ناظم جوکھیو قتل: عدالت کی ملزم جام اویس کو جیل میں بی کلاس فراہم کرنے کی ہدایت

11 جنوری 2022
27 سالہ ناظم جوکھیو کو 3 نومبر کو کراچی کے ضلع ملیر میں جام اویس کے فارم ہاؤس میں تشدد کا نشانہ بنانھے کے بعد موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا— فائل فوٹو: ڈان نیوز
27 سالہ ناظم جوکھیو کو 3 نومبر کو کراچی کے ضلع ملیر میں جام اویس کے فارم ہاؤس میں تشدد کا نشانہ بنانھے کے بعد موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا— فائل فوٹو: ڈان نیوز

کراچی کی مقامی عدالت نے ناظم جوکھیو قتل کیس کے مرکزی ملزم اور پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی جام اویس کو جیل کی بی کلاس سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے اور استغاثہ کو حتمی چارج شیٹ جمع کرانے کے لیے مزید تین دن کی مہلت دے دی۔

27 سالہ ناظم جوکھیو کو 3 نومبر کو کراچی کے ضلع ملیر میں جام اویس کے فارم ہاؤس میں تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا، مقتول کے اہلخانہ نے رکن صوبائی اسمبلی، ان کے بھائی اور پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم اور ان کے دوستوں پر ناظم کو تشدد کا نشانہ بنانے کا الزام لگایا تھا۔

مزید پڑھیں: کراچی: ملیر میں رکن صوبائی اسمبلی کے فارم ہاؤس سے لاش برآمد

پیر کو سماعت کے موقع پر 6 گرفتار ملزمان کو سخت سیکیورٹی میں جوڈیشل مجسٹریٹ (ملیر) الطاف حسین کے سامنے پیش کیا گیا۔

جام اویس کو جب عدالت میں پیش کیا گیا تو انہوں نے ہتھکڑیاں نہیں پہنی ہوئی تھیں اور عینی شاہدین کے مطابق دو درجن کے قریب لوگ ان کی حمایت کے لیے جمع تھے۔

سماعت کے موقع پر ملیر کی ضلعی عدالت میں انسانی حقوق کے کارکنوں کا ایک گروپ بھی موجود تھا جنہوں نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے اور نعرے لگا رہے تھے، انہوں نے متاثرہ خاندان کو انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔

مقدمے میں درخواست گزار کے وکیل ایڈووکیٹ مظہر جونیجو نے جج کو نشاندہی کی کہ جام اویس کو ہتھکڑی نہیں لگائی گئی ہے اور دعویٰ کیا کہ پولیس رکن اسمبلی کو ہتھکڑیاں نہ پہنا کر پروٹوکول دے رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : جوکھیو قتل کیس: پی پی پی رکن اسمبلی 3 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ تفتیشی افسر انسپکٹر سراج لاشاری کو ملزم کو ہتھکڑیاں لگا کر عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی جائے۔

دوسری جانب وکلا دفاع مصطفیٰ مہیسر اور وزیر کھوسو نے دلیل دی کہ اویس کو ہتھکڑیاں پہنانا ان کی توہین کے مترادف ہوگا کیونکہ وہ ایک منتخب نمائندے اور قبیلے کے سردار ہیں۔

انہوں نے رکن قومی اسمبلی کو بی کلاس سہولیات دینے کے لیے درخواست بھی دائر کرتے ہوئے کہا کہ ملزم نے خود کو رضاکارانہ طور پر پولیس کے حوالے کیا تھا اور واضح کیا تھا کہ ان کا فرار ہونے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔

ان دلائل کے بعد عدالت نے شکایت کنندہ کے وکیل کی درخواست مسترد کر دی اور جیل حکام کو ہدایت کی کہ اویس کو جیل میں ہی بی کلاس سہولیات فراہم کی جائیں۔

مزید پڑھیں: ناظم جوکھیو قتل کیس: پیپلزپارٹی کے ایک اور رکن اسمبلی مقدمےمیں نامزد

بی کلاس ان قیدیوں پر مشتمل ہے جو سماجی حیثیت، تعلیمی یا زندگی کی عادت کے لحاظ سے اعلیٰ طرز زندگی کے عادی ہو چکے ہیں اور انہیں فراہم کی جانے والی سہولیات میں ہتھکڑی سے استثنی بھی حاصل ہوتا ہے۔

اس سے قبل سماعت کے موقع پر تفتیشی افسر سراج لاشاری نے عدالت کو بتایا کہ حتمی چارج شیٹ قانونی جانچ کے لیے پراسیکیوشن کے پاس ہے اور طریقہ کار مکمل کرنے کے لیے مزید کچھ وقت درکار ہے۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ پراسیکیوٹر کو چالان کی جانچ پڑتال اور اسے جمع کرانے کے لیے مزید تین دن کی توسیع دی جائے، اس پر عدالت نے تفتیشی افسر اور پراسیکیوٹر کو 13 جنوری کو ہونے والی اگلی سماعت تک حتمی چارج شیٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔

تفتیشی افسر نے اس کیس میں گزشتہ سال 21 دسمبر کو ایک عبوری چارج شیٹ دائر کی تھی جس میں انہوں نے 22 مشتبہ افراد کو نامزد کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ناظم جوکھیو قتل کیس کی تفتیش کے لیے پولیس کی نئی ٹیم تشکیل

تاہم چارج شیٹ میں جرم کے ارتکاب کرنے والے ملزمان کے اس قتل میں کردار کی وضاحت نہیں کی گئی تھی۔

شکایت کنندہ کے وکیل ایڈووکیٹ جونیجو نے بھی مقدمے کی ایف آئی آر میں دہشت گردی کے الزامات کو شامل کرنے کے لیے ضابطہ فوجداری کے سیکشن 190 کے تحت درخواست دائر کی۔

انہوں نے دلیل دی کہ ملزمان کے خلاف الزامات دہشت گردی کے دائرے میں آتے ہیں کیونکہ ناظم جوکھیو کے قتل سے لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا تھا۔

وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ تفتیشی افسر کو ایف آئی آر میں انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کی دفعہ 7 شامل کرنے کی ہدایت کرے۔

عدالت نے تفتیشی افسر اور پراسیکیوٹر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر درخواست پر دلائل طلب کر لیے۔

تبصرے (0) بند ہیں