ہتک عزت کیس میں میشا شفیع کی جرح مکمل نہ کی جا سکی

میشا شفیع کو جرح کے لیے اائندہ ہفتے طلب کرلیا گیا—فائل فوٹو: انسٹاگرام
میشا شفیع کو جرح کے لیے اائندہ ہفتے طلب کرلیا گیا—فائل فوٹو: انسٹاگرام

لاہور کی سیشن کورٹ میں گلوکار علی ظفر کی جانب سے دائر کردہ ہتک عزت کیس میں گلوکارہ میشا شفیع کی جرح مکمل نہ کی جا سکی، انہیں مزید جرح کے لیے جنوری کے وسط میں طلب کرلیا گیا۔

میشا شفیع ہتک عزت کے کیس میں 4 اور 5 جنوری کے علاوہ 8 جنوری کو بھی عدالت میں پیش ہوئی تھیں جب کہ 10 جنوری کو بھی وہ عدالت میں پیش ہوئیں مگر کیس کی سماعت نہ ہوسکی اور انہیں اگلی سماعت پر طلب کرلیا گیا۔

گلوکارہ میشا شفیع 10 جنوری کو بھی عدالت میں جرح کے لیے پیش ہوئیں اور اپنی حاضری مکمل کروائی، فاضل جج کے رخصت پر ہونے کے باعث ڈیوٹی جج نے سماعت کیے بغیر ہتک عزت کیس کی کارروائی ملتوی کردی اور میشا شفیع کو آئندہ سماعت پر دوبارہ عدالت پیش ہونے کا حکم دیا۔

دوران سماعت علی ظفر کے وکلا نے میشا شفیع کے کیس کو ڈیوٹی جج کو سماعت کا اختیار دینے کی استدعا کی، جس پر عدالت نے کاروائی کیے بغیر ہی سماعت ملتوی کی۔

یہ بھی پڑھیں: میشا شفیع نے دوران جرح علی ظفر کی جانب سے ہراساں کرنے کی تفصیلات بتادیں

اس سے قبل میشا شفیع 8 جنوری کو بھی جرح کے لیے پیش ہوئی تھیں جب کہ 4 اور تین جنوری کو بھی ان سے جرح کی گئی تھی۔

دوران جرح 4 جنوری کو میشا شفیع نے بتایا تھا کہ ’جیمنگ سیشن‘ کے دوران ہراسانی کے واقعے کے وقت وہاں 10 سے 15 افراد موجود تھے۔

گلوکارہ سے تین جنوری سے جرح شروع ہوئی تھی—اسکرین شاٹ ڈان نیوز ویڈیو
گلوکارہ سے تین جنوری سے جرح شروع ہوئی تھی—اسکرین شاٹ ڈان نیوز ویڈیو

گلوکارہ نے واضح کیا تھا کہ مذکورہ جگہ پر ہراسانی کے واقعے کو انہوں نے خود بھی نہیں دیکھا، البتہ انہوں نے وہاں ہراسانی کو محسوس کیا۔

دوران جرح میشا شفیع نے بتایا تھا کہ علی ظفر اس سے قبل متعدد بار ان کے ساتھ نامناسب رویہ اختیار کر چکےتھے اور وہ ان کے ہاتھوں ہراساں ہوچکی تھیں۔

گلوکارہ نے جرح کے دوران بتایا تھا کہ وہ علی ظفر کے ’چھونے‘ سے بیزار ہوتی تھیں، وہ مذکورہ عمل کو اچھا نہیں سمجھتی تھیں۔

مزید پڑھیں: میری ٹوئٹ کے بعد علی ظفر کو سرکاری ایوارڈز ملے، شہرت ملی، میشا شفیع

میشا شفیع نے مذکورہ کیس میں اپنا بیان دسمبر 2019 میں ریکارڈ کروایا تھا اور اب دو سال بعد ان سے جرح کی جا رہی ہے۔

میشا شفیع سے قبل ان کی والدہ صبا حمید بھی مذکورہ کیس میں جرح مکمل کر چکی ہیں جب کہ ان سے قبل علی ظفر اور ان کے تمام گواہان بھی 2019 میں ہی جرح مکمل کر چکے تھے۔

اسی کیس میں میشا شفیع نے اگست 2019 میں اپنا بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ علی ظفر نے انہیں متعدد مرتبہ جنسی طور پر ہراساں کیا اور پہلی مرتبہ گلوکار نے انہیں اپنے سسرالیوں میں ہونے والی پارٹی کے دوران نامناسب انداز میں چھوا تھا۔

اسی طرح ان کے شوہر محمد محمود نے جنوری 2020 میں اپنا بیان ریکارڈ کروایا تھا اور اب تینوں افراد سمیت میشا شفیع کے دیگر گواہوں سے بھی علی ظفر کے وکلا جرح کریں گے۔

میشا شفیع کے بعد ان کے شوہر اور ان کے دیگر گواہوں کی جرح مکمل ہوگی، جس کے بعد ممکنہ طور پر عدالت مذکورہ کیس کا فیصلہ سنائے گی۔

علی ظفر نے میشا شفیع کے خلاف ہتک عزت کا کیس اس وقت دائر کیا تھا جب کہ اپریل 2018 میں گلوکارہ نے ان پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا تھا، جنہیں انہوں نے مسترد کردیا تھا۔

بعد ازاں علی ظفر نے جھوٹا الزام لگانے پر میشا شفیع کے خلاف سیشن کورٹ میں ہتک عزت کا دعویٰ دائر کیا تھا، جس پر گزشتہ ساڑھے تین سال سے سماعتیں جاری ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں