سوڈان: سونے کی کان بیٹھ جانے سے 32 افراد جاں بحق

29 دسمبر 2021
سرکاری عہدیداروں کے مطابق کان کا حادثہ دارفر میں پیش آیا—فائل/فوٹو: اے ایف پی
سرکاری عہدیداروں کے مطابق کان کا حادثہ دارفر میں پیش آیا—فائل/فوٹو: اے ایف پی

سوڈان کے مضافاتی علاقے میں سونے کی کان بیٹھ جانے سے 32 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امدادی کارکن لاشیں اور زخمیوں کو سونے کی کان سے نکالنے کے کام میں مصروف ہیں جہاں 3 روز قبل کان میں حادثہ پیش آیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سوڈان میں 'بغاوت': وزیراعظم اور دیگر عہدیدار زیر حراست، انٹرنیٹ سروس معطل

سوڈان کی ریاست مغربی دارفر میں موجود سرکاری کمپنی سوڈانیز منرل ریسورسز کمپنی کے ڈائریکٹر خالد داہویا نے کہا کہ مغربی کورڈوفان میں سونے کی کان سے اب تک 32 لاشیں نکال لی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بیٹھ جانے والی کان سے 3 افراد کو زخمی حالت میں نکال لیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کان اتوار کی شام کو دھنس گئی تھی اور عینی شاہدین کے مطابق اس وقت خدشہ تھا کہ 40 افراد کان کے اندر موجود ہیں اور کان 20 میٹرز سے زیادہ گہری تھی۔

خالد داہویا نے کہا کہ حادثہ ایک ایسے علاقے میں پیش آیا ہے جہاں ریگیولیٹ کیے بغیر کئی کانیں ہیں اور ان کانوں میں حفاظتی اقدامات انتہائی کمزور ہوتے ہیں۔

خیال رہے سونا سوڈان کی اہم برآمدی چیز ہے لیکن اکثر قیمتی اشیا کی تجارت قانونی طریقوں سے باہر ہوتی ہے اور اکثر دبئی بھیجی جاتی ہیں۔

سوڈان طویل عرصے سے معاشی بحران کا شکار ہے جہاں پسماندہ علاقوں میں خطرناک طریقوں سے کان کنی کی جاتی ہے اور لوگ روز مرہ ضروریات پوری کرنے کے لیے خطرات مول لیتے ہیں۔

مزید پڑھیں: سوڈان: فوجی حکمران نے تنقید پر 6 سفیروں کو برطرف کردیا

اس سے قبل مئی 2013 میں دارفر میں سونے کی کان کا ایک حصہ ڈھے جانے سے 100 کان کن جاں بحق ہوگئے تھے۔

واضح رہے کہ اکتوبر میں سوڈان کی افواج نے ملک کے وزیراعظم عبداللہ ہمدوک سمیت حکومت کے کئی سینئر عہدیداروں کو حراست میں لے کر حکومت پر قبضہ کر لیا تھا۔

سوڈان کی وزارت اطلاعات نے ایک بیان میں فوجی بغاوت کا مقابلہ کرنے کے لیے سڑکوں پر آنے پر زور دیا تھا اور کہا تھا کہ جب وزیر اعظم عبداللہ ہمدوک نے ’بغاوت‘ کی حمایت سے انکار کر دیا تھا تو انہیں بھی حراست میں لیا ایک نامعلوم مقام پر لے گئے۔

قبل ازیں دو برس پہلے سوڈان میں عوام کی جانب سے سابق صدر عمر البشیر کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے تھے اور اس کے نتیجے میں ان کی حکومت کا خاتمہ ہوگیا تھا اور انہیں گرفتار کرکے مقدمہ چلایا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سوڈان: سونے کی کان میں 100 مزدور ہلاک

سوڈان کو 2020 میں امریکا کی ریاستی دہشت گردوں کی فہرست سے خارج کر دیا گیا تھا جس سے بین الاقوامی قرضوں اور سرمایہ کاری کی راہ کھلی تھی۔

1956 میں برطانیہ اور مصر سے آزادی حاصل کرنے کے بعد سے سوڈان میں اس سے قبل بھی کئی فوجی بغاوتیں ہوچکی ہیں۔

عمر البشیر 1989 میں فوجی بغاوت کے نتیجے میں اقتدار میں آیا تھا اور اس دوران ملک کی آخری منتخب حکومت کو ہٹا دیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں