ناظم جوکھیو قتل کیس: پیپلزپارٹی کے ایک اور رکن اسمبلی مقدمےمیں نامزد

پولیس کے مطابق جام اویس کے بڑے بھائی جام عبدالکریم کو نامزد کیا گیا ہے—فوٹو:بشکریہ قومی اسمبلی ویب سائٹ
پولیس کے مطابق جام اویس کے بڑے بھائی جام عبدالکریم کو نامزد کیا گیا ہے—فوٹو:بشکریہ قومی اسمبلی ویب سائٹ

کراچی پولیس نے ناظم جوکھیو قتل کیس میں پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے ایک اور رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم کو بھی نامزد کردیا۔

ناظم جوکھیو کو گزشتہ ہفتے پی پی پی کے رکن صوبائی اسمبلی جام اویس کے کراچی کے علاقے ملیر میں فارم ہاؤس میں تشدد کرکے قتل کردیا گیا تھا، جس وجہ ان کے غیرملکی مہمانوں کو تلور کے شکار سے روکنا قرار دیا گیاتھا۔

مزید پڑھیں: ناظم جوکھیو قتل کیس: پی پی پی رکن اسمبلی کے جسمانی ریمانڈ میں 3 روز کی توسیع

پولیس نے جام اویس اور دیگر 4 معاونین کے خلاف ناظم جوکھیو کے قتل کا مقدمہ درج کیا تھا اور 5 نومبر کو جام اویس نے خود کوپولیس کے حوالے کیا جس کے بعد عدالت نے ان کا جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا تھا۔

ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر نے ڈان ڈاٹ کام کو تصدیق کی کہ جام اویس کے بڑے بھائی جام کریم کو بھی مقتول کے لواحقین کے بیان کی روشنی میں مقدمے میں نامزد کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مقدمہ ابتدائی طور پر 5 ملزمان کے خلاف درج کیا گیا تھا اور وہ تعداد بڑھ کر 21 ہوگئی ہے ، جن میں سے 16 نامزد جبکہ 5 نامعلوم ملزمان ہیں۔

واضح رہے کہ ڈی آئی جی ایسٹ ثاقب اسمٰعیل میمن نے کیس کی تفتیش کے لیے ایس ایس پی عرفان بہادر کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی تھی، جس نے تفتیش کا باقاعدہ آغاز کردیا ہے۔

ایس ایس پی عرفان بہادر نے کہا کہ مقدمے میں نامزد 6 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے، جن میں سے 3 ناظم جوکھیو کو رکن اسمبلی کے مہمانوں کی ویڈیو بنانے پر دھکمیاں دینے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس نے مقدمے میں اغوا کی دفعات بھی شامل کرلی ہیں کیونکہ لواحقین کا بیان تھا کہ مقتول کو ٹھٹہ کے قریب گھگر پھاٹک کے قریبی گاؤں میں ان کے گھر سے اغوا کر کے جام اویس کے فارم ہاؤس، جام ہاؤس لےجایا گیا تھا جہاں انہیں مبینہ طور پر تشدد کرکے قتل کیا گیا۔

مزید پڑھیں: جوکھیو قتل کیس: پی پی پی رکن اسمبلی 3 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

ایس ایس پی نے بتایا کہ پولیس نے ملزم کے گھر میں چھاپے مارے اور جام ہاؤس پر سی سی ٹی وی کیمروں سے ڈیجیٹل ویڈیو ریکارڈر قبضے میں لے کر مزید تفتیش کے لیے پنجاب کی فرانزک لیب بھیج دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مقتول کے وکیل کا موبائل بھی لاہور بھیج دیا گیا ہے کیونکہ متاثرہ خاندان نے دعویٰ کیا تھا کہ ناظم جوکھیو نے اپنے قتل سے قبل وکیل کو ایک آڈیو پیغام بھیجا تھا۔

