائیکل کیوا نے شرکا کو بتایا کہ ویکسینز نئی ہیں اور ویکیسن کے محفوظ ہونے کے حوالے سے عوام میں جھوٹی خبریں اور افواہیں پھیلنے کے امکانات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ عالمی ادارہ صحت کی ذمہ داری ہے کہ علاج سے منسلک خطرات کو کم سے کم کرے، اس تربیتی سیشن کا مقصد پاکستان میں کووِڈ ویکسین کا تحفظ یقینی بنانا ہے اس کے علاوہ یہ ایک بین الاقوامی ضرورت بھی ہے کہ اے ای ایف آئی کی نگرانی میں شامل اسٹیک ہولڈرز کو ضروری تربیت فراہم کی جائے۔

علاوہ ازیں ڈریپ کے چیف ایگزیکٹو افسر ڈاکٹر عاصم رؤف نے کہا کہ اتھارٹی کے رجسٹریشن بورڈ نے 3 کووِڈ ویکسینز کے ہنگامی استعمال کی اجازت دی ہے، ان ویکسینز کے تحفظ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا اس لیے تربیتی سیشن کا انعقاد کیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں