’کیٹگری سی‘ ممالک میں پھنسے پاکستانیوں کو 31 دسمبر تک وطن واپسی کی اجازت

اپ ڈیٹ 14 دسمبر 2021
این سی او سی نے ’سی‘ کیٹیگری ممالک سے وطن واپس آنے مسافروں کے لیے نائیکوپ/ پی او سی لازمی قرار دیا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی
این سی او سی نے ’سی‘ کیٹیگری ممالک سے وطن واپس آنے مسافروں کے لیے نائیکوپ/ پی او سی لازمی قرار دیا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے کورونا وائرس کے نئے ویرینٹ ’اومیکرون’ کے پیش نظر ’سی‘ کیٹیگری میں شامل ممالک میں پھنسے پاکستانیوں کی 'واپسی کی سہولت' کے لیے 31 دسمبر 2021 تک بغیر کسی استثنیٰ کے سفر کرنے کی اجازت دے دی۔

خیال رہے کہ این سی او سی نے اومیکرون کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے 9 ممالک پر سفری پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا جس میں بیشتر یورپی ممالک شامل تھے، جبکہ 15 دسمبر تک 'سی' کیٹیگری والے ممالک میں پھنسے پاکستانیوں کو واپسی کی اجازت تھی۔

مزید پڑھیں: اومیکرون ویرینٹ: پاکستان نے مزید 9 ممالک پر سفری پابندی عائد کردی

تاہم نئی پیش رفت کے تحت این سی او سی نے فیصلہ کیا ہے کہ ’سی‘ کیٹیگری میں شامل ممالک میں پھنسے پاکستانی 31 دسمبر 2021 تک بغیر کسی استثنیٰ کے ملک کے لیے سفر کر سکیں گے۔

اس ضمن میں این سی او سی نے ’سی‘ کیٹیگری ممالک سے وطن واپس آنے والے مسافروں کے لیے این نائیکوپ/ پی او سی لازمی قرار دیا ہے۔

علاوہ ازیں این سی او سی نے واضح کیا کہ ویکسی نیشن کارڈ، بورڈنگ سے تقریباً 48 گھنٹے قبل تک کا پی سی آر ٹیسٹ لازمی ہوگا۔

مزید پڑھیں: اومیکرون کے مزید کیسز رپورٹ، متعدد ممالک نے سرحدیں بند کردیں

این سی او سی نے کہا کہ ایسے تمام ممالک جہاں کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون موجود ہے وہاں سفر کرنے والے مسافروں کے لیے قرنطینہ کی شرط لازمی ہوگی۔

25 فیصد آبادی کی ویکسی نیشن مکمل

این سی او سی کے مطابق اب تک ملک میں ویکسین کی اہل 37 فیصد آبادی میں سے 25 فیصد کی کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسی نیشن مکمل ہوچکی ہے۔

ایک ٹوئٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں 9 لاکھ 16 ہزار 314 افراد کو ویکسین لگائی گئی۔

مجموعی طور ملک میں ویکسین کی 13 کروڑ 48 لاکھ 18 ہزار سے زائد خوراکیں لگائی جاچکی ہیں۔

خیال رہے کہ 6 دسمبر کو این سی او سی نے کورونا وائرس کے نئے ویرینٹ اومیکرون کے پھیلاؤ کے پیش نظر حالات کا جائزہ لیا تھا اور مزید 9 ممالک پر سفری پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس میں بیشتر یورپی ممالک شامل ہیں۔

اس سے قبل جنوبی افریقہ، لیسوتھو، ایسواتینی، موزمبیق، بوٹسوانا اور نمیبیا کے ساتھ ساتھ ہانگ کانگ کے مسافروں پر پابندی عائد کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: اومیکرون بظاہر کورنا کی بہت زیادہ متعدی قسم ہے، ڈبلیو ایچ او

این سی او سی نے 'سی' کیٹیگری میں شامل ممالک سے آنے والے مسافروں کے پاکستان میں داخلے پر پابندی عائد کی تھی۔

29 نومبر کو وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے سربراہ اسد عمر نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کا نیا ویرینٹ (اومیکرون) جیسے پوری دنیا میں پھیل رہا ہے یہ پاکستان بھی آئے گا، البتہ آئندہ 2 سے 3 ہفتوں میں ہمیں زیادہ سے زیادہ ویکسی نیشن کر کے اس کا خطرہ کم کرنا ہے۔

اسد عمر کے بیان سے چند روز قبل ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا تھا مختلف ممالک سے وائرس کے دوبارہ پھیلاؤ کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں اور وہاں میں اس سے مرنے والوں اور شدید متاثر ہو کر ہسپتال پہنچنے والوں کا تعلق ان افراد سے ہے جنہوں نے ابھی تک ویکسین نہیں لگوائی۔

واضح رہے کہ پاکستان نے گزشتہ ماہ جنوبی افریقہ میں 'اومیکرون' قسم کے پائے جانے کے بعد ہی سفری پابندیاں لگانا شروع کر دی تھیں۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اومیکرون کی درجہ بندی 'انتہائی تیزی سے منتقل' ہونے والے ویرینٹ کے طور پر کی ہے اور اسے ڈیلٹا ویرینٹ کی کیٹیگری میں ہی شامل کیا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں