اسرائیل کا متنازع گولان ہائٹس کا نام ’ڈونلڈ ٹرمپ‘ رکھنے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 12 مئ 2019
اسرائیل نے 1967 میں شام کے سرحدی علاقے گولن لائٹس پر قبضہ کرلیا تھا—فائل فوٹو: اے ایف پی
اسرائیل نے 1967 میں شام کے سرحدی علاقے گولن لائٹس پر قبضہ کرلیا تھا—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے زیر قبضہ گولان ہائٹس میں نئے رہائشی علاقے کا نام ’ڈونلڈ ٹرمپ‘ رکھنے کا فیصلہ کرلیا۔

تل ابیب میں کابینہ سے خطاب کرتے ہوئے بینجمن نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ رہائشی علاقے کوامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے منسوب کرنے کی خاطر قانونی منظوری کے لیے اقدامات جاری ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کا گولن ہائٹس پر اقوام متحدہ کی قرارداد کے خلاف ووٹ

کابینہ کے ہفتہ وار اجلاس میں انہوں نے کہا کہ ’میں وعدہ کرتا ہوں کہ ہم ایسی کمیونٹی تشکیل دیں گے جس کا نام امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہوگا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’میں مطلع کرنا چاہتا ہوں کہ ہم نے گولان ہائٹس میں ایک جگہ مختص کرلی ہے جہاں نئی کمیونٹی تشکیل دی جائے گی‘۔

خیال رہے کہ اسرائیل نے 1967 میں شام کے سرحدی علاقے گولان لائٹس پر قبضہ کرلیا تھا۔

مزیدپڑھیں: فلسطینی صدر کی انسانی حقوق کی رپورٹ سے لفظ ’مقبوضہ ‘ ہٹانے پر امریکا پر تنقید

رواں برس ڈونلڈ ٹرمپ نے متنازع گولان ہائٹس کے علاقے پر اسرائیلی قبضے کو باضابطہ طور پر تسلیم کرتے ہوئے اس حوالے سے دستاویزات پر دستخط کر دیے تھے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے وائٹ ہاؤس کے دورے میں دستاویزات پر دستخط کر دیے تھے، اس اقدام نے امریکا کی پالیسی کو نصف صدی سے زائد عرصے پیچھے دھکیل دیا تھا۔

خیال رہے کہ اسرائیل نے 1967 میں 6 روزہ جنگ کے دوران گولان ہائٹس، مغربی کنارے، مشرقی یروشلم اور غزہ کی پٹی پر قبضہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا، گولان ہائیٹس پر اسرائیلی کنٹرول تسلیم کرتا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

رواں برس مارچ میں سالانہ انسانی حقوق کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ امریکی محکمہ خارجہ نے لفظ ’اسرائیلی قبضہ‘ کے بجائے ’اسرائیلی کنٹرول‘ استعمال کیا، جو امریکی پالیسی میں واضح تبدیلی کی جانب اشارہ ہے۔

بعد ازاں فلسطینی صدر محمود عباس کے ترجمان نے امریکا کی جانب سے انسانی حقوق کی سالانہ رپورٹ میں مغربی کنارے، غزہ کی پٹی اور گولان ہائٹس کے زیر قبضہ علاقے قرار نہ دینے کے اقدام پر تنقید کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں