لاہور ہائیکورٹ نے ’پب جی‘ پر پابندی کی درخواست مسترد کردی

اپ ڈیٹ 08 فروری 2022
درخواست میں کہا گیا تھا کہ گیم کے منفی اثرات کے باعث قتل کے واقعات بھی پیش آچکے ہیں— فائل فوٹو: آن لائن گیم آبزور
درخواست میں کہا گیا تھا کہ گیم کے منفی اثرات کے باعث قتل کے واقعات بھی پیش آچکے ہیں— فائل فوٹو: آن لائن گیم آبزور

لاہور ہائی کورٹ نے پیروی نہ کیے جانے کے باعث آن لائن گیم پلیئر ان نان بیٹل گراؤنڈ (پب جی) پر پابندی کی درخواست مسترد کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق درخواست پاکستان میں نوجوان کھلاڑیوں میں تشدد کے اضافے اور گیم کے باعث قتل کے بڑھتے ہوئے واقعات کے تناظر میں جمع کروائی گئی تھی۔

یہ درخواست کی دوسری سماعت تھی جب درخواست گزار اور نہ ہی ان کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے۔

نتیجتاً جسٹس شمس محمود مرزا نے پیروی نہ ہونے کے باعث درخواست مسترد کردی۔

یہ بھی پڑھیں: ’پب جی‘ پر پابندی لگانے کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست سماعت کیلئے مقرر

یاد رہے کہ درخواست گزار شہری تنویر احمد نے اپنے وکیل ندیم سرور کے ذریعے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ نوجوان نسل میں آن لائن گیم کا رجحان بڑھ رہا ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی تھی کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے 2018 میں آن لائن کی عادت کو ذہنی صحت میں خرابی کی وجہ قرار دیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈبلیو ایچ او واضح کر چکا ہے کہ ویڈو گیمز وہ نشہ ہے جس سے کھیلنے والے میں ذہنی دباؤ اور بے سکونی کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے۔

درخواست میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ پاکستان میں گیم کے منفی اثرات کے باعث بپ جی کے کھلاڑی قتل بھی کر چکے ہیں۔

مزید پڑھیں: لاہور: ’پب جی‘ گیم کے عادی بچے نے اپنی ماں، 3 بہن بھائیوں کو قتل کر ڈالا

درخواست گزار نے لاہور میں پیش آنے والے حالیہ واقعے کا حوالہ دیا تھا جس میں 14 سالہ لڑکے نے مبینہ طور پر اپنی والدہ اور تین بھائی بہنوں کو قتل کردیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ قتل کے خطرناک واقعات کے باوجود بھی حکومت کی جانب سے اس گیم پر پابندی عائد نہ کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نوجوان نسل کی زندگیوں کی حفاظت کے لیے اس گیم پر بلا تاخیر پابندی عائد کرنی چاہیے۔

درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ بپ جی پر فوری طور پر پابندی عائد کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے ملک میں اس گیم تک رسائی کو ختم کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں