کورونا کی وبا نومولود بچوں کی دماغی نشوونما پر اثرانداز ہورہی ہے، تحقیق

06 جنوری 2022
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

دوران حمل ماں کا کووڈ 19 سے متاثر ہونا نومولود بچوں کے دماغی افعال پر اثرات مرتب نہیں کرتا مگر وبا سے ضرور منفی اثر ہوتا ہے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

کولمبیا یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کورونا وائرس کی وبا کے پہلے سال میں پیدا ہونے والے بچوں کی دماغی نشوونما اس وبا سے قبل پیدا ہونے والے بچوں کے مقابلے میں کسی حد تک متاثر ہوئی۔

اس تحقیق میں 2020 میں یعنی کورونا کی وبا کے پہلے سال کے دوران نیویارک میں پیدا ہونے والے 255 بچوں کو شامل کیا گیا تھا جن میں 114 ایسی خواتین بھی تھیں جن کو حمل کے دوران کووڈ کا سامنا ہوا۔

جب یہ بچے 6 ماہ کے ہوئے تو محققین نے ماں میں کووڈ کی بیماری کا کوئی اثر بچوں کی دماغی نشوونما میں دریافت نہیں کیا۔

مگر کووڈ کی وبا سے قبل پیدا ہونے والے 62 بچوں کی دماغی نشوونما کا موازنہ ان 255 بچوں سے کیا گیا تو دریافت ہوا کہ سماجی اور موٹر اسکلز کے اسکریننگ ٹیسٹ میں ان کا اسکور کم تھا۔

محققین کے مطابق حمل کے دوران ماؤں میں وائرل انفیکشن سے بچوں میں دماغی نشوونما متاثر ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، تو ہمارا خیال تھا کہ حمل کے دوران کووڈ کا سامنا کرنے والی خواتین کے بچوں کی دماغی نشوونما کے مراحل میں ہمیں تبدیلیاں ملیں گی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ مگر ہم یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ ماں کا کووڈ سے متاثر ہونا بچوں کی دماغی نشوونما پر اثرانداز نہیں ہوتا، مگر وبا نے ان کی دماغی نشوونما پر معمولی حد تک منفی اثرات مرتب کیے۔

ان کا کہنا تھا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ وبا کے باعث حاملہ خواتین کو جس تناؤ یا دباؤ کا سامنا ہوا اس نے ممکنہ طور پر یہ کردار ادا کیا۔

مگر انہوں نے مزید بتایا کہ ہم نے کوئی نمایاں فرق نہیں دیکھا، جس کا مطلب یہ ہے کہ ان بچوں میں ہم نے دماغی نشوونما میں تاخیر کی بہت زیادہ شرح کو دریافت نہیں کیا بلکہ معمولی فرق تھا، مگر ان معمولی تبدیلیوں پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرور ہے۔

یعنی نتائج سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ ان نومولود بچوں کو طویل المعیاد بنیادوں پر دماغی نشوونما کے مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔

محققین کے مطابق اس حوالے سے تصدیق کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ جلد از جلد ان منفی اثرات کی روک تھام کے لیے حکمت عملی کو ترتیب کیا جاسکے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل جاما پیڈیا ٹرکس میں شائع ہوئے۔

تبصرے (0) بند ہیں