ناظم جوکھیو کا قتل

کراچی کے علاقے ملیر میں 3 اکتوبر کو پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی کے فارم ہاؤس سے ایک شخص کی لاش ملی تھی، جسے مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کیا گیا تھا۔

میمن گوٹھ کے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) خالد عباسی نے بتایا تھا کہ ناظم سجاول جوکھیو کی تشدد زدہ لاش جام ہاؤس نامی فارم ہاؤس سے بدھ کی دوپہر ڈھائی بجے ملی جو ملیر کے جام گوٹھ میں پیپلز پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی جام اویس کا فارم ہاؤس ہے۔

ایس ایچ او نے مزید کہا تھا کہ پولیس نے مقدمے میں ملوث ہونے کے شبہے میں دو افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی: رکن اسمبلی کے فارم ہاؤس میں مبینہ قتل، لواحقین کا دوسرے روز بھی احتجاج

مقتول کے بھائی اور کراچی کے علاقے گھگر پھاٹک کے سابق کونسلر افضل جوکھیو نے پیپلز پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی جام اویس اور رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم پر اپنے بھائی کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا۔

ان سمیت دیگر رشتے داروں نے یہ الزام ایک ویڈیو کی بنیاد پر لگایا تھا جو ان کے بقول ناظم نے ریکارڈ کی تھی، مذکورہ ویڈیو میں ناظم نے بتایا تھا کہ انہوں نے نے ٹھٹہ کے جنگشاہی قصبے کے قریب اپنے گاؤں میں تلور کا شکار کرنے والے کچھ بااثر افراد کے مہمانوں کی ویڈیو بنائی تھی جس پر انہیں تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ دھمکیاں بھی دی گئی تھیں۔

مذکورہ ویڈیو میں مقتول نے بتایا تھا کہ اس نے تلورکا شکار کرنے والے چند افراد کی ویڈیو اپنے موبائل فون پر بنائی تھی جس کی وجہ سے اس کا فون چھین لیا گیا اور مارا پیٹا بھی گیا تھا، انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر کہا تھا کہ ان کا فون واپس کر دیا گیا تھا جس کے بعد انہوں نے پولیس کی ہیلپ لائن پر کال کی تھی۔

تاہم فون کرنے کے باوجود بھی جب پولیس مدد کے لیے نہیں پہنچی اور شکار کرنے والے واپس چلے گئے تو وہ تشدد کی شکایت درج کرانے کے لیے مقامی تھانے گئے تھے۔

مزید پڑھیں: جوکھیو قتل کیس: گورنر سندھ کا ’وفاقی جے آئی ٹی‘ تشکیل دینے کا عندیہ

مقتول نے ویڈیو میں بتایا تھا کہ انہیں دھمکی آمیز فون آئے اور کہا گیا کہ وہ ویڈیو ڈیلیٹ کردیں یا پھر سنگین نتائج کے لیے تیار رہیں، ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا تھا اگر انہیں کسی قسم کا نقصان پہنچا تو اس کے ذمے دار وہ لوگ ہوں گے جن افراد کے گھر ’شکاری مہمان‘ ٹھہرے تھے۔

پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بدترین تشدد کی تصدیق

مقتول ناظم جوکھیو کا پوسٹ مارٹم ڈاکٹر محمد اریب نے کیا تھا جس میں انکشاف ہوا کہ سر سمیت پورے جسم پر بے شمار زخم تھے۔

بدترین تشدد کے باعث مقتول کو اندرونی طور پر خون کا رساؤ شروع ہوگیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق لاش پر سخت اور نوکیلی چیزوں سے تشدد کیے جانے کے نشانات تھے جبکہ نازک عضو پر بھی بری طرح مارنے کے نشان تھے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ پورے چہرے پر سرخ اور جامنی رنگ کے متعدد زخم تھے جب کہ آنکھیں گہرے زخموں کے ساتھ سوجی ہوئی تھیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں