کیا ایک ہفتے میں 4 دن کام اور3 دن چھٹی پر مبنی ورکنگ ویک کو اپنانا پسند کریں گے؟

یورپی ملک آئس لینڈ میں اب حوالے سے کئی سال سے جاری 2 ٹرائلز کے نتائج سامنے آئے ہیں۔

ان ٹرائلز کے مطابق اسی تنخواہ میں کم گھنٹوں تک کام کرنا ورکرز کی صلاحیتوں کو مزید بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

آئس لینڈ میں برطانیہ سے تعلق رکھنے والے تھنک ٹینک آٹونوموی اور آئس لینڈ کی ایسوسی ایشن فار سسٹین ایبل ڈیموکریسی کی جانب سے ان ٹرائلز پر ایک رپورٹ جاری کی گئی۔

ان ٹرائلز میں لوگوں کے کام کے اوقات کو کم کیا گیا تھا جس دوران ان کی تعمیری صلاحیتوں یا سروس لیول میں کوئی نقصان نہیں ہوا جبکہ ملازمین کو کم تناؤ کا سامنا ہوا اور کام و زندگی کا توازن بہتر ہوگیا۔

رپورٹ کے مطابق کام کا دورانیہ کام کرکے لوگوں کی کام کی صلاحیت اور سروس لیول کو مستحکم رکھنے کے لیے کافی غور کیا گیا تھا کہ ٹاسکس کو کیسے مکمل کیا جائے۔

اس مقصد کے لیے میٹنگز کے وقت کو کم کیا گیا یا ان کو ای میلز سے بدل دیا گیا، غیرضروری کاموں کی کٹوتی اور شفٹوں کا انتظام بدلا گیا۔

2015 سے 2019 تک جاری رہنے والے ٹرائلز کے دوران آئس لینڈ کے کام کرنے قابل افراد کی ایک فیصد سے زیادہ تعداد (ڈھائی ہزار ورکرز) کو شامل کیا گیا تھا۔

ان افراد کے ہفتہ وار کام کا دورانیہ 40 ہفتوں سے کم کرکے 35 کیا گیا۔

نتائج سے ثابت ہوا کہ ان افراد کا ذہنی اطمینان ڈرامائی حد تک بڑھ گیا۔

اس وقت سے آئس لینڈ کی کام کرنے کے قابل آبادی کے 86 فیصد حصے کے کام کا وقت کم کیا گیا ہے یا اس حوالے سے مذاکرات جاری ہیں۔

آئس لینڈ کے پاس واقع ملک فن لینڈ میں بھی وزیراعظم کی جانب سے 4 ڈے ورکنگ ویک کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملازمین کو اس سہولت سے اپنی صلاحٰتوں کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی، تاہم فی الحال وہاں اس قسم کی کسی پالیسی پر کام نہیں کیا جارہا۔

نیوزی لینڈ سے جرمنی تک عالمی سطح پر 4 روزہ کاروباری ہفتے کے خیال کو کافی مقبولیت حاصل ہوئی ہے، کیونکہ اس کے حامی حلقوں کا ماننا ہے کہ اس سے لوگوں کی ذہنی صحت بہتر، پیداواری صلاحیتوں میں اضافہ اور موسمیاتی تبدیلیوں سے لڑنے میں مدد ملے گی۔

اس خیال کو کورونا وائرس کی وبا کے دوران بھی نمایاں اہمیت ملی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں