گولن ہائٹس پر اسرائیلی آبادکاروں کی تعداد دگنی کرنے کا منصوبہ بے نقاب

26 دسمبر 2021
اسرائیلی وزیراعظم نے گولن ہائیٹس پر آبادی دوگنی کرنے کے منصوبے کی نقاب کشائی کی— فوٹو: اے پی
اسرائیلی وزیراعظم نے گولن ہائیٹس پر آبادی دوگنی کرنے کے منصوبے کی نقاب کشائی کی— فوٹو: اے پی

اسرائیل نے گولان ہائٹس میں یہودی آباد کاروں کی آبادی کو دوگنا کرنے کے لیے 31کروڑ ڈالر سے زائد رقم خرچ کرنے کے منصوبے کی نقاب کشائی کردی۔

واضح رہے کہ 40سال قبل اسرائیل نے شام کے علاقے کو قبضے میں لے کر اس کو ضم کر لیا تھا۔

مزید پڑھیں: اسرائیل کا متنازع گولان ہائٹس کا نام ’ڈونلڈ ٹرمپ‘ رکھنے کا فیصلہ

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے اتوار کو گولان میں میوو ہاما کمیونٹی میں اپنی کابینہ کا ہفتہ وار اجلاس منعقد کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ یہ علاقے میں رہنے والے یہودی آبادکاروں کی تعداد میں اضافے کا لمحہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد گولان میں اسرائیلی آبادی کو دوگنا کرنا ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم کے اس نئے منصوبے کے تحت علاقے میں رہائش، ٹرانسپورٹ، سیاحت اور طبی سہولیات کو بہتر بنانے کے لیے ایک ارب شیکل (31کروڑ 70لاکھ ڈالر) خرچ کیے جائیں گے۔

گولان ہائیٹس میں تقریباً 25ہزار اسرائیلی آباد کار رہائش پذیر ہیں جن میں تقریباً 23ہزار وہ ڈروز بھی شامل ہیں جو 1967 کی چھ روزہ جنگ میں اسرائیل کے قبضے کے بعد بھی اس سرزمین پر موجود تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ نے گولان ہائٹس پر اسرائیل کے قبضے کو تسلیم کرلیا

اسرائیل نے 14 دسمبر 1981 کو اس علاقے کا الحاق کر لیا تھا تاہم ان کے اس اقدام کو زیادہ تر بین الاقوامی برادری نے تسلیم نہیں کیا تھا۔

تاہم اسرائیل کے لیے نرم گوشہ رکھنے والی سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2019 میں گولان ہائیٹس پر اسرائیلی خودمختاری کو تسلیم کر لیا تھا۔

نفتالی بینیٹ نے اتوار کے روز اپنے بیان میں کہا کہ یہ کہنا ضروری نہیں کہ گولان کی پہاڑیاں اسرائیل کی ہیں اور ساتھ ساتھ امریکی صدر جو بائیڈن انتظامیہ کے اس موقف کا بھی حوالہ دیا جس اسرائیل کو یقین دہانی کرائی ہے کہ نئے صدر کے آنے کے باوجود پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔

جنوری میں بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے عہدہ سنبھالنے کے فوراً بعد سیکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن نے کہا تھا کہ ٹرمپ کے اس اقدام پر قانونی تحفظات برقرار ہیں کیونکہ شام اس قبضے کو اپنی خودمختاری کی کھلم کھلا خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کرتا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: گولان ہائیٹس پر قبضہ تسلیم کرنے کا معاملہ، سلامتی کونسل میں امریکا پر تنقید

البتہ انٹونی بلنکن نے دوٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں اٹھائے گئے اس اقدام کو واپس لینے کا کوئی بھی امکان نہیں ہے۔

اسرائیل اور شام تکنیکی طور پر ابھی تک جنگ میں ہیں اور گولان ہائٹس دونوں ملکوں کے درمیان اصل سرحد ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں